اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نے وزارت توانائی کی طرف سے بھجوائی گئی سمری جس میں پٹرول 11 روپے‘ ڈیزل 14 روپے لٹر بڑھانے کی سفارش کی گئی تھی‘ کو عوام مفاد میں مؤخر کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری دنیا میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن پاکستانی عوام کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کیلئے حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔ اس لئے اس سمری کو مؤخر کر دیا۔ اس وقت حکومت اس بڑھتی قیمت کا بوجھ اپنے اوپر لے گی اور عوام پر اضافی بوجھ نہیں ڈالے گی۔ معاون خصوصی شہباز گل نے بیان میں کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس وقت کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ وزیراعظم نے سمری کو ڈیفر کر دیا ہے۔ حکومت بڑھتی قیمت کا بوجھ خود اٹھائے گی۔ وزارت خزانہ کے مطابق تیل کے نرخوں میں اضافہ کے بارے میں فیصلہ موخر کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اس وقت 2014 کے بعد سے بلند ترین سطح پر تجارت ہو رہی ہے۔ عالمی منڈی میں صرف پچھلے مہینے میں تیل کی قیمتوں میں 14.5 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مختلف پیٹرولیم مصنوعات پر موجودہ سیلز ٹیکس کی شرح اور پیٹرولیم لیوی بجٹ کے اہداف سے بہت کم ہے۔ موجودہ پی ایل اور جی ایس ٹی کی شرحوں کے لیے بجٹ کے حساب سے حکومت تقریباً 30 بلین روپے کا ریونیو نقصان برداشت کر رہی ہے۔ جی ایس ٹی ریٹ میں کمی سے 260 ارب سالانہ ریونیو نقصان ہو گا۔ عالمی سطح پر پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے سے محصولات میں ہونے والے نقصان کے باوجود وزیراعظم نے اوگرا کی جانب اضافے کی تجویز کو موخر کر دیا ہے۔ اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 16.79 روپے فی لیٹر تک اضافہ کی سفارش کی تھی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں موجودی سطح پر ہی رہیں گی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگر ضرورت ہو تو سیلز ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے قیمتیں اسی سطح پر رکھی جائیںگی۔