پاک روس تعلقات میں مثبت پیش رفت

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ ماسکو میں روس نے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ماسکو میں روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کی قلت کا سامنا ہے۔ امید ہے میرے روس کے دورے میں اس سلسلے میں مثبت پیش رفت ہوگی۔ پاکستان اور روس کے تعلقات دوطرفہ اور علاقائی استحکام کیلئے اہم ہیں۔ اس موقع پر روسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔
پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کی تاریخ اگرچہ لمبی ہے‘ لیکن اکثر و بیشتر اتار چڑھائو کا شکار رہی ہے۔ روس اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ کے دوران پاکستان کا جھکائو زیادہ تر امریکہ کی جانب رہا ۔ اس کی متعدد وجوہ ہیں۔صرف ذوالفقار علی بھٹو کے دور ِ اقتدار میں پاک روس تعلقات میں گرم جوشی دیکھنے میں آئی اس کے بعد تعلقات میں سرد مہری کا عنصر ہی غالب رہا۔ تاہم رواں عشرے کے دوران زمینی حقائق خاصے بدل چکے ہیں۔ خطے کی سیاست میں تبدیلی آچکی ہے۔ بھارت جس طرح روس کے قریب رہا ہے اب اس قدر قربت نہیں رہی۔ چین کا خطے میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور عالمی تناظر میں اس کا مضبوط اور مؤثر کردار بھی پاک امریکہ تعلقات پر نظرثانی کا باعث بنا ہے۔ امریکہ کی استعماری طاقت اور منفی سیاست نے چین، روس اور پاکستان کو ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے۔ چین کی قربت کے خوشگوار اثرات پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری کی صورت ظاہر ہوئے ہیں۔ روس دنیا میں توانائی کی فراہمی کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ پاکستان توانائی کے موجودہ بحران میں روسی تعاون کا طلبگار ہے۔ مقام شکر ہے کہ روس نے پاکستان کے ساتھ اس حوالے سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان متعلقہ اداروں اور ماہرین کے درمیان ملاقاتیں جاری ہیں۔ توقع ہے کہ اگلے ایک دو ماہ میں دونوں ممالک کے مابین تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی اور یوںروس پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے سستے نرخوں پر گیس مہیا کر دے گا جس کے بعد پاکستان کم از کم توانائی کے بحران تو قابو پا سکے گا اور ملکی معیشت بھی دبائوسے نکل آئے گی۔

ای پیپر دی نیشن