نیویارک / کابل (انٹرنیشنل ڈیسک + نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان اور ان کے اتحادیوں نے مبینہ طور پر سابق افغان حکومت کے 100 سے زائد ارکان، سکیورٹی اہلکاروں اور بین الاقوامی افواج کے ساتھ کام کرنے والے افراد کو قتل کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں میں سے دو تہائی سے زائد ماورائے عدالت قتل تھے جو افغانستان کی موجودہ حکومت یا ان سے وابستہ افراد نے کیے تھے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے محافظ اور میڈیا ورکرز مسلسل حملوں، دھمکیوں، ہراساں کیے جانے، من مانی گرفتاریوں، قتل اور ناروا سلوک کی زد میں آتے رہتے ہیں۔ رپورٹ میں افغانستان میں پرامن احتجاج پر حکومت کی پابندیوں اور خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم اور روزگار تک رسائی کے فقدان کا ذکر بھی شامل ہے۔ ادھر افغان طالبان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کر دی۔ افغان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ طالبان حکومت نے کسی کو ماورائے عدالت قتل نہیں کیا۔ اقوام متحدہ متعصب ذرائع سے معلومات لینے کے بجائے زمینی حقائق سمجھے۔ طالبان کے ہائر ایجوکیشن کے قائم مقام وزیر نے کہا ہے کہ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بند افغانستان کی سرکاری یونیورسٹیاں فروری میں دوبارہ کھل جائیں گی۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق یونیورسٹی کھولنے کے اعلان کے باوجود طالبان رہنما شیخ عبدالباقی حقانی نے یہ واضح نہیں کیا کہ خواتین کو یونیورسٹی جانے کی اجازت ہو گی یا نہیں۔ قائم مقام وزیر نے کہا کہ گرم صوبوں میں یونیورسٹیاں 2 فروری سے دوبارہ کھلیں گی جبکہ سرد علاقوں کی یونیورسٹیاں 26 فروری کو دوبارہ کھلیں گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ طالبات کے لیے کلاسوں کے کیا انتظامات کیے جائیں گے۔
طالبان نے100سابق حکومتی عہدیدار اہلکار قتل کئے:اقوام متحدہ:ماورائے عدالت اقدام نہیں کیا:افغانستان
Feb 01, 2022