لاہور (فرخ سعید خواجہ) تبدیلیوں کا سال 2013ء کا سورج اپنے دامن میں تمام ہنگامہ خیزیاں سمیٹے گذشتہ روز غروب ہو گیا۔ 2013ء کا آغاز طاہر القادری کے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور دھرنا پروگرام سے ہوا۔ 2013ء ملک میں عام انتخابات کا سال تھا مگر شیخ الاسلام کی کینیڈا سے آمد اور ’سیاست نہیں ریاست بچائو‘ تحریک نے عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دئیے۔ اس وقت اپوزیشن کے سب سے بڑے رہنما میاں نوازشریف نے اپوزیشن جماعتوں کے چوٹی کے رہنمائوں منور حسن، فضل الرحمن، ساجد میر، حامد ناصر چٹھہ، سلیم سیف اللہ، محمود اچکزئی، طلال بگٹی، حاصل بزنجو، آفتاب شیرپائو کو اپنی رہائش گاہ جاتی عمرہ رائے ونڈ بلا لیا اور وہاں سے اٹھنے والی آواز نے عام انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کر دی۔ جنوری ہی کے اوائل میں پاکستان کے قدآور سیاستدان قاضی حسین احمد دنیا سے کوچ کر گئے جس سے پاکستان کی سیاست کو بڑا نقصان ہوا۔ قاضی حسین احمد ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ایک مرتبہ پھر ختم کرنے کے لئے کوشاں تھے اور ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر تمام دینی سیاسی قوتوں کو یکجا کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ان کی وفات نے صورت حال یکسر تبدیل کر دی اور 2013ء میں فرقہ وارانہ قتل و غارت کا بازار گرم رہا۔ 11مئی کو عام انتخابات منعقد ہوئے جس نے پاکستان کی سیاست کا نقشہ تبدیل کر دیا۔ سابق حکمران جماعت پیپلزپارٹی اور ان کی حلیف جماعتوں ق لیگ، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کو اپوزیشن میں بیٹھنا پڑا جبکہ تحریک انصاف بڑی پارلیمانی پارٹی بن کر ابھری۔ پیپلزپارٹی سندھ میں حکومت بنانے میں کامیاب رہی، پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، خیبر پی کے میں تحریک انصاف اور بلوچستان میں نیشنل پارٹی کے وزیراعلیٰ کی کمان میں دیگر جماعتوں پر مشتمل مخلوط حکومت بنی۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنی مدت ملازمت سمیت توسیعی مدت مکمل کرکے 27نومبر کو ریٹائر ہو گئے۔ چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری بھی اپنی ملازمت کے دوران تاریخی ادوار سے گزرنے کے بعد 11دسمبر کو ریٹائر ہو گئے۔ ان کی ریٹائرمنٹ سے جوڈیشل ایکٹوازم کے ایک بھرپور دور کا خاتمہ ہو گیا۔ سال 2013ء میں ایک اہم واقعہ پرویز مشرف کی 23مارچ کو وطن واپسی ہے۔ سیاسی حلقے ان کی وطن آمد پر ششدر رہ گئے کہ آخر یہ کیا سوچ کر واپس آئے ہیں جہاں اکبر بگٹی قتل کیس، 3نومبر کی غیرآئینی ایمرجنسی کا نفاذ، لال مسجد اور جامعہ حفصہ کیس ان کے گلے کا پھندا بن سکتے ہیں تاہم 2013ء ہی میں پرویز مشرف یکے بعد دیگرے مقدمات میں بری ہوتے چلے گئے۔ ایک مرتبہ پھر افواہوں کا بازار گرم ہوا ان کا سابق ادارہ ان کی پشت پر ہے، امریکہ بھی ان کا سرپرست ہے لہٰذا وہ فی الحال وطن سے واپس چلے جائیں گے مگر جلد پاکستان میں اہم سیاسی کردار ادا کرنے آ جائیں گے مگر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت مقدمے کے اندراج اور خصوصی عدالت میں سماعت نے پرویز مشرف کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دئیے ہیں۔ 2013ء پاکستان میں توانائی کے بحران کی شدت اور دہشت گردی و انتہاپسندی کے لحاظ سے بہت نمایاں رہا۔ نئی منتخب حکومت کو ان دو مسائل کے باعث اپوزیشن کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اس برس پاکستان سے دہشت گردی ختم کرنے کے لئے نوازشریف حکومت نے پارلیمنٹ کی اے پی سی بلائی اور اس میں فیصلہ کیا طالبان سے مذاکرات کئے جائیں، حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا باضابطہ آغاز ہوا چاہتا تھا کہ امریکی ڈرون حملے سے طالبان رہنما حکیم اللہ محسود جاں بحق ہو گئے جس نے صورت حال ایک مرتبہ پھر تبدیل کر دی۔ تحریک طالبان کے نئے لیڈر فضل اللہ نے مذاکرات کا آپشن مسترد کر دیا اس طرح 2013ء میں پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کی امید نہ برآ سکی۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) 2014ء کا سورج آج نئے چیلنج لیکرطلوع ہوگیا ہے2013ء پاکستان میں سیاسی، عسکری اور عدالتی سطح پر تبدیلیوںکا سال تھا 11مئی 2013ء کے عام انتخابات نے پورے ملک کا سیاسی منظر یکسر تبدیل کر دیا ہے کل کی اپوزیشن آج کی حکمران ہے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی ’’بیڈ گورننس‘‘ نے اسے نہ صرف شکست سے دوچار کر دیا بلکہ اس کا سائز بھی سکڑ کر رہ گیا تین صوبوں میں پیپلز پارٹی تقریباً ’’واش آئوٹ‘‘ ہو گئی ہے، پرویز مشرف نے نواز شریف کو ملک بدر کر دیا تھا لیکن آج ’’کمانڈو صدر‘‘ کو غداری کے مقدمہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے نواز شریف ملک کے تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہوگئے پیپلز پارٹی نے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے مقابلے میں کم ووٹ حاصل کرنے کے باوجود قومی اسمبلی میں تحریک انصاف سے زائد نشستیں حاصل کرلیں ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن کی کسی جماعت نے تحریک انصاف کو اپوزیشن لیڈر کا منصب حاصل نہیں کرنے دیا اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر بن گئے اسی طرح سابق صدر آصف علی زرداری اپنی ہمشیرہ عذرا پہیجو کو قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین بنانا چاہتے تھے لیکن حکومت نے ان کو چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی بنانے سے معذوری کا اظہار کر دیا جس کے بعد سید خورشید شاہ میثاق جمہوریت کے تحت قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہو گئے پچھلے 7 ماہ کے دوران نواز شریف حکومت بجلی کی لوڈشیڈنگ جزوی طور پرکم کر سکی ہے تاہم حکومت مہنگائی کے طوفان کو روکنے میں ناکام ہو گئی ہے اور مہنگائی کے ’’ جن ‘‘ کو بوتل میں بند کرنے کے لئے میکنزم نہیں بنا سکی نواز شریف حکومت سات ماہ کے دوران عوام کے دل نہ جیت سکے بلکہ بجلی کے استعمال پر سبسڈی ختم کرنے سے عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے تحریک انصاف اور عوامی تحریک اس ’’ناراضگی ‘‘کو ’’کیش ‘‘ کرانے کے لئے عوام کو سڑکوں پر لانے کے لئے کوشاں ہیں۔