پاکستان‘ سعودی عرب کے درمیان دوریاں نہیں‘ قربتیں ہیں: طاہر اشرفی

لاہور(خصوصی نامہ نگار)  وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ آئندہ تین ماہ میں پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان معاشی و اقتصادی تعاون میں مزید بہتری آئے گی۔ مشرق وسطیٰ میں موجود پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے وزیر اعظم کی ہدایات پر ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے مسلسل حملے قابل مذمت اور قابل افسوس ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کو اس پر غور کرنا ہوگا۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دوریاں نہیں قربتیں ہیں۔کراچی میں مسیحی نرس کے معاملہ پر فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ توہین ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال ختم ہوا ہے۔ بیرونی دورے سے واپسی پر انہوں نے کہا کہ کرونا کی وباء نے دنیا کے حالات کو تبدیل کر دیا ہے۔ پاکستان کے عرب اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات میں معاشی و اقتصادی شعبوں میں مزید ترقی ہو گی۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات میں موجود پاکستانی سفارتخانوں کو ہم وطنوں کے مسائل کے حل کیلئے مزید محنت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پر حوثی باغیوں کی طرف سے مسلسل حملے قابل تشویش اور قابل مذمت ہیں، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کو اس پر فوری اقدامات کرنے چاہئیں، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا وژن 2030 صرف سعودی عرب نہیں عالم اسلام و عالم عرب کو اقتصادی و معاشی طور پر مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔ سعودی قیادت کی ہدایات پر جلد مختلف شعبوں میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور محمد بن سلمان کی سوچ عالم اسلام کو معاشی و اقتصادی طورپر مضبوط کرنے کی ہے۔ پاکستان قرض یا امداد نہیں معاشی و اقتصادی تعاون چاہتا ہے، ماضی میں قرض و امداد پر ہی زور دیا گیا ہے جبکہ موجودہ حکومت معاشی و اقتصادی طور پر تعاون کی طرف بڑھ رہی ہے۔ کویت کے ساتھ بھی معاملات میں بہت بہتری آئی ہے۔ ویزوں کے مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔ مزید پاکستانیوں کیلئے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں لیبر سمیت تمام شعبو ں میں راستے کھل رہے ہیں۔ سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک میں تعمیر و ترقی کے شعبوں میں تیزی آ رہی ہے جس سے پاکستان بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس کے لئے ہمیں مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کراچی میں مسیحی نرس پر تشدد کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر اس کیس کے تمام پہلوؤں کو دیکھا جا رہا ہے، مسیحی نرس پر تشدد افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ توہین مذہب یا توہین ناموس رسالت کے حوالہ سے قوانین موجود ہیں اور کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے ، منگل تک کراچی کے واقعہ کے سلسلہ میں تمام حقائق قوم کے سامنے لے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ توہین ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا، کراچی میں نرس پر تشدد کی تمام مذہبی قائدین نے مذمت کی۔ موجودہ حکومت عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کی چوکیدار ہے اور ان شاء اللہ اس حوالہ سے کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن