2016ءمیں وزارت داخلہ کی کارکردگی میں اتار چڑھا¶ آتے رہے

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزارت داخلہ کو 2016ءمیں مختلف اتار چڑھا¶ کا سامنا رہا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارت کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے بھرپور جدوجہد کی اور کئی کامیابیاں بھی حاصل کیں مگر ناکامیوں کا بھی سامنا رہا۔ طالبان لیڈر ملامنصور کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں شناختی کارڈز کی تصدیق کی مہم شروع کی گئی جو انتہائی کامیابی سے جاری رہی مگر سال 2016ءمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ افغان لیڈر ملا منصور کو شناختی کارڈ کیسے جاری ہوا۔ پاسپورٹ بنانے والوں میں کون شامل تھا نادرا کے چند چھوٹے ملازمین کے سوا اس واقعہ کے بارے میں حقائق عوام کے سامنے نہ آسکے۔ قومی سلامتی کے اجلاس کی خبر لیک ہونے اور صحافی سرال المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور نکالنے کے علاوہ اس کیس میں کیا پیش رفت ہوئی قوم کے سامنے کچھ نہ آسکا۔ اسی طرح اصغر خان کیس میں وزیراعظم نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا جس کا اعلان خود وزیر داخلہ نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا اس کے بعد اصغر خان کیس میں کیا پیش رفت ہوئی 2016ءکے دوران قوم کو کچھ نہ بتایا جا سکا۔ 2016ءتو ختم ہو گیا مگر اصغر خان کیس ابھی موجود ہے اسی طرح 2016ءکے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنسز کے دوران ماڈل ایان علی کی گونج سنائی دیتی رہی مگر اس کیس کی تحقیقات بارے وزیر داخلہ نے قوم کو کچھ نہ بتایا۔ 2016ءمیں وزارت داخلہ کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی کامیابیوں کا ذکر کثرت سے ہوتا رہا مگر کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد وزارت داخلہ کی نیشنل ایکشن پلان بارے حاصل کردہ کامیابیوں پر سوالات اٹھائے گئے جس پر وزیر داخلہ نے اپنی روایت کے مطابق ردعمل بھی ظاہر کردیا۔
وزارت داخلہ

ای پیپر دی نیشن