قارئین کو نیا سال مبارک۔ ہمارے سیاستدانوں نے 2014ء کو ’’خوش آمدید‘‘ کہنے کا سلسلہ سال نو سے دوتین دن قبل ہی شروع کر دیا تھا۔ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین اپنے پیش بین ادراک کے زور پر انکشاف کیا کہ آنے والا سال میک اور بریک کا سال ہو گا۔ میک کا مطلب بننا اور بریک کا ٹوٹنا ہوتا ہے۔ الطاف حسین نے بریک کا لفظ میک کے بعد استعمال کیاہے۔ ستارہ شناسوں کا کہنا ہے کہ سال نو کے بارے میں الطافیہ پیش گوئی یا وہ گوئی کے سوا کچھ نہیں۔ میک یا بریک کے نظریئے میں طاہر القادری نے مزید رنگ بھرا۔ 29 دسمبر کو لاہور میں ایک ریلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’’لاکھوں‘‘ کارکن اور عوام سڑک پر نکل آئے ہیں۔ آج عوامی بیداری کا پہلا دن ہے۔ ہم اقتدار میں آکر ایک سال میں دہشت گردی ختم کر دیں گے۔ لطف یہ ہے کہ ’’لاکھوں‘‘ عوام تو لاہور کی ایک سڑک پر نکل آئے تھے لیکن قائد انقلاب خود ٹورنٹو میں بیٹھے ریڈیو لنک کے ذریعے یہ خطاب فرما رہے تھے۔ ان کے فرزند ارجمند نے ریلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم اور نیلسن مینڈیلا کے بعد اب طاہر القادری کا انقلاب آئے گا۔ طاہر القادری کے پاکستان آنے سے قبل چور لٹیرے بوریا بستر باندھ کر بھاگ جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ کیا طاہر القادری انقلاب برپا ہونے کے بعد کرسی اقتدار پر جلوہ افروز ہونے کے لئے پاکستان تشریف لائیں گے۔ …ع
یہ سال رنگ دکھاتا ہے دیکھئے کیا کیا
کراچی میں بے نظیر بھٹو کی برسی سے خطاب کرتے ہوئے اور بلاول نے دو ایسی باتیں کیں جو نئے سال کو تہلکہ خیز بنا سکتی ہیں۔ بلاول نے اعلان کیا کہ نئے سال میں اسکی ہمشیرگان آصفہ اور بے بختاور بھی سیاسی میدان میں اتریں گی اور اگلے الیکشن سے قبل بے نظیر کے یہ سارے بچے سیاست میں سرگرم ہو چکے ہوں گے۔ مطلب یہ کہ نئے سال میں زرداری خاندان سیاست پر چوطرفہ حملے کرنے والا ہے۔ چوطرفہ حملے کا منصوبہ بہت اچھی سوچ ہے۔ آصف زرداری‘ بلاول‘ آصفہ اور بختاور پاکستان کے چاروں صوبوں کی سیاسی کمان الگ الگ سنبھال سکتے ہیں۔ باقی رہا وفاق تو اس کے لئے زرداری صاحب کی ہمشیرہ فریال گوہر ریزو فورس کے طور پر ہمہ وقت دستیاب ہیں۔ اس چوطرفہ حملے کے دو فائدے ہوں گے۔ ایک تو یہ کہ زرداری خاندان کے تمام افراد قومی سطح کے سیاسی قائدین بن جائیں گے دوسرے یہ کہ پنجاب‘ بلوچستان اور خیبر پی کے میں پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت کی محتاجی ختم ہو جائے گی۔ نتیجہ یہ کہ ملک میں بظاہر بھٹو بھٹو اور بباطن زرداری زرداری کا غلغلہ برپا ہو جائے گا اور خاندان بھر پر سیاسی بہار آ جائے گی۔ بقول شاعر …ع
نئے گل کھلیں گے نئے سال میں
جناب زرداری نے اپنی تقریر میں ایک ایسی بات بھی کہی جس کی بلبلاہٹ 2014ء میں دیر تک محسوس کی جائے گی۔ زرداری صاحب نے کہاکہ جب سے ملک بنا ہے سیاسی قوتوں کو آپس میں لڑایا جاتا ہے اور پھر رات کو آکر بلا دودھ پی جاتا ہے۔ انہوں نے پرویز مشرف کا نام لئے بغیر کہا کہ آج ایک بلا پھنسا ہوا ہے۔ وہ اپنے پنجے نوچ رہا ہے۔ ہم نے اس بلے کو نہیں کہا تھا کہ پاکستان آؤ۔ وہ پاکستان آگیا ہے تو قابو میں آئے ہوئے بلے کو بھاگنے نہ دیا جائے۔ اب یہ اس حکومت کا امتحان ہے کہ اس بلے سے نپٹے۔ ہم اس سلسلے میں نواز شریف کے ساتھ ہیں۔ جس بلے کے پنجے (کچھ تجزیہ نگاروں کے مطابق) بیگم زرداری کے خون میں رنگے ہوئے ہیں اور جس بلے کو اقتدار کے خاتمے پر باعزت سلامی دے کر زرداری صاحب نے خود بے قابو کیا تھا آج اسی بلے کے بارے میں فرما رہے ہیں کہ اب وہ قابو آگیا ہے تو اسے بھاگنے نہ دیا جائے۔ اس حسن کلام پر میاں نواز شریف بھی غرق حیرت یہ سوچ رہے ہوں گے۔ …ع
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
میاں صاحب بولیں نہ بولیں۔ زرداری صاحب کی بات سن کر ان کا بلا غصے سے بلبلا اٹھا ہے۔ اس نے زرداری صاحب کو بھی بلا برادری میں شامل کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا ہے کہ بے نظیر کی شہادت کے بعد حکومتی مفادات کا دودھ کس بلے نہ پیا تھا۔ پرویز مشرف نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے جو کچھ کیا اپنے ساتھیوں کی مشاورت سے کیا لیکن وہ سب اب خاموش ہیں۔ مشرف صاحب سے زیادہ اور کون جانتا ہو گا کہ مشاورت میں شریک سب لوگ ان کے سامنے بھیگی بلیاں بنے رہے تھے۔ اس لئے کسی میں اختلافی میاؤں تک کرنے کی جرات نہیں تھی۔ بلا کلامی میں حصہ ڈالتے ہوئے پیر پگاڑا نے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ زرداری کو صدارت کا شرف اسی بلے سے گٹھ جوڑ کے سبب حاصل ہوا تھا۔ پروفیسر ساجد میر کا کہنا ہے کہ قوم بلے اور مشرف کو بلا کہنے والے زرداری دونوں کا احتساب چاہتی ہے۔ تحریک انصاف کے ایک بلا شناس ورکر نے اس بلا بحث میں نیا نکتہ نکالتے ہوئے کہا کہ کسی دن کوئی بلا زرداری صاحب پر بھی حملہ آور ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے فرزند بلاول کے نام میں بھی ایک بلا چھپا ہوا ہے۔ یہ بات سن کر ہم نے ساختہ کہا۔ …ع
عجب بات کرتے ہو تم تو میاں
نیا سال‘ چوطرفہ سیاست‘ بھیگی بلیاں اور بلبلاتا بلا
Jan 01, 2014