اسلام آباد (اے پی اے) لاپتہ افراد کے مقدمات کی پیروی کرنیوالی سماجی تنظیم ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے سال 2013ء کو بھی امیدو بیم،جدوجہد اور کامیابیوں و ناکامیوں کا مجموعہ قراردیتے ہوئے شہریوں کو 90دن تک حراست میں رکھنے کے ممکنہ قانون پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تنظیم کی سربراہ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کیسوں پر وزیرداخلہ کی ٹاسک فورس وقت کا ضیاع ثابت ہوئی ہے، ابھی بھی وقت ہے وزیراعظم نوازشریف گمشدہ نوجوانوں کی بوڑھی مائوں کی پکار سن لیں۔ منگل کو پریس کانفرنس میں آمنہ مسعود جنجوعہ نے سال 2013ء کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بھی شدید جدوجہد، امید و بیم، کامیابیوں اور ناکامیوں کا مجموعہ ثابت ہوا۔ پچھلے آٹھ سالوں کی طرح ڈی ایچ آر اب بھی جبری گمشدگی کے شکار افراد کیلئے سب سے بڑا پلیٹ فارم رہی، حکومت پر دبائو اور عوام کی آگاہی کیلئے ریلیوں، دھرنوں اور سیمیناروں کی شکل میں 25 پروگرام منعقد کئے، 9 شہروں میں پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ گزشتہ سال مسلم لیگ ن بھی جبری لاپتہ افراد اور ان کے اہل خانہ سے مختلف وعدے کرتے رہے جبکہ وزیراعظم کو 5 اور وزیر داخلہ کو 2 خطوط لکھے گئے مگر آج تک ان کا بھی کوئی جواب موصول نہ ہوا۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ ڈی ایچ آر کے پاس کیسوں کی تعداد 1108 رہی جس میں سے 456 کیس اس سال درج ہوئے، اس سال 66 گمشدگیاں مزید ہوئیں۔ چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کہ تمام لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے نئے سال میں بھی ہم اپنی جدوجہد کو پوری طاقت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔