سال 2014ء کیا کھویا، کیا پایا؟

سال 2014ء اپنے اندر بے پناہ دکھ اور صدمے لئے اختتام پذیر ہوا، اس سال بھی پاکستانی قوم کو سیلاب، قتل وغارت گری، معاشی ابتری، سیاسی ہلچل، دہشت گردی اور کئی بڑے صدمات نے گھیرے رکھا، جبکہ حکومت کی جانب سے کئی منصوبوں کے باعث لوڈشیڈنگ میں کمی، پٹرولیم مصنوعات میں ریلیف کے علاوہ کئی مثبت اقدامات کی بدولت اچھی خبریں بھی سننے کو ملیں۔ اس سال ایک بار پھر سیلاب کی تباہ کاریوں کی بدولت قوم کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ سیاسی طور پر افراتفری کیلئے یہ سال انتہائی یادگار رہے گا، جب ملک کی دو سیاسی جماعتوں نے بڑے بڑے جلسوں اور دھرنوں کی طوالت کے باعث حکومت کیلئے کاروبار حکومت چلانے میں  ناصرف  مشکلات کھڑی کیں بلکہ ملکی معیشت کی گاڑی کو چلنے سے روکے رکھا۔ جبکہ بعض دہشتگردی کی وارداتوں نے پوری قوم کو ہلاکہ رکھ دیا جن میں 21جنوری  2014ء کو جی ایچ کیو کے قریب دہشتگردی کی واردات جس میں 14، افراد جاں بحق ہوئے 10اپریل 2014 کو اسلام آباد سبزی منڈی میں ایک اور دہشت گردی کی واردات جس میں 24افراد جاں بحق ہوئے۔ اور 139 زخمی ہوئے جبکہ 9جون کو کراچی ایئر پورٹ پر حملے میں 13اہلکار جاں بحق ہوئے اور5طیاروں کو نقصان پہنچا۔ اگلے ہی دن 10جون کو ایک بار پھر کراچی ائیرپورٹ پر حملے سے 25 اہلکار شہید ہوئے، جسکے بعد فوج نے 16جون کو آپریش ضرب عضب شروع کیا۔ قوم کو ہلاکہ رکھ دینے والا واقعہ ایک دفعہ پھر 16دسمبر کو رونما ہوا، جس نے اہل پاکستان کے زخم ایک بار پھر ہرے کردئیے۔ جب آرمی پبلک سکول پشاور کے نونہالوں کو دشمن نے خون میں نہا کر نا صرف پاکستانیوں کے دل صدمے سے چھلنی کئے بلکہ پوری دنیا کو رُلادیا۔ اہل پاکستان نے 2014ء میں جہاں بہت کچھ کھویا وہاں کچھ حاصل بھی کیا۔ کھیلوں کے میدان میں کرکٹ میں مصباح الحق کامیاب ترین کرکٹر بن گئے۔ پاکستان نے 3مارچ 2014 کو اعصاب شکن مقابلے کے بعد ہندوستان کو شکست دی 4نومبر 2014ء پاکستان نے 33 سال بعد آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کیا، جبکہ ہاکی میں بھی چیمپئنز ٹرافی میں سیمی فائنل میں ہندوستان کو شکست دی، 18 فروری کو پاکستان یوتھ فیسٹیول میں کئی عالمی ریکارڈ توڑ دئیے گئے جبکہ 11فروری کو پاکستانی بہن بھائی ثمینہ اور مرزا علی بیگ نے تنزانیہ کی 5895 میٹر بلند چوٹی کلیما نجاور سر کرلی۔ اکتوبر 2014ء میں پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے امن کو نوبل انعام جیت لیا۔ حکومت نے بھی سال 2014ء میں کئی ترقیاتی کاموں کے علاوہ توانائی کے منصوبوں کا بھی آغاز کیا۔ چار سے پانچ ماہ کے طویل سیاسی بحران کے باوجود حکومت نے عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے علاوہ تحفظ پاکستان بل متفقہ طور پر منظو ر کرایا۔ وزیراعظم پاکستان نے سابق صدر آصف علی زرداری کے ہمراہ تھرکول منصوبے کا افتتاح کیا، مارچ 2014ء میں اقوام متحدہ، انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور ہوئی۔ دسمبر میں بجلی 2.32 فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اور سزائے موت پر پابندی ختم کرکے حکومت نے بحال کردی، تاکہ جرائم پیشہ افراد انجام کو پہنچیں، سال 2014ء میں نظریاتی سرحدوں کے محافظ جناب مجید نظامی صاحب اہل پاکستان کو چھوڑ کر ستائیسویں رمضان کی رات اس دار فانی سے کوچ کرگئے، اللہ تعالیٰ آپکے درجات بلند کرے۔ (آمین)

ای پیپر دی نیشن