کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) بلوچستان میں 2013 کے دوران بھی لاپتہ افراد اور ماورائے قانون گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا۔ چیئرمین بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز نصراللہ بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل نہیں کی گئی۔ ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں تاہم اگر ہمیں کچھ ہوا تو اسکی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر کسی لاپتہ افراد پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ نصر اللہ بلوچ نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران کے دوران بلوچستان میں 161 لاپتہ افراد کو ماورائے آئین قتل کیا گیا جبکہ 510 افراد کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر موجودہ وفاقی وصوبائی حکومتوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ پاکستان تحفظ آرڈیننس کے نام سے کی گئی قانون سازی میں خفیہ اداروں کو مزید اختیارات حاصل ہوجائیںگے ۔ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں رہ کر لاپتہ افراد کی بازیابی کے دعوے کرنے والے اقتدار میں آکر عوام سے کئے گئے وعدے بھول گئے بلکہ موجودہ حکومت خفیہ اداروں کے اختیارات کو محدود کرنے کی بجائے ان کے غیر آئینی اقدامات کو تحفظ دینے کیلئے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے نام سے قانون سازی کررہی ہے جس سے خفیہ اداروں کو مزید اختیارات مل جائینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس وقت 700 سے لاپتہ افراد کی مسخ شد نعشیں پھینکی جاچکی ہیں جبکہ 2780 لاپتہ افراد کی مکمل تفصیلات ہمارے پاس موجود ہے لیکن لاپتہ افراد کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
2013ئ: بلوچستان میں 161 لاپتہ افراد کو ماورائے آئین قتل کیا گیا: نصر اللہ بلوچ
Jan 01, 2014