لاہور( خبر نگار)پاکستان کے پہلے ماس ٹرانزٹ منصوبے لاہور اورنج لائن میٹر و ٹرین کا 80فیصد سے زائد تعمیراتی کام مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سال2017ء کے دوران شہر کی تعمیر و ترقی کے لئے کئی اور منصوبے بھی مکمل کئے۔ سات ارب روپے کی لاگت سے ٹھوکر نیاز بیگ سے ڈاکٹرز ہسپتال اور اپر مال سے ہربنس پورہ تک لاہور کینال روڈ کا توسیعی منصوبہ مکمل کیا گیاہے۔ منصوبے کے تحت 3 ارب 60کروڑروپے کی لاگت سے چوبچہ پھاٹک کے مقام پر نہر کے دونوں طرف 1.3کلو میٹر طویل اور 5.1میٹر بلند پنجاب کا سب سے بڑا انڈر پاس تعمیر کیا گیا ہے جسے بیجنگ انڈر پاس کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے روزانہ پونے دو لاکھ سے زائد گاڑیوں کو سہولت حاصل ہورہی ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے ٹھوکر نیاز بیگ سے ہربنس پورہ تک23کلومیٹرطویل سڑک سگنل فری کوری ڈور بن گئی ہے۔ گورومانگٹ ریلوے کراسنگ گلبرگ میں 50کروڑ روپے کی لاگت سے انڈر پاس تعمیرکیا گیا۔ یہ لاہور کا پہلا سگنل کنٹرولڈ انڈر پاس ہے جس میں تین اطراف سے گاڑیاں داخل اور باہر نکل سکتی ہیں۔ 850 میٹر طویل انڈر پاس کی بلندی 10 فٹ ہے اور چوڑا ئی 11 میٹر ہے۔ جس سے روزانہ ایک لاکھ گاڑیوں کو آمدورفت میں سہولت حاصل ہورہی ہے۔ لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں سات ارب روپے کی لاگت سے زیر تعمیر 11سپورٹس کمپلیکسوںکے گرے سٹرکچر اگلے ماہ تعمیر کر لئے جائیں گے اورمزید تین ماہ میں ان کی فنشنگ کر کے انہیں ہر لحاظ سے مکمل کر لیا جائے گا۔ جوہر ٹائون میں 130کنال اراضی پر لاہور گرینڈ بازار کی تعمیرکاکام جاری ہے۔ جو 15کروڑ روپے کی لاگت سے آئندہ چھ ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ یہاں چار چار مرلے کے 120پلاٹوں پر دو منزلہ دکانیں مغلیہ ‘ اطالوی اور چینی طرز تعمیر کے بلاکوں میں تعمیر کی جائیں گی۔ لاہور میں بین الاقوامی معیار کا 25منزلہ ٹوئن ٹاور جیل روڈ پر واقع 20کنال اراضی پر تین ارب 81کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔ ایل ڈی اے نے اس مقصد کے لئے کنٹریکٹرز کی پری کو الی فکیشن کے لئے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔نئی رہائشی سکیم ایل ڈی اے سٹی فیز ون میں ترقیاتی کام شروع کر دئیے گئے۔رواں مالی سال کے بجٹ میں ایل ڈی اے سٹی کے ترقیاتی کاموں کے لئے دو ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ خیابان فردوسی جوہر ٹائون، خیابان جناح اور نظریہ پاکستان روڈ کے سنگم پر شوکت خانم ہسپتال چوک میں فلائی اوور کی تعمیر کا منصوبہ 94کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا جس سے روزانہ دو لاکھ گاڑیوں کو فائدہ ہو گا۔ ایل ڈی اے کے کمرشلائزیشن ڈائریکٹوریٹ نے سال 2017ء کے دوران مستقل اور سالانہ کمرشلائزیشن فیس کی مد میں مجموعی طور پردو ارب75 کروڑ روپے سے زائد رقم وصول کی۔مستقل کمرشلائزیشن کروانے والی عمارتوں سے ایک ارب98کروڑ روپے وصول کئے گئے جبکہ سالانہ کمرشلائزیشن فیس کے طور پر ایل ڈی اے کوتقریبا77کروڑ روپے جمع کروائے گئے۔وصولی تیز کرنے کے لئے سال بھر کے دوران 1150پراپرٹیز کو سر بمہر کیا گیا جن سے بعد ازاں مطلوبہ فیس کی وصولی کی گئی۔ سر بمہر شدہ عمارتوں کی سیلیں غیر قانونی طور پر توڑنے کی بنا پر 65افراد کے خلاف مقدمے درج کروائے گئے۔ ایل ڈی اے کے ٹائون پلاننگ ونگ نے سال 2017ء کے دوران عمارتی نقشوں کی منظوری کے لئے وصول ہو نے والی6702 اور کمپلیشن سرٹیفکیٹ کے اجراء کے لئے وصول ہونے والی1135 درخواستیں بھی نپٹادیں۔ رہائشی اور کمرشل عمارتوںکے نقشہ جات کم سے کم وقت میں منظو رکرنے کے لئے خصوصی سیل قائم کیا گیا جہاں کثیر المنزلہ تعمیرات کے لئے درکار مختلف محکموں کی طرف سے جاری کئے جانے والے این او سی کے ایک ہی چھت تلے اجراء کی خاطر سب متعلقہ محکموں کا مشترکہ ون ونڈو آپریشن شروع کیا گیا۔ ٹائون پلاننگ ونگ کی طرف سے مختلف رہائشی سکیموں اور کنٹرولڈ ایریا میں 600 سے زائدغیر قانونی عمارتو ں اور ناجائز تعمیرات کو مسمار کیا گیا اور300سے زیادہ عمارتوں کو سربمہر کیا گیا۔ غیر قانونی تعمیرات ‘شہریوں کے چلنے پھرنے اور گاڑیوں کی آمدورفت میں حائل رکاوٹیں دور کرنے اور سرکاری اراضی کو ناجائز قابضین سے واگزار کروا نے کے لئے ایل ڈی اے اور پرائیوٹ سکیموں میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کلین اپ کیا گیا۔ٹائون پلاننگ ونگ کے عملے نے تعمیراتی قواعد کی خلاف ورزی کر کے بنائے جانے والے 160شادی ہال سر بمہرکئے۔ ایل ڈی اے میٹرو پولیٹن پلاننگ ونگ شہریوں کے قیمتی مفاد اور ان کی جمع پونجی کے تحفظ کے لئے ایل ڈی اے میٹرو پولیٹن پلاننگ ونگ کی طرف سے لاہور ڈویژن میں شامل چاروں اضلاع لاہور ‘ قصور‘ شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب میں واقع 572غیر قانونی اور159زیر کارروائی سکیموں کی فہرستیں قومی اخبارت میں شائع کروائی گئیں۔ عوام الناس اور متوقع خریداروں کو فراڈ سے بچانے کے لئے قومی اخبارات میںغیر قانونی سکیموں کے بارے میں150اشتہارات شائع کروائے گئے۔ 236رہائشی سکیموں کو ترقیاتی کام سست روی سے کروانے پر شو کاز نوٹس جاری کئے اوربر وقت ترقیاتی کام مکمل نہ کرنے پر ان سے ساڑھے آٹھ کروڑ روپے جرمانہ وصول کیا۔ گزشتہ سال 93غیر قانونی رہائشی سکیموں کے خلاف آپریشن کیاگیااو ران کے انفراسٹرکچر کا مسمار کیا گیا۔منظور شدہ سکیم پلان کی خلاف ورزیوں کی بنا پر51سکیمو ں میں مسماری کے لئے آپریشن کئے گئے۔ تین ہائوسنگ سکیموں میںمفاد عامہ کے پلاٹوں کی ایل ڈی اے کے حق میں ٹرانسفر اور مارٹگیج ڈیڈ کروا ئی گئی جبکہ اس مقصد کے لئے مزید 23رہائشی سکیموں کے دفاتر سر بمہر کر دیئے گئے۔ ا س کے علاوہ 25 نجی رہائشی سکیموں کو ابتدائی پلاننگ کی اجازت دی جبکہ11سکیموں کی تکنیکی منظوری دے دی۔ ایل ڈی اے ملازمین کی میرج گرانٹ دوگنا کر دی گئی۔ کسی خاتون ملازم کی شادی کے موقع پر اسے ایک لاکھ روپے جبکہ مرد ملازم کو 50ہزار روپے گرانٹ دی جائے گی۔ اسی طرح ملازم کی بیٹی کی شادی کے موقع پر اسے ایک لاکھ روپے جبکہ بیٹے کی شادی پر ایل ڈی اے کی طرف سے 50ہزار روپے گرانٹ دی جائے گی۔ ادارے کے ویلفیئر فنڈسے حج پر بھجوائے جانے والے ملازمین کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا اور ہر سال چار کی بجائے سات ملازمین کو حج پر بھجوانے کی منظوری دے دی ہے۔ملازمین کے بچوں کو ویلفیئر فنڈ سے دیئے جانے والے تعلیمی وظائف میںبھی اضافہ کیا گیا۔ پانچویں اور آٹھویں کلاس میں زیر تعلیم ہونہار طلبہ و طالبات کو سالانہ 20ہزار ‘دسویں اور اولیول کے طالب علموں کوسالانہ 30ہزار اور انٹر میڈیٹ اور اے لیول یا مساوی کے طلبا و طالبات کو سالانہ 50ہزار روپے بطور وظیفہ دیئے جائیں گے۔ عید الفطر کے موقع گریڈ ایک سے 16تک کے تمام ملازمین کو تین ہزار روپے کی بجائے پانچ ہزار روپے عید الائونس دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میںبیرو ن ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے سہولت ڈیسک قائم کیا گیا جو اوورسیز پاکستانیوں کے ایل ڈ ی اے سے متعلقہ معاملات پر تیزی سے عمل در آمد یقینی بنا رہا ہے۔ اس ڈیسک میں تربیت یافتہ عملہ ‘سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات اور او پی سی کے کمپلینٹ ویب پورٹل تک رسائی فراہم کر دی گئی ہے۔ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ون ونڈو سیل پر تمام ڈائریکٹرزنے روزانہ دن 11سے 12بجے تک اپنی حاضری یقینی بنا کر شہریوں سے بالمشافہ ملاقات کی اور ذاتی طور پران کے مسائل سن کر اور ان کی درخواستوں پر بلا تاخیر عمل درآمدکے لئے ضروری اقدامات کئے۔ سال2017ء کے دوران شہریوں کی طرف سے ون ونڈو سیل پر مختلف نوعیت کی54ہزارنو سو54درخواستیں جمع کرائی گئیںجن میں سے51ہزارتین سو66 درخواستوں پر ضروری کارروائی کی گئی۔ہر روز اوسطاً150درخواستیں وصول ہوئیں۔ جبکہ140نپٹائی گئیں۔ اس طرح یہاں عوامی درخواستیں نپٹانے کی شرح93فی صد رہی۔این او سی کے اجراء کے لئے جمع کروائی جانے والی3823درخواستوں میں سے 3517اور این او سی چالان کے اجراء کے لئے موصول ہونے والی1302میں سے1257درخواستیں نپٹا دی گئیں۔ ٹرانسفر لیٹر کے اجراء کے لئے جمع کروائی جانے والی3283میں سے3114درخواستیںاوربلڈنگ پیریڈ ایکسٹینشن کے چالان کے اجراء کی414میں سے390درخواستیں نپٹادی گئیں۔ فزیکل پوزیشن کی536میں سے518 اور پوزیشن آرڈر کی167میں سے147خواستوں پر کارروائی کی گئی۔ سب ڈویژن چالان کے اجراء کی223میں سے195اور سب ڈویژن آرڈر کے اجراء کی102میں سے 98درخواستیں نپٹائی گئیں۔ زائد رقبے کے چالان کی17میں سے14‘ ایگزمشن لیٹر کی تمام2‘ فائنل ڈیمانڈ نوٹس کی6میں سے4 ‘قانونی وارثان کی447میں سے419‘لیژن مارکنگ کی293میں سے267 ‘پی ٹی ایم کی181میں سے177‘ پی ٹی ایم چالان کے اجراء کی209میں سے184‘پلیسمنٹ آف ڈاکیومینٹ چالان کی865میں سے 754‘ پلیسمنٹ ڈاکیومینٹ کے اجراء کی449میں سے439 ‘پبلی کیشن چالان کی494میں سے439‘ پبلی کیشن اجراء کی754میں سے742‘ریلیز آف مارگیج کی184میں سے172 اور ارجنٹ ٹرانسفر کی86میں سے84 درخواستیں نپٹائی گئیں۔اس کے علاوہ دیگر مختلف نوعیت کی21538درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے19778درخواستیں نپٹائی گئیں۔