واشنگٹن(آئی اےن پی ) امریکی محکمہ خارجہ کے ویزا افسروں نے سان برنارڈینو میں فائرنگ کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوّث تاشفین ملک کی فائل میں کسی انتباہ کا ذ کر نہیں تھا فائل کا ہر پہلو سے جائزہ لیا تھا، انھیں کوئی ''قابل اعتراض'' معلومات نہیں ملی تھیں اور مقتولہ کو مکمل چھان بین کے بعد امریکہ میں 2013ء میں داخلے کے لیے ویزا جاری کیا گیا تھا۔برطانوی مےڈےا کے مطابق محکمہ خارجہ کے ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ تاشفین ملک کی ویزا فائل میں کیونکہ کسی قسم کی کوئی قابل اعتراض معلومات نہیں تھی اس لیے مزید تفصیلی تفتیش کے حکم یا ویزے کے اجراءکو روکنے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا۔تاشفین ملک کو ویزے کے اجراء سے متعلق اس انکشاف کے بعد کانگریس میں یہ مطالبہ زور پکڑے گا کہ غیرملکیوں کے امریکہ میں داخلے اور خاص طور پر جنگجوو¿ں کو ویزے کا اجراء روکنے کے لیے طریق کار سخت بنانے کی ضرورت ہے۔پاکستانی نژاد تاشفین ملک (منگیتر۔اہلیہ کے لیے مختص) ''کے۔1'' ویزے پر امریکہ میں داخل ہوئی تھی۔ اس وقت اس کی امریکی شہری سید فاروق سے منگنی ہو چکی تھی۔ ان دونوں نے 2 دسمبر کو سان برنارڈینو میں فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بعد میں یہ دونوں بھی پولیس کی جوابی کارروائی میں مارے گئے تھے۔ ذریعے کے مطابق ویزے کے اجراء کے لیے کسی فرد کی درخواست فائل میں ان تمام سکیورٹی چیکس کا ریکارڈ اور ان کے نتائج بھی شامل ہوتے ہیں۔ تاشفین ملک کی محکمہ خارجہ میں موجود دستاویزات میں کسی میں بھی قسم کی کوئی منفی معلومات موجود نہیں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ
تاشفین ملک کی ویزا فائل میں کسی انتباہ کا ذکر نہیں تھا: امرےکی محکمہ خارجہ
Jan 01, 2016