عام انتخابات کی گہما گہمی عروج پر پہنچ چکی ہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے عوامی رابطہ مہم کا سلسلہ جاری ہے اور سیاسی الزامات بھی لگائے جارہے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں کے پر فریب منشور بھی منظر عام پر آچکے ہیں بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دس سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے اسی طرح توشہ خانہ کیس میں بھی بانی پی ٹی آئی اور سابق خاتون اول بشری بی بی کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے عمران خان تو اب سیاسی طور پر نااہل ہیں اور ان کی سیاسی جماعت کے امیدوار جو عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں وہ بھی مایوسی کا شکار ہیں عمران خان کے حصے میں آنے والی سزائیں ان کے کرموں کا پھل ہے اور یہ معاملہ سانحہ نو مئی کے مقدمات تک محیط ہے کیونکہ سانحہ نو مئی نے سیاسی اعتبار سے گہرے اثرات مرتب کیئے ہیں اسی لیئے ن لیگ کے رہنما اور امیدوار اسی بیانیئے کو لیکر چل رہے ہیں کہ ایک طرف نو مئی والے ہیں جنہوں نے حساس عمارات پر حملے کیئے تو دوسری طرف 28 مئی والے ہیں جنہوں نے دفاع وطن کو مظبوط کیا ن لیگ والے پی ٹی آئی کے ایجنڈے کو انتشار جبکہ ن لیگ کے منشور کو تعمیر و ترقی و خوشحالی سے تعبیر کررہے ہیں پی ٹی آئی کے امیدوار تو بس نام کی کمپین چلا رہے ہیں جبکہ ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف سابق وزیر اعظم شہباز شریف مریم نواز اور حمزہ شہباز بھر پور انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور بڑے بڑے جلسے کرکے عوامی رائے کو اپنے حق میں تقریبا ہموار کر چکے ہیں۔اسی طرح بلاول بھٹو زرداری آصف زرداری اور آصفہ بھٹو بھی انتخابی مہم کو احسن انداز میں چلا رہے ہیں لاہور میں سب سے موثر انتخابی مہم ن لیگ کے امیدوار میاں نعمان کی ہے جو این اے 129 میں دن رات ڈور ٹو ڈور عوام سے رابطے کررہے ہیں ان کے کارکن خاص طور پر میاں عدنان ثنا ء اللہ میاں نعمان کی انتخابی مہم کیلئے دن رات ایک کرچکے ہیں این اے 129 میں میاں عدنان ثنا ء اللہ کی انتخابی مہم کی بدولت کہا جاسکتا ہے کہ یہ سیٹ ن لیگ جیت چکی ہے میاں عدنان ثنا ء اللہ دیرینہ مسلم لیگ ن کے کارکن ہیں مشرف دور ہو یا عمران خان کی حکومت ہو انہیں مسلم لیگ ن کا کارکن ہونے کی وجہ سے دیوار سے لگایا جاتا رہا ہے ان پر جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں مسلم لیگ ن سے وفاداری کی سزا دی جاتی رہی لیکن انہوں نے میاں نواز شریف سے محبت میں ہر جبر کو قبول کرلیا خان حکومت نے میاں عدنان ثنااللہ پر لیگی کارکن ہونے کی پاداش میں من گھڑت بے بنیاد مقدمات درج کروائے قید و بند کی صوبتیں دیں کاروبار کو تباہ و برباد۔کردیا مگر عدنان ثنا اللہ شریف برادران کے رومانس سے باہر نہ ائے اور مسلم لیگ ن کا علم بلند کرتے رہے جس پر اخر کار ان کو جبری جلاوطنی کاٹنی پڑی لیکن ان کے استدلال کو اس بار میاں عدنان لاہور کی سطح پر انتخابی مہم میں شریک نہیں ہیں صرف این اے 129 میں ن لیگ کے امیدوار میاں نعمان کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں میاں عدنان لاہور کی معروف ارائی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں وہ پرعزم ہیں کہ میاں نعمان اور مہر اشتیاق کی کامیابی یقینی ہے میاں نعمان بھی شریف برادران کی وفادرای کی پاداش میں جیل یاترا کر چکے ہیں عمران حکومت میں انھیں برے طریقے سے مقدمات میں پھنسایا گیا مگر انھوں نے بھی شریف برادران کی وفاداری اور محبت سے بے وفائی نہیں کی
مسلم لیگ ن کے سینکڑوں عہدیدار دیرینہ کارکن انتخابی مہم میں شریک تو ہیں لیکن قیادت کے رویے کی وجہ سے چارج نہیں ہیں انکا خیال ہے کہ اس مرتبہ انھیں اپنی وفاؤں کا صلہ ٹکٹ کی صورت میں ملنا چاہیے تھا مگر پیراشوٹرز اور سیٹ ایڈجسمنٹ کی بھینٹ چڑھ گیا انہیں چارج کرنا مسلم لیگ ن کی ضرورت ہے ان ناراض عہدایداروں اور کارکنوں کو منانا ہوگا میاں نواز شریف میاں شہباز شریف اپنی مصروفیات کی وجہ سے ان پر توجہ نہیں دے پارہے ان کے دکھ درد خوشی کے ساتھی حمزہ شہباز جو مشرف کے دور میں بدترین آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے ہیں وہ پنجاب بھر کے تنظیمی عہدیداروں اور کارکنوں سے اسوقت سے رابطے میں ہیں ان کی خوشی و غمی میں شریک ہو کر ان گھروں فیملی کا حصہ بن چکے ہیں وہ بھی خود کو لاہور کی حد تک محدود کرچکے ہیں جس کا مسلم لیگ ن کو سیاسی نقصان ہوسکتا ہے چاہیئے تو یہ تھا کہ حمزہ شہباز کو پنجاب بھر کے ناراض کارکنوں کو منانے کیلئے شہر شہر بھجوایا جاتا مگر پارٹی قیادت ایسا نہیں سوچ رہی اس لاپرواہی کا نقصان انے والے الیکشن میں ن لیگ کو بھگتنا پڑے گا۔انتخابی مہم کی گہما گہمی میں اس مرتبہ ن لیگ نے ناراض اراکین اور رہنما ئوں کی ناراضی ختم کرنے کیلئے کو ئی اقدامات نہیں کیئے ہیں اور اس کام میں بھر پور صلاحیتوں کے حامل حمزہ شہباز بھی خاموش ہیں ابھی عام انتخابات میں کافی روز باقی ہیں تو حمزہ شہباز ماضی کی روایات کے مطابق ناراض دھڑوں کو منانے کیلئے اقدامات کریں چاھیے تاکہ ن لیگ مکمل متحرک و فعال ہوسکے حمزہ شہباز کو چاہیئے کہ وسطی و جنوبی پنجاب کے ناراض دھڑوں کو ایک ٹیبل پر بٹھائیں اور ان کے تحفظات ختم کریں حمزہ شہباز نے گزشتہ پچیس سالوں میں جس محنت لگن سے کارکنوں کے دلوں میں گھر کیا ہے اسکا فائدہ پارٹی نہیں اٹھا رہی اگر حمزہ شہباز ناراض ڈھڑوں کو منانے کے لئیے نکل پڑے اور پنجاب بھر میں طوفانی دورے ھمیشہ کی طرح دن رات ایک کرکے کرلیں تو مسلم لیگ پنجاب میں کلین سویپ کرنے کی دوڑ میں شامل ہو سکتی ہے ۔