سانحہ پشاور

پاکستان آر می گذشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی کے خلاف نبر آزما ہے مگر اس حوالے سے ملک میں متضاد آرا تھیں مگر آپریشن ضرب عضب نے یہ ثابت کر دیا تھا کہ افواج پاکستان اور عوام  ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اسی طرح جب آئی ڈی پیز کا مسئلہ سامنے آیا تو حکومتی اداروں کیساتھ پاکستان نیوی نے بھی ان کیلئے دیدہ و دل کرش راہ کر دیئے اور اسوت تک آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تا کہ ان کو نیست و نابود کر کے پاکستان میں امن وسکوں ہو اسی اثناء میں چند ہفتے قبل پشاور کے سکول میں دہشتگردوں کی کارروائی سے جہاں 134 کے قریب طالب علم اور انکے ساتھ سکول پرنسپل اور اساتذہ بھی شہید ہوگئے تھے ‘ اس واقعہ نے ملک بھر کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان بچوں کی شہادت سے جہاں خیبر تا مہران تین دن تک سوگ منایا گیا وہاں عالمی سطح پر بھی اسکی مذمت کی گئی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے لیکر امریکی صدرباراک اوباما تک نے اسکی شدید مذمت کی۔ سانحہ پشاور میں کارروائی کرنیوالے دہشتگردوں کیساتھیوں کیخلاف کارروائی بھی تیزترکردی گئی ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے سکول کالجز کو حفاظتی انتظامات تک بند کر دیا گیا۔ اسی تناظر میںایک حوصلہ افزا بات یہ سامنے آئی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی جاری رکھنے پر اتفاق کیا وزیراعظم پاکستان نوا شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں آرمی اور اعلیٰ سرکاری حکام بھی شریک تھے۔ دہشتگردی سے متعلق قومی ایکشن پلان پر بھی مشاورت ہوئی تھی جس کے نتیجہ میں آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا بھی فیصلہ ہوا اور اگلے ہی روز آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں تحریک انصاف، ق لیگ، قومی وطن پارٹی، وحدت المسلمین، ضیاگروپ نے بھی شرکت کی اور عمران خان نے بھی سانحہ پشاور کے بعد اسلام آباد میں جاری ’’دھرنا‘‘ ختم کر دیا آل پارٹیزکانفرنس کی خوش آئند بات یہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے برملا اس بات کا اعلان کیا کہ دہشتگردوںکو قوم کا فیصلہ سنارہا ہوں کہ تمہارے دن گنے جا چکے ہیں بچوں کے پاکیزہ خون نے لکیر کھینچ دی ایک طرف بزدل دہشت گرد اور دوسری طرف پوری قوم ہے اس آل پارٹیز کانفرنس میں مدارس کے نظام میں اصلاحات پر انسداد دہشتگردی کونسل کے قیام پر اتفاق کیا گیا جبکہ خصوصی عدالتوں کی مدت دو سال اور مقدمات کا فیصلہ کم سے کم وقت میں کرنے پر اتفاق ہوا اور وہ دہشتگرد جو پھانسی کی سزا پا چکے اور عرصہ سے جیل میں ہیںکو فوری طور پر پھانسی دینے کا فیصلہ ہوا، حکومت نے دہشتگردوںکو پھانسی کی سزادے کر یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ دہشتگردی کوکسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا اور دہشتگرد اپنے انجام کو پہنچیں گے اب فوج عدالتوںکے قیام کیلئے حکومت کو آئین اور قوانین میں ترامیم کرنا ہونگی یہ کام جتنی جلد ہو جائے اتنا ہی ملکی سلامتی کے لئے بہتر ہے دیکھنے میں آیا ہے کہ جب اراکین اسمبلی کے اپنے ذاتی مفادات کا مسئلہ در پیش ہو تو وہ پارلیمنٹ سے فی الفور قوانین پاس کرا لیتے ہیں، اب جب ملکی سلامتی کا مسئلہ آیا ہے تو انہیں اس کیلئے بھی بھر پور انداز میں متحرک ہونا پڑے گا۔ آج صورتحال یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور یہ بات اور روشن کی طرح عیاں ہے کہ سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کا خون جلد رنگ لائے گا۔

ای پیپر دی نیشن