اسلام آباد (محمد نواز رضا / وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم میاں نوازشریف نے جمعیت علماء اسلام (س) کے امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو طالبان سے مذاکرات کیلئے رابطہ کرنے کا ٹاسک دیدیا ہے جسے مولانا سمیع الحق نے ’’مشروط‘‘ طور پر قبول کرلیا ہے اور حکومت سے مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے دوران اپنے عزم پر قائم رہنے کی ضمانت طلب کر لی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے مولانا سمیع الحق کو مذاکرات کے عمل کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ وزیراعظم کی خواہش پر مولانا سمیع الحق سے ڈیڑھ گھنٹے تک ہونے والی ’’ون آن ون‘‘ ملاقات میں وزیراعظم نے طالبان سے مذاکرات کا گرین سگنل دیتے ہوئے کہا وہ مذاکرات کیلئے رابطہ قائم کریں، اس کام میں انہیں پوری حکومت کا تعاون حاصل ہوگا۔ وزیراعظم نے اپنے سٹاف کو ہدایت کی وہ مولانا سمیع الحق کی جانب سے مذاکرات کے عمل میں ہونے والی پیشرفت سے فوری طور پر آگاہ رکھیں۔ انہوں نے مولانا سمیع الحق سے کہا وہ خود بھی ان سے رابطے میں رہیں گے۔ حکومت امن مذاکرات کیلئے پوری طرح سنجیدہ ہے۔ مولانا سمیع الحق نے ملاقات کے بعد نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا وہ وزیراعظم نوازشریف سے ہونے والی ملاقات سے مطمئن ہیں میں نے ان سے ’’ون آن ون‘‘ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا جس کے بعد ہم دونوں کے درمیان طویل ون آن ون ملاقات ہوئی، میں نے ملاقات میں ان کی توجہ ڈرون حملے بند کرانے کی طرف مبذول کرائی اور کہا حکومت ڈرون حملے بند کرنے کیلئے امریکی حکومت پر دبائو ڈالے جس پر میاں نوازشریف نے کہا وہ پہلے پاکستانی حکمران ہیں جنہوں نے کھل کر امریکی صدر اوباما سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ مولانا سمیع الحق نے بتایا انہوں نے وزیراعظم شے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے عام شہریوں کے ہونے والے جانی و مالی نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا انکے نقصان کی تلافی سے اعتماد کا ماحول بحال ہو گا۔ انہوں نے وزیراعظم کی توجہ سانحہ راولپنڈی کے متاثرین کے ساتھ کئے جانے والے وعدے پورے کرنے کی طرف مبذول کرائی۔ اسی طرح یہ بات کہی جا رہی ہے قادیانیوں کے تعلیمی ادارے واگزار کئے جا رہے ہیں جس پر وزیراعظم نے کہا یہ ہمارے سیاسی مخالفین کا پراپیگنڈہ ہے ایسی کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں انہوں نے وزیراعظم سے کہا پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور نواز شریف کی پالیسیوں میں کچھ تو فرق ہونا چاہئے۔ انہوں نے وزیراعظم سے اس بات کی ضمانت مانگی وہ دبائو میں آ کر مذاکرات ’’بیچ چوراہے‘‘ میں نہیں چھوڑیں گے اسکے بعد ہم بھی ان کے ساتھ ہر مرحلے پر کھڑے ہوں گے۔ ہم سب کا ایک ہی ٹارگٹ اپنے گھر میں لگی آگ بجھانا ہونا چاہئے اس کے لئے ہم حکومت سے ہرممکن تعاون کریں گے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے مذاکرات شروع کرنے میں سنجیدگی کے مظاہرے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا اگرچہ طالبان کے کچھ تحفظات ہیں لیکن جلد ہی طالبان سے رابطہ کرکے صورتحال سے وزیراعظم کو آگاہ کروں گا۔ ملاقات میں طالبان کے تحفظات سمیت سانحہ راولپنڈی اور ملک میں فرقہ واریت کے امورپر بھی اہم گفتگو کی۔ وزیراعظم امن مذاکرات کے حوالے سے مایوس نہیں وہ چاہتے ہیں مسائل کا حل مذاکرات کی میز پر تلاش کیا جائے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا طالبان کی ناراضگی غیروں کی پالیسی پر عملدرآمد کرنے پر ہے۔ حکومت امریکہ کو سمجھائے طالبان سے مذاکرات اچھا عمل ہے۔ ہمارے گھر کی آگ کو بجھانا ہمارا حق ہے، امریکہ ہمارے معاملات میں مداخلت بند کرے۔ پرائی جنگ میں ہزاروں پاکستانی شہید ہو چکے ہیں ہم جب بھی مذاکرات کیلئے تیار ہوتے ہیں تو بیرونی مداخلت اور دبائو ہمیں آگے نہیں بڑھنے دیتا۔