پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے خلاف پلان سی تیار کیا گیا ہے جس کے ماسٹر مائنڈ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری ہیں- انہوں نے ایک دہشت گرد تنظیم کو کرپشن کا سرمایہ فراہم کیا ہے اس تنظیم میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو خفیہ ایجنسی کے سہولت کار ہیں-یہ دہشت گرد تنظیم ان کو قتل کرے گی- عمران خان نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو اس وقت بھی چار لوگوں نے انکے قتل کا منصوبہ تیار کیا تھا جس کے بارے میں انہوں نے ایک ویڈیو تیار کر کے محفوظ مقام پر رکھوا دی تھی اور عوام کو بھی اعتماد میں لے لیا تھا-پلان اے کی ناکامی کے بعد پلان بی تیار کیا گیا جس کے مطابق عمران خان کو توہین مذہب کے الزام میں قتل کروانا تھا - پلان بی کے مطابق قاتلانہ حملہ عمران خان پر ہو چکا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ان کو معجزانہ طور پر محفوظ رکھا- عمران خان نے اس حملے کے بارے میں بھی عوام کو اعتماد میں لے لیا تھا- عمران خان کے بیان کے مطابق اب پلان سی پر عمل درآمد کیا جائیگا جو آصف علی زرداری کی آشیرباد باد سے تیار کیا گیا ہے- عمران خان کہتے ہیں ان کا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے اس لئے وہ عنقریب عوامی رابطے پر نکلیں گے -پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے الزام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان نے جھوٹا بیان جاری کر کے خود ان کی اور انکے والد کی جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے- انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان کے 3 افراد پہلے ہی شہید ہو چکے ہیں مگر پی پی پی نے کبھی کسی دوسرے کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا-پی پی پی کی قیادت نے عمران خان کیخلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وکلاء نے آصف زرداری کی جانب سے عمران خان کے نام لیگل نوٹس ارسال کیا ہے جس میں عمران خان سے چودہ روز کے اندر غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اگر انہوں نے معافی نہ مانگی تو ان کیخلاف دس ارب روپے کا ہتک عزت کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا جائیگا -بدقسمتی سے پاکستان پہلے ہی دہشت گردی کا مرکز بنا ہوا ہے پشاور میں دہشت گردی کے المناک سانحہ نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے- ان حالات میں پاکستان کے لیڈروں کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے بیانات کے سلسلے میں محتاط رہیں اور ایسے بیانات جاری نہ کریں جن سے نفرت غصہ اور اشتعال پیدا ہوتا ہو-
عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کی مختلف سازشوں اور چالوں کے بارے میں عوام کو اعتماد میں لیتے رہتے ہیں - عمران خان کے حامی زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ریاستی اداروں میں بھی عمران خان کے چاہنے والے موجود ہیں جو ان کو خفیہ اطلاعات دیتے رہتے ہیں - عمران خان پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں اگلے انتخابات اگر صاف اور شفاف ہوئے تو وہ ایک بار پھر پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہو سکتے ہیں- ریاستی ادارے شدید دباؤ میں ہیں اس لیے انکے لیے انتخابی نتائج کو" مثبت " بنانا ممکن نہیں رہا- امریکہ کبھی نہیں چاہے گا کہ عمران خان ایک بار پھر منتخب ہوکر وزیراعظم بن جائیں اور جنوبی ایشیا میں امریکی مفادات خطرے میں پڑ جائیں - مسلم لیگ نواز اور پی پی پی کے لیڈر عمران خان کی عوامی مقبولیت سے بہت زیادہ خوفزدہ ہیں وہ انتخابات میں عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکتے- عمران خان کی عوامی مقبولیت ان کی اپنی زندگی کیلئے خطرہ بن چکی ہے- اگر عمران خان کمپرومائز اور مک مکا کرنیوالے سیاست دان ہوتے تو سٹیٹس کو کے حامی ان کو قبول کر لیتے- عمران خان کو سیاست سے نااہل کرنے کے دعوے بھی کیے جاتے رہے ہیں- غیر جانبدار مبصرین کے مطابق اگر عمران خان کو نااہل کر بھی دیا جائے تو ان کی مقبولیت کم نہیں ہوگی بلکہ مزید بڑھ جائے گی- بر صغیر ہندوستان کی تاریخ کے تناظر میں عمران خان کے قتل کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا- بھارت میں مہاتما گاندھی اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کو قتل کیا گیا- پاکستان میں لیاقت علی خان ذوالفقار علی بھٹو بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا - عمران خان پر ایک قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے جبکہ ایک اور حملے کے امکانات موجود ہیں- پی ڈی ایم کی حکومت عمران خان کی عوامی مقبولیت کو کم کرنے کیلئے مختلف حربے اور ہتھکنڈے آزما چکی ہے جو کامیاب نہیں ہوسکے- سیاست کے ساتھ اربوں روپے کے مفادات جڑ چکے ہیں کھربوں روپے کی سیاست نے مقبول عوامی لیڈروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے- عمران خان چیلنجوں اور خطرات کا مقابلہ کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں-پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کا یہ قومی فریضہ ہے کہ وہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر کی جان کی حفاظت کرنے کے لئے خصوصی انتظامات کریں-اگر خدانخواستہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ شہید ہوئے تو اس قومی المیہ کے سب سے منفی اثرات قومی سلامتی اور دفاع کے ادارے پر ہی پڑیں گے-پاکستان کو بیرونی جارحیت سے بچانا اور اندرونی استحکام برقرار رکھنا پاک فوج کا آئینی فرض ہے لہذا اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے سیاسی لیڈروں کی جانوں کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کرے تاکہ پاکستان کی سلامتی اور آزادی کو اندرونی خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے-
پاکستان آج کل شدید نوعیت کے معاشی عدم استحکام کا شکار ہے ان حالات میں پاکستان غصے نفرت اشتعال انگیزی مایوسی اور قتل و غارتگری کا متحمل نہیں ہو سکتا - پاکستان کے دشمن ملک کی یہ ریاستی پالیسی ہے کہ وہ پاکستان کو اندر سے توڑنے کی ہر ممکن کوشش کریگا ان حالات میں پاکستان کو قومی اتحاد ہم آہنگی اور یکجہتی کی ضرورت ہے-پاکستان کے تمام سیاستدانوں کو قوم کے وسیع تر مفاد میں ایک میز پر بیٹھ کر سیاسی اور معاشی چارٹر پر سنجیدہ غور و خوض کرنا چاہیے - پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے سنجیدہ پاکستان اور عوام دوست افراد کا بھی یہ قومی فریضہ ہے کہ وہ اپنی اپنی جماعتوں سے وابستگی سے اوپر اٹھ کر پاکستان اور عوام کے مفاد میں سوچیں اور اپنی جماعتوں کے لیڈروں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ایک نئے سوشل کنٹریکٹ پر آمادہ ہو جائیں - پاکستان کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر پہلے ہی قوم کے وسیع تر مفاد میں رائے عامہ کو بیدار کرنے کی مخلصانہ کوشش کر رہے ہیں- پاکستان کے پڑھے لکھے محب الوطن شخصیات کا فرض ہے کہ وہ ان پر خلوص کوششوں کی تائید اور حمایت کریں- پاکستان کی تمام پارلیمانی جماعتیں اگر دو سال کی قومی حکومت بنانے پر آمادہ ہو جائیں تو پاکستان کے سیاسی اور معاشی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے-
عمران خان کے قتل کا مبینہ منصوبہ
Feb 01, 2023