افغانستان سے امریکی انخلاءکا بل کیساتھ پاکستان کیلئے بھی کئی مصیبتیں کھڑی کر سکتا ہے: نیوز ویک

Jan 01, 2013

واشنگٹن (اے پی اے) امریکی جریدے نیوز ویک کے مطابق افغانستان سے مغربی انخلاءافغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لئے بھی کئی مصیبتیں کھڑی کر دے گا، امریکی انخلاءنہ صرف افغانیوں کی زندگیوں کے لئے خطرناک ہے بلکہ اس سے ملکی معیشت بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ سکتی ہے۔ 18 ارب ڈالر کی جی ڈی پی کا تقریبا 97 فیصد غیر ملکی فوجی اور ترقیاتی امداد کی بدولت حاصل ہورہا ہے ،انخلاءکے بعد منصوبے رکنے سے ملک کی حالت بد ترین ہو سکتی ہے ۔افغان نیشنل آرمی کی صلاحیتیں ابھی اس قابل نہیں ہو سکیں کہ وہ مغربی انخلاءکے بعد پیدا ہونے والے خلاءکو بھر سکے۔ اگرچہ طویل اور صبر آزما جنگ سے نہ صرف شہری بلکہ طالبان جنگجو بھی اکتا چکے ہیں، اور امریکی فوجی انخلاءکوخوش آئند قرار دیا ہے تاہم امریکی انخلاءنہ صرف افغان عوام کے سروں پر لٹکتی تلوار ہے بلکہ ہمسایہ ملک پاکستان بھی کئی مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ جریدے کے مطابق طالبان گزشتہ سالوں میں کھوئی ہوئی طاقت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرینگے۔ امریکہ افغان نیشنل آرمی کی جنگی تربیت وصلاحیت پر مطمئن نظر آ رہا ہے مگر افغان طالبان نیشنل آرمی کی قوت کو کھوکھلی طاقت سمجھتے ہیں، طالبان کا کہنا ہے کہ افغان نیشنل آرمی اتنی باصلاحیت نہیں کہ وہ حالات کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ مغربی فوجوں کے جانے کے بعد پیدا ہونے والے خلاءکو مکمل کر سکے۔ ذاتی طور پر گوریلا جنگجوطاقت کا اندازہ لگانے سے قاصر ہیں۔ جریدے کے مطابق عالمی بینک کا کہنا ہے کہ افغانستان کو 18 ارب ڈالر کی جی ڈی پی کا تقریبا 97 فیصد غیر ملکی فوجی اور ترقیاتی امداد کی بدولت حاصل ہوتا ہے جو کہ صرف اسی صورت ملتا رہے گا اگر غیر ملکی فورسز افغانستان میں رہیں۔ دارالحکومت میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور ممکن ہے کہ ملک کے پڑھے لکھے اور باصلاحیت افراد قانونی یا غیر قانونی طور پر فرار ہونا شروع ہو جائیں۔ رپورٹ کے مطابق مندرجہ بالا تمام خطرات سے بڑا خطرہ جو عوام کو ڈرا رہا ہے وہ ملک میں خانہ جنگی کابڑھتا ہوا امکان ہے کیونکہ افغان عوام نے 20سال قبل سویت یونین کے انخلاءکے بعدملک میں بدترین خانہ جنگی دیکھی تھی ،جیسے ہی سویت یونین نے اپنی فوجیں واپس بلائیں مغرب نے منہ موڑ لیا اور کابل میں مختلف گروپوں کے درمیان خونی تصادم شروع ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان ایک بار پھر 20سال قبل والی پوزیشن پر آ رہا ہے۔ نیٹو فوج کے ممکنہ انخلاءکے پیش نظر 1990کی دہائی کے سابق طاقتور جنگی سرداروں نے اپنی اپنی ذاتی فوجیں تشکیل دے کر انہیں منظم کرنا شروع کر دیا ہے جس سے طالبان اور دیگر گروپوں کے درمیان ایک بار پھر خونی تصادم کا خطرہ ہے۔ 

مزیدخبریں