قائمہ کمیٹی نے نیلم جہلم ہائیڈرو منصوبے پر وزارت پلاننگ کی بریفنگ مسترد کردی

Jan 01, 2014

اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے پر وزارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی بریفنگ کو ناکافی اور حقائق کے برعکس قرار دیکر مسترد کردیا۔ قائمہ کمیٹی نے مذکورہ منصوبے، کشن گنگا پراجیکٹ پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اور کراچی میں ایٹمی بجلی گھر منصوبے پر بریفنگ کیلئے وزارت پلاننگ، فنانس ڈویژن، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت پانی و بجلی، وزارت قانون کے حکام اور انڈس واٹر کمشنر کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ تمام محکمے مکمل تیاری کے ساتھ آئیں اور کوئی چیز چھپائے بغیر تمام حقائق کمیٹی کو بتائے جائیں۔ قائمہ کمیٹی کا نیلم جہلم منصوبے کیلئے مختص 25 ارب میں سے چھ ماہ کے دوران صرف 5 ارب روپے جاری کرنے، نیلم جہلم منصوبہ مکمل کرنیوالی چینی کمپنی گزہرباکو ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا ٹھیکہ دینے اور چینی ایگزم بینگ سے 44.8 کروڑ ڈالر کا مہنگا قرضہ لینے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار، قائمہ کمیٹی نے کشن گنگا پراجیکٹ مقدمے میں عالمی عدالت میں پاکستان کی کامیابی کی اطلاعات پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ وزارت پلاننگ کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ نیلم جہلم منصوبے کی لاگت 84 ارب روپے سے بڑھ کر 2.75 ارب روپے ہو گئی ہے۔ منصوبے پر 98 ارب روپے کے خرچہ سے 52 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم نے منصوبے کیلئے 24 ارب کی خصوصی گرانٹ دینے کا اعلان کیا تھا، تاحال اس میں سے 4 ارب روپے ملے ہیں۔ 14 ارب روپے کی ٹھیکیداروں کی ادائیگیاں رکی ہوئی ہیں، چینی ایگزم بنک سے 44.8 کروڑ ڈالر مارچ 2014ء تک ملیں گے۔ منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کا اجلاس چیئرمین عبدالمجید خان خانان خیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت آئی پی پیز کو تو چند روز میں 480 ارب روپے دے دیتی ہے لیکن اس کے پاس نیلم جہلم منصوبے کیلئے 25 ارب روپے نہیں۔ دریں ثناء قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی 40 فیصد رقم عوام سے بجلی کے بلوں میں این جے سرچارج کی صورت میں لی جا رہی ہے۔ کمیٹی نے نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کا بھی جائزہ لیا اور جوائنٹ سیکرٹری پلاننگ ڈویلپمنٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ اس منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے اور اس کی مجموعی لاگت کا 40 فیصد حکومت پاکستان ادا کرے گی جو اس نے توانائی پر لیوی عائد کررکھی ہے۔کمیٹی نے وزارت پلاننگ کو کشن گنگا کے متعلق بین الاقوامی مصالحتی عدالت کے فیصلے پر ایک جامع رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی۔

مزیدخبریں