سندھ کے عوام کیلئے کام کرنے کی کوشش کریں تو 18ویں ترمیم کا نعرہ لگ جاتا ہے، اسد عمر

Feb 01, 2021 | 14:45

 وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہسندھ کے عوام کیلئے کام کرنے کی کوشش کریں تو 18ویں ترمیم کا نعرہ لگ جاتا ہے، صحت عامہ صوبائی معاملہ ہونے کے باوجود عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلا وکے بعد وفاقی حکومت نے اربوں روپے خرچ کیے، کورونا وائرس ویکسین کے معاملے پر سیاست کی جارہی ہے جس پر شرم آنے چاہیے، عوام اور صوبوں کے بااختیار ہونے کا جتنا ادراک وزیراعظم عمران خان کو ہے کسی اور سیاستدان کو نہیں ،کورونا وائرس کی تمام ویکسینز وفاقی حکومت سندھ حکومت کو فراہم کررہی ہے ۔شکار پور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس ویکسین کے معاملے پر سیاست کی جارہی ہے جس پر شرم آنے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن سندھ میں یہ صورتحال خراب ہے تو کیا وفاق کو کوئی کردار ادا کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ کے عوام کے لیے ذرا سا بھی کوئی کام کرنے کی کوشش کریں تو 18ویں ترمیم، سندھ کے بااختیار ہونے کا نعرہ لگ جاتا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ عوام اور صوبوں کے بااختیار ہونے کا جتنا ادراک وزیراعظم عمران خان کو ہے وہ کسی اور سیاستدان کو نہیں ہے، ان کی تقاریر اٹھا کر دیکھ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو گاں کی سطح تک مقامی حکومت قائم کردی گئی، ترقیاتی فنڈز دیے گئے جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیکن بااختیار ہونا اور اپنے عوام، اپنے علاقوں میں ظلم وجبر کے لیے آزاد ہونا ایک چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری نہ صرف سمجھتی ہے بلکہ اسے ادا کرنے کے لیے تیار بھی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت صوبائی معاملہ ہے لیکن کورونا وائرس کی بیماری آئی تو چاہے ٹیسٹنگ کٹس ہو، طبی عملے کے لیے ذاتی تحفظ کا سامان ہو، لیبارٹریز کا قیام ہو، آکسیجن، بستر، وینٹیلیٹرز وغیرہ تمام چیزوں کے لیے وفاقی حکومت نے اربوں روپے خرچ کیے اور سندھ سمیت پاکستان کے ہر صوبے میں یہ تمام اشیا فراہم کی گئیں۔ اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کا روزگار ختم ہوا، آمدنی میں کمی آئی تو اس وقت بلاول بھٹو زرداری کہتے تھے لاک ڈان، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کہتے تھے کہ کوئی بھوک سے نہیں مرتا لیکن عمران خان کو احساس تھا کہ غربت اور اس میں بھوک کیا چیز ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس لیے وفاق نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی امداد کا پروگرام کیا اور صرف 2 ماہ میں 2 کھرب روپے پاکستان کے عوام میں تقسیم کیے گئے جس میں سے 65 ارب روپے سندھ کے عوام پر خرچ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ پیسہ تقسیم کیا جارہا تھا مراد علی شاہ کہتے تھے کہ مجرمانہ کام ہورہا ہے، شاید ان کی نظر میں غریب کی مدد کرنا مجرمانہ کام ہوتا ہے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ آج دیکھ لیں پہلے انہوں نے پریس کانفرنس کردی کہ ویکسین آرہی ہے اور سندھ سب سے پہلے ویکیسن لے کر سب سے پہلے لگوائے گا حالانکہ ان کے پاس ایک بھی ویکسین نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کورونا وائرس کی تمام ویکسینز وفاقی حکومت سندھ حکومت کو فراہم کررہی اور اس پر سیاست کی جارہی ہے، شرم آنی چاہیے کہ لوگوں کی صحت سے متعلق چیز پر بھی جھوٹ بول کر سیاست کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب ویکسین کے لیے ابھی لائن میں لگے ہوں گے کہ وفاقی فراہم کرے لیکن جب بھی ان کے ظلم و جبر کی بات کی جائے تو انہیں 18ویں ترمیم یاد آجاتی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ سندھ میں جو حالات دیکھے ہیں انہیں اولین ترجیح دی جائے گی، وزیراعظم کے پاس سب سے پہلی رپورٹ یہ لے کر جاں گا کہ سندھ کے عوام کی جان و مال کا تحفظ نہیں ہے، شکار پور، جیکب آباد، گھوٹکی، سکھر کے عوام کے اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھ رہے اور میں وزیراعظم سے درخواست کروں گا کہ وزیراعظم آپ کو وفاقی کی جانب سے اس کی ذمہ داری لینی پڑے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا یہ پریشان نہیں ہونا کہ گورنر راج لگنے والا ہے اور واضح کیا کہ کوئی گورنر راج نہیں لگ رہا لیکن عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے وزیراعظم سے میری درخواست ہوگی کہ وفاق ذمہ داری پوری کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سندھ پولیس، آئی جی، حکومت سندھ یہ تحفظ نہیں فراہم کر پارہی تو کس طرح ہم انہیں کورونا ٹیسٹنگ کٹس دیتے ہیں، سندھ کے عوام کو براہ راست پیسہ دیتے ہیں، جس طرح انہیں ویکسین دیں گے اسی طرح ہمیں لوگوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھی پوری کرنا ہوگی۔ اسد عمر نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کو تحفظ نہ ملے، جبر ہو اور وفاقی حکومت خاموش بیٹھی رہے، جو بھی وفاق کو کرنا پڑا اس پر کام کیا جائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سندھ کے زمینی حالات کی معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی تھی اب اس معلومات کو وزیراعظم تک پہنچائیں گے اور جلد وزیراعظم کو یہاں لے کر آئیں گے تا کہ خود براہ راست وہ عوام کی بات سن سکیں اور اس ظلم کے خلاف ایسا آپریشن ہو کے جس سے سندھ کے عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

مزیدخبریں