کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کا تسلسل جاری ہے۔ گزشتہ روز قابض بھارتی فوج نے پلوامہ میں اور بڈگام میں5 کشمیری نوجوانوں شہید کر دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور سرچ اپریشن کی آڑ میں بھارتی مظالم اب اپنی تمام حدیں عبور کرچکے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر نوجوان کشمیریوں کا قتل عام اس کا معمول بن چکا ہے۔ گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے پلوامہ کے علاقے نائیر میں 4 نوجوان اور بڈگام کے علاقے چرارشریف میں ایک کشمیری کو شہید کیا۔ علاقوں کے راستے بند‘ موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔ اپنے بے لگام دہشت گردی کے راج میں بھارتی فوج نے صرف جنوری کے مہینے میں کم از کم 23 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں اور نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں شہید کیا ہے۔ پاکستان نے جموں و کشمیر میں 5 کشمیری نوجوانوں کی ماورائے عدالت کی شدید مذمت کی اور اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کیلئے کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت کی بڑھتی دہشت گردی کیخلاف گزشتہ دنوں برطانیہ کی ایک لاء فرم کی جانب سے بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند اور بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی گرفتاری کیلئے لندن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے وار کرائم یونٹ میں ایک درخواست بھی جمع کرائی گئی جس میں متعدد ثبوتوں کے ساتھ بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کو کشمیریوں پر مظالم، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور عام شہریوں کے اغواء اور قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پرانہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ بھارت کے ایسے غیرقانونی اور غیرانسانی جرائم کے ٹھوس ثبوت دنیا کے پاس موجود ہیں جن کیخلاف مختلف ممالک میں آوازیں بھی اٹھائی جا رہی ہیں اسکے باوجود اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی طرف سے بھارت کی ان دہشت گردانہ کارروائیوں کیخلاف کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے جس سے حوصلہ پا کر وہ بدمست ہاتھی کی طرح وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے اور انسانی حقوق کو اپنے پیروں تلے روندتا چلا جارہا ہے۔ پاکستان بارہا عالمی طاقتوں کو بھارتی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت فراہم کر چکا ہے۔جب تک عالمی سطح پربالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے بھارت کیخلاف مؤثر کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی‘ اس پر اقتصادی پابندیاں لگا کر اسکی جنونیت کے آگے بند نہیں باندھا جاتا‘ بھارت راہ ِراست پر نہیں آئیگا۔