اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ریاست مدینہ کے سنہری اصول ہمارے لئے لائق تقلید ہیں اور نئے پاکستان کا مقصد معاشرتی معاملات کو یقینی بنانا ہے۔ دنیا میں امیر ترین لوگ پاکستانی ہیں لیکن پاکستان خود پیچھے رہ گیا۔ ہم نے چھوٹے طبقے کو ملکی ترقی کی دوڑ میں شامل کرنا ہے۔ آئندہ 2 ہفتے میں احساس کا اگلا پروگرام آئے گا جس میں غریب لوگوں کو گائے اور بھینسیں دیں گے، غریب گھرانے کے بچوں کو سکالرشپ دیں گے، جب کہ وہ نوجوان جو کاروباری اعتبار سے نئے اور بہترین آئیڈیاز لے کر آئیں گے انہیں قرض دیا جائے گا۔ جمعہ کو احساس کفالت پروگرام کے باقاعدہ اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام سے ملک میں انقلاب آئے گا اور خواتین گھر بیٹھے بااختیار ہوں گی۔ سب پروگرامز کا مقصد پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ نچلے طبقے کو اوپر کرنے والا ملک ہی آگے بڑھتا ہے۔ دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والی قوم چین کی ہے جہاں 30 سال میں 70 کروڑ عوام کو غربت سے نکالا گیا۔ چھوٹے طبقے کو بڑھایا گیا اور آج چین دنیا کے بہترین معیشت والا ملک ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا پیسہ چوری ہو رہا تھا جس سے مستحق عوام اپنے حق سے محروم رہے۔ ہماری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہم نے 70 لاکھ مستحق افراد کو ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے۔ احساس کفالت پروگرام کا شدت سے انتظار تھا جس کے لئے پہلی مرتبہ 200 ارب روپے رکھے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج دل سے چیئرپرسن احساس پروگرام ثانیہ نشتر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے بہت اہم کام کیا ہے اور آپ پر پریشر بھی بہت تھا۔ لوگوں کی جانب سے مسلسل تنقید ہو رہی تھی اور ملکی معیشت کے حالات بھی اچھے نہیں تھے۔ ثانیہ نشتر نے دیانتداری سے سسٹم بنایا اور آٹھ لاکھ جعلی لوگوں کو بھی نکالا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں خود سے خیراتی پروگرام چلاتا ہوں اور جو کام اللہ کی رضا کیلئے ہو کامیاب ہوتا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ غریبوں کا پیسہ ان تک پہنچے۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت خواتین کیلئے بینک اکائونٹ کھولنا اور کارڈز کا اجراء کرنا جس سے یوٹیلیٹی سٹورز سے رعایتی قیمت پر اشیاء ملیں گی، جبکہ خواتین کو سمارٹ فونز دینا بھی انتہائی اہم ہے۔ سمارٹ فونز نے دنیا میں انقلابی تبدیلیاں لائی ہیں اور ہر گائوں اور قصبے میں خواتین کو سمارٹ فونز کے ذریعہ تعلیم دینا بھی آسان ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ دو ہفتے میں احساس کا ایک اور پروگرام لا رہے ہیں جس میں غریب خواتین کو گائے اور بھینسیں دی جائیں گی جس سے ملک میں انقلاب آئے گا اور خواتین گھر بیٹھے بااختیار ہوں گی۔ اس پروگرام کے تحت مرغیاں اور انڈے بھی دیے جائیں گے جبکہ تیسرے پروگرام میں سکالرشپس کا پروگرام لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سب پروگرامز کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کو وہ ریاست بنانا ہے جو اس نے بننا تھا۔ ملک کو فلاحی ریاست بنانا ہے جو اپنے عوام کی ذمہ داری لے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ملک اس وقت آگے نہیں بڑھ سکتا جہاں تھوڑے لوگ امیر ہوں اور نچلا طبقہ غریب رہ جائے۔ پروگرام کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت مستحق خواتین کو 2 ہزار روپے ماہانہ نقد وظائف دیئے جائینگے، رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پروگرام سے مستفید ہونے والی ہر خاتوں کا بنکوں میں بچت اکائونٹ ہوگا اور کفالت پروگرام کے تحت ہر خاتون کو سمارٹ فون ملے گا۔ پروگرام کے یوٹیلٹی سٹورز اور سکولوں کی فیس کی مد میں رعایت ہوگی۔ کفالت پروگرام سے 7لاکھ گھرانے مستفید ہوں گے اور دس لاکھ خواتین کو پاکستان پوسٹ کے ذریعے کارڈ کا اجراء شروع کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بڑے کرپٹ جب ملک لوٹیں گے تو پکڑے بھی جائیں گے۔ ملکی ادارے اتنے مضبوط کر دیں گے جتنے پہلے کبھی نہیں ہوئے۔ ٹرانسپیرنسی، احتساب، شفافیت اور ریفارمز ان کی سب سے بڑی ترجیحات ہیں۔ معروف ماہر قانون بابر اعوان کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ اداروں کا نام ریاست بھی ہے اور جمہوریت بھی۔ بڑے کرپٹ جب ملک لوٹیں گے تو پکڑے بھی جائیں گے۔ احتساب کے ساتھ ساتھ عوامی فلاح و بہبود بھی حکومت کی ترجیح ہے، جس کے لیے احساس پروگرام لایا گیا، اس کے تحت نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں گے۔ وزیر اعظم ہائوس میں ہونے والی ملاقات میں سابق وزیر قانون بابر اعوان نے وزیر اعظم عمران خان کو مختلف آئینی، قانونی اور سیاسی امور پر بریفنگ بھی دی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ حکومت نے معاشی حالات میں بہتری کے لیے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ بر وقت ہیں، قومی اور عالمی سطح پر معیشت کے مثبت اعشاریے بھی حوصلہ افزا ہیں، حالات میں بہتری کے ثمرات عوام تک جلد پہنچ جائیں گے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں صوبے کے سیاسی اور حکومتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بھی آگاہ کیا اور صوبائی کابینہ کی کارکردگی کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور وزیراعلی خیبر پی کے کی ملاقات میں وزیراعظم نے وزیراعلی سے کہا کہ برطرف وزراء کو ایک موقع ضرور دیا جائے آپ پر کسی قسم کا کوئی دبا ئونہیں ڈالنا چاہتا مگر میں سمجھتا ہوں آپ لوگوں کے درمیان غلط فہمی ہوئی ہے، تینوں برطرف وزرا کو کابینہ میں شامل کرکے ایک بار پھر اپنی ٹیم کو مضبوط کریں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی خیبر پی کے محمود خان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کو بااختیار رکھنے کے لیے ہی وزرا کو برطرف کرنے کی منظوری دی تھی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ برطرف وزرا کو سمجھایا ہے کہ وزیراعلیٰ میرا نمائندہ ہے اور انہیں یہ بھی واضح طور پر بتا دیا ہے کہ آپ کو چیلنج کرنا مجھے چیلنج کرنا ہے۔ دوسری جانب ترجمان خیبر پی کے حکومت اجمل وزیر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کی وزیراعظم سے ہفتہ وار ملاقات ہوئی ہے۔ وزیراعلی نے وزیراعظم کو صوبائی حکومت کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو صوبے میں ترقیاتی منصوبوں سے اگاہ کیا گیا۔اجمل وزیر نے بتایا کہ کہ وزیراعلی خیبر پی کے نے قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر بھی بریفنگ دی۔ جبکہ وزیراعظم نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ترجمان صوبائی حکومت اجمل وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے مہنگائی میں کمی کیلئے کیے گئے اقدامات کو بھی سراہا۔ وزیراعظم نے مہنگائی کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات کی بھی ہدایت کی۔ اجمل وزیر کے مطابق وزیراعظم نے غریب شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت غریبوں کا خاص خیال رکھے۔ عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے مزید اقدامات کریں۔ علاوہ ازیں ٹڈی دل کے حملے سے نمٹنے کیلئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زراعت اور کسانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ فصلوں کو کسی بھی خطرے سے بچانے خصوصاً ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے گی اور مطلوبہ وسائل فراہم کرے گی۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیرِ نیشنل فوڈ سکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک کے مختلف حصوں میں ٹڈی دل کے خطرے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ حکومت نے ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کے لئے ٹڈی دل کے حوالے سے نیشنل ایمرجنسی ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کی منظوری بھی دی گئی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے کو ٹڈی دل کے خاتمے کے حوالے سے فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے۔