اسلام آباد (آن لائن) ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے لاپتہ افراد کے مقدمات بارے پیش رفت رپورٹ جاری کردی ، ملک میں اس وقت لاپتہ افراد کی مصدقہ تعداد 5149 تک پہنچ چکی ہے جس میں سے 2116 کیس ڈی ایچ آر نے درج کیے جبکہ 3033 کیس پشاور ہائی کورٹ میں سامنے آچکے۔ ان میں سے سال 2014 میں سامنے آنے والے کیسوں کی تعداد 252 ہے۔ چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا ہے کہ معصوم شہداء کے غم کو اپنی طاقت بنا کر پاکستان کا مستقبل محفوظ اور روشن بنائیں گے۔ تنظیم نے اس سال 46 سے بھی زیادہ سرگرمیاں منعقد کیں۔ یہ سرگرمیاں لاپتہ افراد کے مقدمات میں اس مفت قانونی معاونت کے علاوہ ہیں جس کی مالیت 90 لاکھ روپے سے زیادہ بنتی ہے۔ بدھ کو جاری کردہ تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ 2014 کا بدترین اور سیاہ ترین دن 16دسمبر تھا جس میں پاکستان کے روشن مستقبل پر حملہ کرتے ہوئے معصوم بچوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا گیا۔ آمنہ جنجوعہ نے کہا کہ اس ظلم کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ہم اپنے بچوں کا خون کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ایک قومی سطح کی تقریب جنوری میں منعقد کی جائے گی جو کہ شہداء کے والدین کے ساتھ ہو گی۔ اجلاس میں ڈی ایچ آر کی سالانہ رپورٹ پر گفتگو کی گئی جو کہ اگلے سال جنوری میں جاری کی جائیگی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جہاں تحفظ پاکستان آرڈیننس نے بہت سے غیر اسلامی اور غیر انسانی اقدامات کو جائز بنا دیا وہیں سپریم کورٹ میں گزشتہ سال سے جاری لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کو بتدریج کم کرتے ہوئے ختم کر دیا گیا۔ ڈی ایچ آر کی طرف سے اس سال تین اہم درخواستیں دایر کی گئیں جن میں سے ایک غیر ممالک میں قید پاکستانیوں کیلئے، دوسری تحفظ پاکستان ایکٹ پر نظر ثانی کے لیے اور تیسری درخواست 100 سے زائد لاپتہ افراد کی نعشیں ملنے کے حوالے سے تھی مگر ان میں سے کسی درخواست کی شنوائی نہ ہو سکی۔ مسلم لیگ نواز کی حکومت کے تین اہم نمائندوں رکن اسمبلی پرویز ملک، رکن اسمبلی اور وزارت داخلہ کی پارلیمانی سیکرٹری مریم اورنگزیب اور ڈپٹی سپیکر مرتضٰی عباسی نے مختلف مواقع پر ڈی ایچ آر انتظامیہ کی وزیر اعظم سے ملاقات اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ٹھوس اقدامات کا وعدہ کیا مگر تمام وعدے جھوٹ ثابت ہوئے۔ حکومت کا ظلم اس حد تک بڑھا کہ لاپتہ افراد کی مظلوم ماؤں، بہنوں، بیٹیوں تک کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا اور لاٹھیوں سے پیٹا گیا۔ ڈی ایچ آر کی چیرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ پر تشدد کرتے ہوئے ان کو اور متعدد ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔