سعودی عرب کے شہر مغربی صوبے میں جس میںمشہور شہر جدہ ، مکہ ، طائف، ینبع، جیزان ، مدینہ المنورہ اور دیگر چھوٹے شہر آتے ہیں ، سعودی عرب کے ان علاقوں میں پاکستانیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ جسکی دیکھ بھال جدہ میں پاکستانی قونصل جنرل کی سربراہی میں قونصیلیٹ کے ذمہ ہے ، قونصیلٹ کے افسران جنکی تعینایتی پاکستان میں کئی وزارتوں اور اداروں کے اعلی افسران پر مشتمل ہوتی ہے ، بڑی تعداد میں پاکستانی ہونے کی وجہ سے یہاں مختلف اداروں میں پاکستانیوں کی کچھ مشکلات بھی ہوتی ہیں جن میں اکثر شکایات پاکستانیوں کو مکمل معلومات نہ ہونے کی بناء پر ہوتی ہیں ، کمیونٹی کے معاملات کی دیکھ بھال کیلئے قونصیلٹ میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کا کام بہت اہم ہوتا ہے ، چند سالوں قبل خصوصی طور پر تین افسران ان معاملات کو دیکھا کرتے تھے مگر اسوقت بلکہ یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ گزشتہ چند سالوں سے صرف ایک افسر تعنیات ہوتا ہے ، جبکہ اندرونی انتظامات کے طور پر دیگر شعبوں سے متعلق افسران ملکر کمیونٹی کے معاملات کو دیکھتے ہیں ۔ گزشتہ ساڑھے تین سال تک تو پتہ ہی نہیں چلا کہ قونصیلیٹ کے افسران کیا کام کرتے ہیں چونکہ گزشتہ قونصل جنرل نے نہ جانے کیوں قونصیلیٹ کے نہ صرف افسران بلکہ اپنی بھی کارکردگی کو میڈیا ، یا کمیونٹی سے پوشیدہ ہی رکھا اسلئے ہمارے حساب سے کارکردگی ’ 0‘ تھی جس بات کا ہمیں علم نہیں وہ صفر ہی کہلائے گی۔ نئے قونصل جنرل خالد مجید کو پاکستان کمیونٹی نے کمیونٹی دوست پایا ہے جو قونصلیٹ کے مختلف شعبوں اور افسران کی کارکردگی کا نہ صرف جائزہ لیتے ہیں بلکہ انکے ہمراہ ملکر سعودی عرب کی مختلف محکموں میں متعلقہ افسران کے ہمراہ خود جاکر بھی کمیونٹی کیلئے فلاح و بہبود کے راستے تلاش کرتے ہیں ۔ خالد مجید نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وہ قونصلیٹ کی ہر تین ماہ کی کارکردگی کو کمیونٹی کو پہنچانے اور مشوروں کیلئے جدہ میں موجود پاکستان میڈیا سے متعلق صحافیوں سے ملاقات کرکے تمام معاملات پر بات کرینگے ۔ یہ اور بات ہے قونصلیٹ نے اپنی ذاتی خواہش کی بناء پر خوامخواہ کے صحافی بھی پیدا کررکھے ہیں جس وجہ سے کسی ملاقات میں سیر حاصل بات کرنا ممکن نہیںہوتی ۔ چونکہ شوقیاں صحافیوں کو معاملات کی نہ ہی معلومات ہوتی ہیں اور نہ وہ کوئی بہتر مشورہ دے سکتے ہیں شائد اس سے قونصلیٹ کو آسانی ہوتی ہے مگر یہ سلسلہ یہاں موجود سینئر صحافیوں کو ناگوار ہی گزرتا ہے ۔ قونصل جنرل خالد مجید نے دو روز قبل میڈیا سے ملاقات کی بلکہ عشائیہ بھی دیا ، اس موقع پر قونصیلٹ کے افسران کی بڑی تعداد موجود تھی، ڈپٹی قونصل جنرل شائق بھٹو، قونصل پریس ارشد منیر ، قونصل ویلفیئر ماجد میمن ، وائس قونصل جنرل محمد حسن ، قونصل کمرشیل کے علاوہ نادرا کے افسران بھی موجود تھے ، قونصل جنرل نے ایک بڑی خبر دی کہ انکی ٹیم نے سعودی عرب کے مغربی صوبے میں قائم تعمیراتی کمپنی ’’بن لادن ‘ جہاں سے چند سال قبل بے شمار لوگوںکو برطرف کردیا گیا تھا اور انکے واجبات نہ مل سکے پاکستان واجبات کے انتظار میں واپس پاکستان چلے گئے مگر سعودی وزارت محنت کا یہ وعدہ تھاکہ جن کے واجبات تھے انہیں ادائیگی ہوگی جسکے لئے وزارت محنت سعودی عرب کے افسران بھی کوششیں جاری رکھے رہے اور قونصلیٹ کی ٹیم کی کوششوںسے تین سو پاکستانی جو وطن جاچکے ہیں انہیں واجبات کی ادائیگی قونصیلٹ کو کردی گئی جو پاکستانی سفارت خانے کے تعاون سے متعلقہ پاکستانیوں کو انکے گھروں کو روآنہ کردی جائینگی ۔ اسکے لئے قونصل جنرل خالد مجید نے سعودی حکومت اور سعودی وزارت محنت کے افسران کا شکریہ ادا کیا ۔ اسکے علاوہ قونصیلٹ کے مختصر مگر محنت کرنے والے افسران و عملے نے نومبر اور دسمبر 2019 مختلف شعبو ں میں جو خدمات انجام دیں انکی تفصیلات بھی بیان کیں ۔ جسکے مطابق ،شعبہ پاسپورٹ نے ان دو ماہ میں 22,270 پاسپورٹس جاری کئے، کسی بناء پر پاکستان جانے والے 4,443 افراد کو ایمرجینسی پاس جاری کئے ، تصدیق کے شعبہ نے 4,695 کاغذات کی تصدیق کی ، شناختی کارڈ کے سلسلے مین نادرہ نے 6,432 شناختی کارڈ کی تجدید کی یا نئے جاری کئے ، غیر ممالک 535 ویزوں کا اجراء کیا ، 2,415 پاکستانیوں کو قانونی امداد فراہم کی ، تقریبا ایک لاکھ روپیہ کی ضرورت مند پاکستانیوں کی امداد کی ، پاکستانی کارکنوں کی اموات کے سلسلے میں انکے حقوق اور دیت کی رقم جو تقریبا 50 لاکھ روپیہ تھی انکے مستحق افراد تک پہنچائیں۔ جیلوں میں قید 274 پاکستانیوں کو پاکستان جانے کی مدد متعلقہ حکام کی مدد سے سروسز پہنچائیں۔ غرض صرف دو ماہ میں قونصیلت نے تمام تر نا مساعد حالات جنکی کئی وجوہات ہیںپاکستانی کمیونٹی کو تسلی بخش اور اعلی خدمات پہنچائیں جو ایک متحرک قونصل جنرل اور متحرک ٹیم کی بدولت ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سعودی عرب کے معاملات یوں تو یہ میرا مشاہدہ بھی ہے کہ جب بھی پاکستان میٰں کوئی سیاسی حکومت آتی ہے اور دیار غیر میں موجود اس جماعت کی تنظیموں کو حصے بخروں میں تقسیم ہوتے ہوئے دیکھا ، سیاسی جماعت سے منسلک اوئورسیز پاکستانی خصوصی طور پر سیاست نہیں بلکہ کمیونٹی کی خدمات فراہم کرتے ہیں ۔ حصوں بخروں کے حوالے سے تحریک انصاف کا معاملہ کچھ ’’وکھراء ‘‘ ہے یہاں تنظیم میں تقسیم در تقسیم کے ذمہ داری کارکنوںکی نہیں بلکہ ان لوگو ںکی ہے جنہیں پاکستان میں تحریک انصاف اور وزیر اعظم عمران خان غیر ملکی تحریک انصاف کے چاہنے والوں کو منظم کرنے کی ذمہ داری دی وہ ہی کارکنوں میں نااتفاقی ، تنظیم کی ٹوٹ پھوٹ کے ذمہ دار ہیں اس تقسیم کا سہراہ انٹرنیشنل چیپٹر کے تنظیم سازی کے حوالے سے سیکریٹری ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ کے سر جاتا ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ پیپلز پارٹی کے سابقہ سینٹر ہیں اور ایک بیوہ کے پلاٹ پر قبضہ کے حوالے سے بھی معروف ہیں ۔ پی ٹی آئی سعودی عرب کے سینئر پاکستانیوں کو اعتراض ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ تحریک انصاف کو بیرون ممالک میں مضبوط کرنے کیلئے نہیں بلکہ تحریک انصاف کو کمزور کرنے کیلئے آئے ہیں ، بیروں ممالک خاص طور پر انہوںنے جو تنظیم سازی کی ہے وہ برادری کی بنیاد پر کی ہے اور سئینر کارکنوںکو یکسر نظر انداز کیا ہے ، سینئر کارکناناور سابقہ تنظیم کے عہدیداران نے جدہ میں ایک بھر پور پریس کانفرنس میں عبداللہ ریاڑ پر تنظیم کو نقصان پہنچانے کے شدید الزامات عائد کئے ، پریس کانفرنس نے خطاب کرتے ہوئے سابقہ صدر سلطان عبدالباسط نے کہا ہے ہم عمران خان کے سپاہی ہیں اور عمران خان کے ویژن پر کام کر رہے ہیں، میرا چیئرمین عمران خان بھی باطل کے سامنے نہیں جھکتا اور ہم بھی نہیں جھک سکتے۔ سابقہ تنظیم کے سیکریٹری جنرل انجم وڑائچ نے پر جوش انداز میں عبداللہ ریاڑ کی مذمت کی ، انہوںنے کہا کہ جب وہ جدہ میں تنظیم سازی کیلئے آئے تو انکا رویہ آمرانہ تھا جو کسی کارکن کو ایک آنکھ نہیں بھایا ۔ انجم وڑائچ نے کہا کہ عبداللہ ریاڑ نے جن لوگوں کو سلیکٹ کیا وہ مالی بدعنوانی کا شکار تھے جسکے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں اور مقررہ وقت پر پیش کرینگے ۔ سلطان عبدالباسط اور انجم وڑائچ نے کہا کہ ہم ہار نہیں ماننے والے کیونکہ ہم تحریک انصاف کو تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتے ۔ عبداللہ ریاڑ نے ان لوگوںکو سلیکٹ کرکے عہدیدار کی بندر بانٹ کی جو تحریک انصاف کے مقابلے میں یہا ں انصافین کے نام سے کام کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم شہر میں جاکر نہ صرف ممبر شپ کرینگے بلکہ ناراض سینئر لوگوںکو متحد کرینگے ، چونکہ صورتحال جدہ کی ہے وہی ریاض ، مکہ اور مدینہ میں بھی ہے ۔ انہوںنے کہ ہمارا وفد پاکستان جائے گا اور چئیرمین عمران خان سے ملکر انہیں جماعت کی تباہی کئے جانے کی سازش سے آگاہ کرے گا ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیف اللہ خان اور تحریک انصاف کی لیڈر شپ فوری طور پر سعودی عرب میں سلیکٹ لوگوں کا ڈی نوٹیفکشن کے کرے ، پاکستان سے سینئر افراد کی تحقیقاتی کمیٹی بنائے جو یہاں آکر تمام شہروں میں ناراض کارکنوں سے ملکر تحریک انصاف کے دستور کے مطابق تنظیم کو قائم کرے ، پریس کانفرنس میں سلطان عبدالباسط ، انجم اقبال وڑائچ کے علاوہ سینئر اراکین چوہدری ناصر حسن، نصر اقبال ، تنویر صدیق خان، ملک سجاد ، بدر عالم بھٹی، چوہدری فیاض ، یاسر گوندل ، طارق حسن چیمہ ، رئوف نظر گوندل ، محسن رفیق، سید شہزاد علی شاہ ، علی حسن وڑائچ ، ملک مبین جوئیہ، خان محمد جوئیہ ، اور فاروق انجم و دیگر بھی موجود تھے ۔ انہوںنے جدہ کے تنظیم کو دعوت دی کہ وہ چپ کا روضہ توڑتے ہوئے استعفے دیکر سعودی عرب کی مرکزی تنظیم کے خلاف احتجاج کریں۔
پاکستانی قونصلیٹ جدہ کی قابل ستائش کارکردگی
Feb 01, 2020