راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس جواد حسن نے کمشنر راولپنڈی نورالامین مینگل کو حکم دیا ہے کہ وہ مری، کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کے پہاڑوں اور درختوں کی وسیع پیمانے پر کٹائی سے قدرتی ماحول اور مقامی آبادی کو درپیش ماحولیاتی مسائل، پہاڑوں، درختوں کے تحفظ اور مری کے ایکو سسٹم کو درپیش خطرات کے حوالے سے 8 فروری کو کلائمیٹ چینج کے دفتر میں اجلاس منعقد کریں جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ محکموں کے افسران، ماحولیاتی تحفظ کے ماہرین،تعلیمی ماہرین، سٹیک ہولدرز، وکلاء شریکِ ہوں اور مری، کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کے نیشنل پارک ایریا کے تحفظ کیلئے قانون کا ڈرافٹ تیار کر کے 10 فروری کو عدالت عالیہ میں پیش کیا جائے ۔ مری کے مقامی رہائشی اور ماحولیاتی تحفظ میں پرائیڈ آف پرفارمنس حاصل کرنے والے پرویز عباسی کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر ان کے وکلاء ایڈووکیٹ اویس عزیز اور سردار تیمور اسلم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مری، کوٹلی ستیاں ،کہوٹہ کا نیشنل پارک ایریا پیر پنجال رینج میں ہے، جس کے پہاڑوں اور درختوں کی وسیع پیمانے پر کٹائی کی جارہی ہے جو مری، کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کے ماحولیاتی تحفظ کے لئے سخت خطرہ ہے۔ اویس عزیز ایڈووکیٹ اور سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ 15 ستمبر 2009 ء کوحکومت پنجاب نے وائلڈ لائف کے پروٹیکشن، پریزرویشن،،کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ ایکٹ 1974ء کے تحت ایک آرڈر جاری کیا جس میں مری، کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کو نیشنل پارک ایریا ڈکلیئر کیا گیا جس کے تحت وہاں پر کاشت، مائننگ وغیرہ کی ممانعت کردی گئی لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ اس وقت بے رحمی سے نیشنل پارک ایریا کے پہاڑاور درخت کاٹنے کا سلسلہ جاری ہے جس سے پہاڑ بنجر ہو رہے ہیں اور نیشنل پارک ایریا کیاردگرد کے علاقوں میں تباہ کن آلودگی اور ایکو سسٹم کی تباہی ہورہی ہے۔ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر مجاز عدالت اس میں مداخلت کرے اور زندگی کو درپیش خطرات سے بچایا جائے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں پہاڑی سلسلوں اور نیشنل پارک ایریا کے تحفظ کیلئے وہاں بنائے گئے اور بھوربن ڈکلیئر یشن کا بھی حوالہ دیا گیا، قوانین کی مثالیں بھی عدالت عالیہ میں پیش کیں۔ عدالت عالیہ نے اویس عزیز ایڈووکیٹ اور سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو ہدائت کی کہ متعلقہ وفاقی اور صوبائی وزارتوں، محکموں، اسسٹنٹ کمشنروں، ماحولیاتی امور پر لکھنے اور دسترس رکھنے والوں، ماہرین ماحولیات، تعلیمی ماہرین، وکلاء سمیت سٹیک ہولڈرز کی میٹنگ کلائمیٹ چینج کے دفتر میں منعقد کراکے تمام پہلوؤں سے پہاڑوں اور مری کے تحفظ کیلئے قانون کا ڈرافٹ تیار کریں اس میں انٹرنیشنل ریسرچ کو بھی مد نظر رکھا جائے اور 10 فروری کو عدالت عالیہ کے روبرو پیش کیا جائے۔ سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی۔