سال نو کا جشن منانے کے دوران: استنبول کے نائٹ کلب پر حملہ، فائرنگ، 42 افراد ہلاک، 72 زخمی

Jan 01, 2017 | 18:45

ویب ڈیسک

ترکی کے شہر استنبول کے رینا نائٹ کلب میں سال نو کی تقریب میں سانتا کلاز کا روپ دھارے مسلح شخص نے فائرنگ کر کے 42 افراد کو ہلاک اور 72 کو زخمی کردیا،زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے دوسرے بڑے شہر استنبول میں مسلح شخص نے پہلے نائٹ کلب کے سکیورٹی گارڈ کو فائرنگ کر کے قتل کیا اور پھر اندر گھس پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 42 افراد ہلاک جبکہ 72 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 16 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔پولیس حکام کا کہنا تھا سانتا کلاز کا روپ دھارے حملہ آور نے نائٹ کلب میں سال نو کا جشن منانے والوں کو نشانہ بنایا۔ علاقے کا محاصرہ کر کے حملہ آور کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب گورنر استنبول اور وزیر داخلہ سلیمان صوئلو نے واقعہ میں16 غیر ملکیوں سمیت42 افراد ہلاکت جبکہ72 کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا حملے کے وقت کلب میں 700 لوگ موجود تھے۔ حملے میں زخمیوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انہیں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ صالح صوئلو نے مزید بتایا حملے کے بعد پولیس نے علاقے میں آپریشن شروع کرکے حملہ آور کی تلاش کا کام شروع کردیا ہے، مگر تاحال کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ہسپتال انتظامیہ کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق فوری طور پر واقعے کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال 2016 میں ترکی کے شہر استنبول اور دارالحکومت انقرہ کو متعدد مرتبہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس میں 180 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ ان حملوں کی ذمہ داری داعش اور کردعلیحد گی پسندوں کی جانب سے قبول کی تھی۔ ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ کے مطابق امریکی صدر اوباما نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ کو حملے کی تفتیش میں ترک حکام کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق صدر براک اوباما نے ترکی کی مدد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ترکی نارتھ ائٹلانٹک ٹریٹی آرگنائیزیشن (نیٹو) کا اہم اتحادی ہے اور وہاں دہشت گردی کو شکست دینا لازمی ہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹال برگ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا استنبول سے 2017 کا المناک آغاز ہوچکا جو افسوس ناک ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف فریڈریکا موغرینی، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک نے بھی نائٹ کلب حملے کی مذمت کی ہے۔ رینا نائٹ کلب میں جائے وقوعہ پر موجود گورنر واصب شاہین نے صحافیوں کو بتایا دور تک نشانہ لگانے والے اسلحے سے لیس ایک دہشت گرد نے ظالمانہ اور بے رحم فائرنگ سے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا، جو صرف سال نو کی خوشی اور تفریح کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے کہااستنبول میں سال نو کے موقع پر دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ تھا اور شہر میں تقریبا 17 ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پرتعینات تھے۔ یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق حملے کے وقت نائٹ کلب میں 700 افراد موجود تھے اور کچھ افراد نے حملے کے وقت جان پچانے کے لیے آبنائے بوسفورس میں چھلانگ لگا دی۔ حالیہ چند ماہ میں ترکی میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ اور کرد باغیوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ادھر امریکہ، نیوزی لینڈ، چین سمیت متعدیورپی ممالک نے اپنے شہریو ں کو رابطہ رکھنے اوروہاں موجود افرادکو سیاحتی مقام کا رخ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ ترک وزیر داخلہ نے کہا ہے حملہ آور واقعہ کے بعد فرار ہو گیا جس کی تلاش کے لئے آپریشن جاری ہے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے 21 افراد کی شناخت ہو گئی ہے جن میں 16 غیر ملکی اور 5 ترک شہری ہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حملہ آور عربی بول رہا تھا۔ عینی شاہدین اور ترک میڈیا کا کہنا ہے حملہ آوروں کی تعداد2 تھی جو سانتاکلاز کا لباس پہنے ہوئے تھے۔ ترک صدر طیب اردگان نے کہا قوم سازشوں کے خلاف متحد رہے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا حملہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کیا گیا۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے استنبول دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی دنیا بھر کے ساتھ پاکستان کا بھی مشترکہ دشمن ہے۔ ہمیں دنیا سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی۔ ہم دکھ اور رنج کی اس گھڑی میں ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں اور دہشتگردی کی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا جب تک دنیا سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا ہم اس کے خاتمے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔ پاکستان نے استنبول میں دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دلی دکھ ہے کہ برادر ملک ترکی میں ایک بار پھر دہشتگردی کا سانحہ ہوا۔جاری کیے گئے بیان میں دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان ترکی میں دہشتگردی کے بیہمانہ واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے،دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی حکومت اور عوام اپنے رنج کا اظہار کرتے ہیں،پاکستان کی حکومت اور عوام ترک قیادت اور عوام کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں۔دفترخارجہ نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور عوام سانحہ کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں،دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ یکجہتی کی توثیق کرتے ہیں،پاکستان ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کاا عادہ کرتا ہے۔

مزیدخبریں