سابق چیئرمین اوگرا نیپال میں ہیں‘ آئی جی پنجاب ‘ وہ یہیں ہیں: ایف آئی اے ‘ توقیر صادق فرار ہوا تو یہ سرکاری مشنری کے لئے شرم کا مقام ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ میں سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی 83 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ملزم کی عدم گرفتاری کے حوالے سے پنجاب پولیس اور ایف آئی اے کے متضاد بیانات سامنے آئے، آئی جی پنجاب کے مطابق توقیر صادق نیپال شاید چلے گئے ہیں جبکہ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ان کے سسٹم کے مطابق توقیر صادق ملک سے باہر نہیں گئے۔ ان متضاد بیانات پر جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ ملک کے 83 ارب لٹنے کی کسی کو پروا ہی نہیں کوئی توقیر صادق کو گرفتار کرنا ہی نہیں چاہتا، گرفتاری سے بچنے کے لیے توقیر صادق کو پاکستان سے زیادہ اچھی جگہ نہیں ملے گی اگر توقیر صادق فرار ہو گیا ہے تو ےہ ملک کی ساری مشینری کےلئے شرم کا مقام ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ 13 ماہ میں اس کیس پر نیب اور پولیس نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ غفلت اور عدم تعاون کرنے والے اہلکاروں کے خلاف نیب آرڈیننس کے سیکشن 31 کے تحت کارروائی کی جائے اگر کارروائی درست نظر نہ آئی تو ہم نیب افسروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کے احکامات جاری کر سکتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے اوگرا عمل درآمد میں توقیرصادق کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ آئی جی پنجاب حبیب الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق کی تین بیٹیاں نیپال چلی گئی ہیں۔ شاید توقیرصادق بھی نیپال چلے گئے ہیں گرفتاری کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نیپال بھیج دی ہے۔ ایک ہفتے تک گرفتار کر لیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہم تو سمجھے تھے کہ آج آپ توقیر صادق کی گرفتاری کے حوالے سے عدالت میں بتائیں گے۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ توقیر صادق کے فرنٹ مین کو 3 دن قبل گرفتارکر لیا ہے۔ جسٹس جواد نے استفسار کیا کہ توقیر صادق کی فیملی کس ائیرلائنز سے نیپال گئی۔ تمام ائر پورٹس پرکیمرے نصب ہوتے ہیں۔ توقیرصادق نیپال کیسے گیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ائر پورٹس پر پولیس نہیں بلکہ ایف آئی اے کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس جواد نے استفسار کیا کہ نیپال بھیجی گئی ٹیم نے اب تک آپ کو کیا رپورٹ بھیجی؟ جس پر آئی جی پنجاب کوئی جواب نہ دے سکے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے نے ائیرپورٹ کے کیمروں اور فنگر پرنٹس کا ریکارڈ پیش کیا۔ ایف آئی اے حکام نے کہا کہ 10 دسمبر کو پی آئی اے کی پرواز 268 میں ان کی اہلیہ صائقہ توقیر نے اپنے 2 بچوں کے ساتھ سفر کیا لیکن ہمارے سسٹم کے مطابق توقیر صادق ملک سے باہر نہیں گئے۔ آئی جی پنجاب حبیب الرحمان نے کہا کہ ہماری ٹیم کے مطابق توقیر صادق کٹھمنڈو میں موجود ہیں۔ ہماری ٹیم کٹھمنڈو کی پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ امید ہے ایک ہفتے میں توقیر صادق کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ 13 ماہ تک اوگرا کے چیئرمین رہنے والے شخص کو گرفتار نہ کیا جا سکا تو گمنام دہشت گرد کیسے پکڑیں گے؟ کیا نیب نے 13 ماہ میں 50 ارب روپے میں سے ایک ٹکا بھی وصول کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ بادی النظرمیں کچھ سرکاری ادارے توقیر صادق کی گرفتاری کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کوئی توقیر صادق کو پکڑنا ہی نہیں چاہتا۔ ملک کے 83 ارب روپے اس شخص نے لوٹے ہیں کسی کو پروا نہیں۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے توقیر صادق کو پاکستان سے زیادہ اچھی جگہ نہیں ملے گی۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ میں پیر کو 12 بجے ریٹائر ہو رہا ہوں جس افسر کو چارج دوں گا وہی کیس کی پیروی کرے گا۔ نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے فرنٹ مین سے 60 لاکھ روپے وصول کیے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت 2 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...