لاہور + اسلام آباد (نیوز رپورٹر + نمائندگان + ایجنسیاں) لاہور، شیخوپورہ سمیت کئی شہروں میں بجلی اور گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ گزشتہ روز بھی جاری رہی جس کیخلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ بجلی اور گیس کے بحران کے باعث کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، شہروں اور دیہات میں بدستور 14 سے 18 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کی گئی جبکہ گیس کی بندش اور پریشر میں کمی کے باعث خواتین کو گھروں میں کھانا پکانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور لوگ بازار سے کھانا خرید کر کھانے پر مجبور ہو گئے۔ سردی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے سوئی ناردرن کا سسٹم جواب دے گیا۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں گیس مکمل طور پر بند ہو گئی جبکہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14 گھنٹے تک جا پہنچا۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کا خسارہ 4 ہزار میگاواٹ برقرار رہا جس کو پورا کرنے کیلئے صوبائی دارالحکومت سمیت مضافات میں 10 سے 14 گھنٹے تک بجلی بند رہی۔ لوڈشیڈنگ کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دوسری طرف سوئی ناردرن لاہور ریجن کا سسٹم مکمل طور پر بیٹھ گیا۔ گنجان آباد علاقوں میں گیس آنا بالکل بند ہوگئی۔ اقبال ٹائون گلشن بلاک، نیلم بلاک، الحمد کالونی، بند روڈ، سیدپور، سبزہ زار، اچھرہ، رسول پارک سمیت دیگر میں گیس دو روز سے مکمل طور پر بند ہے۔ گیس پریشر میں کمی کے بعد گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ ایل پی جی سلنڈر کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گرد و نواح میں سردی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ ہی بجلی اور گیس کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا شہر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12جبکہ دیہات میں 14گھنٹے سے بھی تجاوز کرجانے کے باعث کاروباز زندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی ہے جبکہ سارا سارا دن گیس کی بندش کے باعث گھروں میں خواتین کو کھانا پکانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ایک گھنٹہ بجلی آنے کے بعد مسلسل 2,2، تین، تین گھنٹے بجلی کی غیر اعلانیہ بندش سے لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں ہائوسنگ کالونی، محلہ بالیلا، گلی پیراں والی، محلہ شورہ کوٹھی سمیت دیگر علاقوں میں گیس صبح ہونے سے پہلے ہی بند ہوجاتی ہے اور پھر رات گئے تک بند رہتی ہے، شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر پانی و بجلی سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ننکانہ صاحب میں بجلی اور گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کا فی الفور خاتمہ نہ کیا گیا تو عوام احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر کی وسطی بستیوں مین بازار ،غلہ منڈی، اکبر بازار، شاہجہاں سٹریٹ سمیت متعدد علاقوں میں 8 تا 10گھنٹے سوئی گیس کی بندش کے خلاف متعدد درجنوں خواتین نے چوک یادگار پارک میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرہ کیا کئی خواتین نے خالی چولہے اور برتن بھی اٹھارکھے تھے دریں اثناء شہر میں 6تا 8گھنٹے ہونے والی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مین بازار بلدیہ چوک جوہر ارک سمیت چار مقامات پر سینکڑوں شہریوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔ پیر محل سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل میں غیر اعلانیہ بجلی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 15 گھنٹوں سے بھی تجاوز کر گیا۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق شہر اور گرد و نواح میں گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی۔ 1200گھروںمیں گیس آنا بند ہو گئی۔ علاوہ ازیں وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے گھروں میں گیس پریشر بڑھانے کیلئے کمپریسرز کی تنصیب کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس این جی پی ایل کو ہدایت کی کہ خصوصی ٹیمیں تشکل دے کر کمپریسرز استعمال کرنے والے صارفین کے کنکشنز منقطع کئے جائیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت کے حکام نے ایس این جی پی ایل کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ گیس کمپریسرز استعمال کرنے والوں کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے۔ اس سلسلہ میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔