اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں فاقہ کشی کا شکار 828 ملین افراد میں سے 278 ملین افریقا میں مقیم ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے خبردار کیا ہے کہ افریقی ترقیاتی بینک (اے ایف ڈی بی) کی طرف سے بتائی گئی تعداد 2030 میں بڑھ کر 310 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔اگرچہ یہ براعظم 2050 تک 9 بلین لوگوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی قابل کاشت زمین کا مالک ہے اس کےباوجود یہ ایک سو ملین ٹن سے زیادہ خوراک درآمد کرتا ہے ، 2022 میں افریقا کی زرعی صورتحال کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ افریقہ میں زرعی شعبے کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ہر سال 257 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، انفراسٹرکچر اور زراعت میں سرمایہ کاری میں کمی افریقا میں خوراک کے مسئلے کی سنگینی میں اضافہ کر رہی ہے ، براعظم میں 30 سے زیادہ مسلح دہشت گرد گروہوں کی موجودگی بھی زراعت اور لائیوسٹاک کے شعبوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔خیال رہے کہ افریقا دنیا کی کاشت نہ کی جانے والی 65 فیصد ذرخیز زمین کا مالک ہے۔