اسلامو فوبیا اور رابطہ عالم اسلامی 

رابطہ عالم اسلامی ،عالم اسلام کا  معتبر ادارہ ہو جو خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سرپرستی میں اسلام کی ترویج اور انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔یہ ادارہ 18 مئی 1962 کو مکہ مکرمہ میں قائم ہوا۔جہاں پر عالم اسلام کے بائیس ممالک کے علمائے کرام اور دانشور اکٹھے ہوئے اور متفقہ طور پر رابطہ عالم اسلامی کی قرار داد منظور کی۔تب سے یہ ادارہ عالم اسلام کے ہمہ گیر اور وسیع ترین تنظیم کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ادارے کی سربراہی اس کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کر رہے ہیں جو کہ ایک  بڑے عالم دین ، مفکر اور دانشور ہیں۔ان کا یہ بھی اعزاز ہے کہ گزشتہ سال 2022 ء میں میدان عرفات میں خطبہ حج اور امامت کے فرائض بھی سر انجام دے چکے ہیں۔ اس فقیر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ حج کے بعد سیکرٹری جنرل اور امام حج سے ملاقات کی سعادت حاصل ہوئی جہاں پر میں نے انھیں پاکستان کے عوام کی طرف سے مبارک باد پیش کی۔اور بتایا کہ پاکستان کے علمائے کرام اور عوام نے اس امر پر نہایت خوشی کا مظاہرہ کیا ہے کہ آپ کو امامت کا اعزاز ملا۔
ڈاکٹر العیسی نے رابطہ عالم اسلامی کے رابطوں کو مزید وسعت دی ہے اور مسلم دنیا کے ساتھ ساتھ مغربی دنیا کے ساتھ بھی روابط بڑھائے ہیں۔پوپ جان پال سمیت مغربی مفکرین کے ساتھ ملاقاتیں اور رابطے کیے ہیں اور اسلام کے حوالے سے غلط فہمیاں دور کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔
2022 نومبر میں سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی  پاکستان کے دورہ تشریف لائے۔اس دوران انھوں نے صدر ،وزیر اعظم، چئیرمین سینیٹ سمیت اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر صدر پاکستان نے ان کی عالم اسلام می خدمات کے ضمن میں ایوارڈ دینے کا  حق اعلان کیا۔جو 23 مارچ کو ان کو عطا ء کیا جائے گا۔محترم سیکرٹری جنرل رابطہ کے اعزاز میں ایک پروقار عشائیہ ہمارے بھائی اور دوست وفاقی وزیر سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود نے اپنے فارم ہاوس میں منعقد کیا۔جس میں قائد جمعیت مولنا فضل الرحمان،  سعودی عرب کے سفیر جناب نواف بن سعید المالکی، وفاقی وزیر پارلمانی امور مرتضی جاوید عباسی، وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور ،معاون خصوصی شاہ اویس نورانی  ،معاون خصوصی سردار شاہ جہان یوسف ،مولانا علی محمد ابو تراب، سینیٹر عبدالقادر سمیت اعلی سفارتی حکام،پارلیمنٹیرینز، سرکاری افسران اور عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔صدر یو ایم ٹی اور میری دعوت پر اس دورہ میں یو ایم ٹی بھی تشریف لائے۔جہاں انھوں نے طلبہ و طالبات اساتذہ ،اور دانشوروں کی ایک 
بہت بڑی اسلاموفوبیا اور رابطہ عالم اسلامی کا کردار کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کیا۔کانفرنس میں سفیر خادم الحرمین الشریفین جناب نواف بن سعید المالکی نے بھی خطاب کیا۔جو ان دنوں سیلاب کے موقع پر سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر کے تشریف لائے تھے۔اس سفر میں انھوں نے متاثرہ علاقوں میں کشتیوں میں بھی سفر کیا۔ اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے براہ راست اپنے بھائیوں کی خبر گیری کی اور امدادی سامان پہنچایا۔نواف بن سعید المالکی کا کردار تعریف کے قابل ہے۔وہ دونوں ملکوں کو قریب لانے کے لیے ہر وقت متحرک رہتے ہیں۔حال ہی میں سعودی عرب نے پاکستان کی مزید امداد کا اعلان کیا اور گزشتہ پیسوں کی واپسی میں بھی توسیع کی۔سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔اور پاکستانی عوام اس کے معترف ہیں۔ان اقدامات سے  پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی اور بھائی چارہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم  نے بھی خطاب کیا اور  رابطہ عالم اسلامی کے کردار اور جدوجہد کو تفصیل سے بیان کیا۔نیز سفیرسعودی عرب کی حالیہ سیلاب کے موقع پر خدمات کو بھی سراہا۔نیز انھوں نے وثیقہ مکہ کو رابطہ عالم اسلامی کا بہت بڑا کارنامہ قرار دیا۔پروگرام میں رابطہ عالم اسلامی کے ریجنل ڈائریکٹر شیخ سعد مسعود الحارثی بھی شریک تھے۔شیخ سعد مسعود الحارثی اکثر اوقات پاکستانی لباس زیب تن کیے ہوئے ہوتے ہیں۔پاکستان سے خصوصی لگاوء  اور محبت رکھتے ہیں۔الشیخ ڈاکٹر علی محمد ابو تراب، معتمد برائے سیکرٹری جنرل برادرخالد ،استاذ مجدوعی، ڈپٹی ڈائریکٹر جاوید بٹ،قاری محمد یوسف بھی اس خوبصورت تقریب کا حصہ تھے۔ راقم نے معزز مہمان کو خوش آمدید کہا اور ان کے کاموں کے بارے میں تفصیل سے طلبہ و اساتذہ کو آگاہ کیا۔صدر یو ایم ٹی ابراہیم حسن مراد نے معزز مہمان اور سعودی سفیر کا شکریہ ادا کیا اور سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی کی خدمات کی تعریف کی اور مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی اور صدر یو ایم ٹی کی تفصیلی ملاقات بھی ہوئی۔صدر یو ایم ٹی نے معزز مہمان کو اپنے دفتر میں موجود نواب آف بھوپال نواب صدیق حسن خان کے وثائق اور آثار بھی دکھائے۔جس کو دیکھ کر معزز مہمان بہت زیادہ خوش ہوئے۔اور کہا کہ وہ نواب صدیق حسن خان کی کتب دوران تعلیم پڑھ چکے ہیں۔انھوں نے نواب صدیق حسن خان کی عالم اسلام کے لیے خدمات کو سراہا۔یاد رہے کہ نواب صدیق حسن خان ابراہیم حسن مراد کی اجداد میں سے تھے۔برصغیر میں دین اسلام کی اشاعت اور ترویج میں ان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔انھوں نے اس وقت صحیح بخاری کی شرح فتح الباری سعودی عرب سے منگوا کر اس کو اپنے پریس سے چھپوایا اور مدارس میں مفت تقسیم کروایا۔
لاہور دورہ کے دوران مرکزی جمعیت اہل حدیث کہ طرف سے مرکز اہل حدیث راوی روڈ میں بھی علمائے کرام کی ایک خوبصورت محفل منعقد ہوئی۔وفاقی وزیر فنی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر  سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ،سینئیر نائب امیر مولنا علی محمد ابو تراب نے موقع کی مناسبت سے اظہار خیال کیا۔لاہور میں ہی ایک اور خوبصورت تقریب جامعہ اشرفیہ میں منعقد ہوئی۔مولنا فضل الرحیم اشرفی ایک مہربان اور ہمدرد شخصیت ہیں۔ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ سجی رہتی ہے۔حرمین کے سفروں میں ان کا ساتھ بھی رہا۔مولنا فضل الرحیم اشرفی نے بھی میزبانی کا حق ادا کیا۔
محترم سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی دورہ لاہور میں وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی ،گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمن سے بھی ملے۔لاہور ائر پورٹ پاک فضائیہ ائیر بیس پر سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، راقم اور حافظ عمار یاسر ،میاں اسلم اقبال ،مولنا طاہر اشرفی نے کیا۔گزشتہ ہفتے راقم سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی کی دعوت پر فیملی کے ہمراہ سعودی عرب گیا۔ صدر یو ایم ٹی اور ان کی فیملی بھی ہمراہ تھی۔وفد کا  انتہائی پرتپاک اور محبت و خلوص سے استقبال کیاگیا۔
دورہ کے دوران میزبان سے ملاقات بھی ہوئی۔رابطہ کے صدر دفتر میں انھوں نے نہایت محبت سے استقبال کیا۔ڈاکٹر العیسی نے اپنے ابتدائی کلمات میں اپنے دورہ یو ایم ٹی کو یادگار قرار دیا۔اور کہا کہ وہ امت کے مستقبل سے مخاطب ہو کر بہت خوش ہوئے۔ڈاکٹر العیسی نے ابراہیم حسن مراد کے جد نواب آف بھوپال نواب صدیق حسن خان کا بہت زیادہ محبت سے ذکر کیا اور کہا کہ ان کے آثار یو ایم ٹی میں دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے ۔ان کی کتب دوران تعلیم مطالعہ کر چکے ہیں۔ان کی کتاب الدین الخالص سمیت بہت ساری کتب پڑھ چکے ہیں اور ان کی لازوال جدوجہد سے بھی وہ بہت متاثر ہیں۔ڈاکٹر العیسی نے مزید کہا کہ اس نسبت سے ان کو یو ایم ٹی اور ابراہیم حسن مراد سے نہتے زیادہ انس اور محبت ہے۔اس موقع پر ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ آپ ان کے روحانی وارث ہیں۔تب ڈاکٹر العیسی نے کہا کہ نہیں ہم دونوں ہیں۔ڈاکٹر العیسی نے اس موقع پر اسلامو فوبیا اور رابطہ کے کردار پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور مغربی دنیا سے روابط اور مکالمہ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔انھوں نے تفصیل سے ان عوامل پر بھی روشنی ڈالی کہ کسی طرح غلط فہمیاں پھیلائی گئیں اور ان کے نتیجہ میں عالم اسلام کو بہت بڑے نقصانات سے دوچار ہونا پڑا۔انھوں نے کہا کہ مکالمہ سے سچائی عیاں ہوتی ہے۔جتنا زیادہ مکالمہ ہو گا اتنا ہی اسلام کو فائدہ ہو گا۔اس موقع پر یو ایم ٹی اور رابطہ کے باہمی تعلق پر بھی انہوں نے تفصیل سے بات کی۔اور باہمی روابط کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔
اس موقع پر صدر یو ایم ٹی ابراہیم حسن مراد نے بہترین استقبال اور اس اہتمام پر جناب سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ یو ایم ٹی کو رابطہ کا ادارہ سمجھیں ۔انھوں نے دورہ پاکستان کے دوران یو ایم ٹی کے دورہ پر ان کا شکریہ ادا کیا۔اور کہا کہ قیام پاکستان کی جدوجہد میں لاکھوں کا مجمع قائداعظم کی تقریر نہایت خاموشی سے سنتا تھا۔انگریزی سمجھ نہ آنے کے باوجود مجمع پر سکوت طاری ہوتا تھا۔عوام کو زبان سمجھ نہیں آتی تھی لیکن ان کو یقین تھا کہ جو یہ کہ رہا ہے وہ سچ ہے۔اسی طرح جب ڈاکٹر العیسی یو ایم ٹی کے مجمع سے عربی میں خطاب کر رہے تھے تو سامعین سمجھ نہ آنے کے باوجود  نہایت توجہ سے سن رہے تھے کہ یہ جو کہ رہے ہیں وہ سچ ہے۔
فارسی کے ایک شعر کا ترجمہ ہے کہ بہت ساری باتیں ایسی تھیں جو میں نے کانوں کی بجائے دل سے سنیں۔صدر یو ایم ٹی نے رابطہ عالم اسلامی کی جدوجہد کی تعریف کی اور اس بات کی اہمیت بھی واضح کی کہ مغربی دنیا سے رابطہ بہت ضروری ہے۔اگر ہر مذہب کے معتدل علمائ￿  اور دانشوروں پر مشتمل ایک سینٹ رابطہ کی سربراہی میں بنائی جائے تو اس کے بہت فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
راقم نے ڈاکٹر العیسی کے متحرک کردار کو سراہا اور کہا کہ ان کی قیادت میں رابطے کے کام میں بہت زیادہ توسیع ہوئی ہے۔پاکستان کے ساتھ خصوصی تعلقات اور وفود کے تبادلہ پر بھی بات ہوئی۔اس وقت راقم کی ڈاکٹر العیسی کے بارے میں ایک کتاب بھی آخری مراحل میں ہے۔ڈاکٹر العسی نے اپنے معتمد استاذ مجدوعی سے کہا کہ اس بارے میں مزید تفصیلات ان کو فراہم کی جائیں۔یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل تھی اس میں اتفاق کیا گیا کہ وثیقہ مکہ کو نصاب کا حصہ بنایا جائے اور اس سلسلہ میں رابطہ اور یو ایم ٹی مل کر کام کریں گے۔اسی طرح نوجوان نسل کے لیے لیے بھی ایسے پروگرام منعقد کیے جائیں جو ان کو اپنے ماضی کے ساتھ جوڑنے کے ساتھ ساتھ حال اور مستقبل کے لیے بھی کار آمد بنائیں۔
وفد کو روضہ رسولؐ کی خاص زیارت بھی کروائی گئی ۔اسی طرح وفد نے مدینہ منورہ میں سیرت رسول اکرم ؐ میوزیم کا بھی دورہ کیا۔یہ میوزیم  شاہکار کا درجہ رکھتا ہے اور اس میں سیرت کے ہر پہلو کو انتہائی اعلی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔کتب سیرت تیار کی گئی ہیں۔جس میں کوئی پہلو نظرانداز نہیں ہوا۔تھری ڈی پر کافی کام ہو چکا ہے۔اور جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن