افسروں سمیت 75 جانبازوں کی قربانی کیساتھ 2017ء رخصت

Jan 01, 2018

اسلام آباد(اے این این )سال2017اعلیٰ افسران سمیت 75جانبازوں کی بیش قیمت قربانی کے ساتھ رخصت، امن کی امید کا نیا سورج طلوع ہو گیا، گزشتہ برس مادر وطن پر جانیں نچھاور کرنے والے شہداء میں ڈی آئی جی لاہور احمد مبین، ایس ایس زاہد گوندل، ڈی آئی جی کوئٹہ حامد شکیل، ایڈیشنل آئی جی پشاور اشرف نور، ایس پی کوئٹہ محمد الیاس، ڈی پی او چمن عبداللہ ساجد، سمیت پاک فوج کے میجر اسحق، میجر سلمان علی، کیپٹن طلحہ، کیپٹن جنید، لیفٹیننٹ ارسلان اور سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید شامل ہیں، پولیس اور فوج سمیت رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ تفصیلات کے مطابق سال 2017دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج، پولیس اور سکیورٹی اداروں نے قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔ فورسز کے جوانوں نے دہشت گردوں کو دندان شکن جواب دیا اور اس جنگ میں دھرتی کے بیٹوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ رواں سال جامِ شہادت نوش کرنے والوں میں سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ اعلی افسران بھی شامل ہیں جو شہید ہوکر قوم کی حیات بن گئے۔ ایسے جاں نثاروں کو قوم سلام پیش کرتی ہے۔13 فروری کو لاہور کے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے فارما مینوفیکچررز اور کیمسٹس کے دھرنے کے دوران خودکش دھماکا ہوا جس میں 13 قیمتیں جانیں ضائع ہوئیں۔ دہشت گرد نے اس دھرنے میں موجود پولیس کے اعلی افسر ڈی آئی جی احمد مبین کو نشانہ بنایا گیا وہ شہید ہوگئے۔ 13فروری کو پنجاب اسمبلی ان کے ساتھی ایس ایس پی زاہد گوندل بھی دہشت گردوں کا نشانہ بنے اور جامِ شہادت نوش کیا۔15 فروری کو مہمند ایجنسی میں خودکش حملہ ہوا جس میں مجموعی طور پر 5 افراد شہید ہوئے جن میں تین خاصہ دار فورس کے اہلکار بھی شامل تھے۔16فروری کو بلوچستان کے ضلع آواران میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں پاک فوج کے جواں سال افسر کیپٹن طحہ شہید ہوگئے۔تخریب کاری کی اس کارروائی میں کیپٹن طحہ کے ساتھ پاک فوج کے دو سپاہی کامران ستی اور مہتر جان نے بھی جامِ شہادت نوش کیا۔17 فروری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں نے پولیس موبائل پر فائرنگ کی جس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹررحمت اللہ، سپاہی راشد، نعمان اور ڈرائیور ارشاد شہید ہوگئے۔6 مارچ کو مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب افغانستان سے دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس میں پاک فوج کے 5 اہلکار شہید ہوگئے۔ان شہدا میں ثنااللہ، صفدر، الطاف، نیک محمد اور انور شامل تھے۔14 اپریل کے روز ڈیرہ غازی خان کے علاقے بستی دادوانی میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیس آپریشن کیا گیا جو رینجرز، سی ٹی ڈی اور خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے کیا۔ رینجرز کے 3جوان شہید ہوگئے۔ ان شہدا میں حوالدار آصف، سپاہی آفتاب اور سپاہی عزیز اللہ شامل تھے۔23 جون کو کوئٹہ کے علاقے گلستان روڈ پر کار سوار خودکش حملہ آور نے آئی جی کے دفتر کے قریب خودکش حملہ کیا۔اس حملے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 14 افراد شہید ہوئے جن میں ڈیوٹی پر مامور 7 پولیس اہلکار بھی شہید ہوگئے۔پولیس کے ان شہدا میں ساجد علی، لعل خان، غنی خان، فیصل خان،غلام شبیر، کاشف اور نعیم شامل تھے۔10 جولائی کے روز بلوچستان کے ضلع چمن میں پولیس کے ایک اور اعلی افسر کو نشانہ بنایا گیا۔ حملہ آور نے اپنی موٹرسائیکل پولیس افسر کی گاڑی سے ٹکرائی جس کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے میں ڈی پی او ساجد مہمند اور ان کا محافظ شہید ہوگئے۔ 24جولائی کے روز دہشت گردوں نے لاہور میں پولیس کو نشانے پر لیا۔دہشت گردوں نے ارفع کریم ٹاور کے قریب لگے پولیس کے کیمپ کو نشانہ بنایا اور خودکش حملہ کیا۔پولیس اہلکاروں کا یہ کیمپ سبزی منڈی میں آپریشن کے لیے لگایا گیا تھا لیکن خودکش حملہ آور نے اسے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 26 افراد شہید ہوئے جن میں 9 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔پولیس کے شہدا میں ایک سب انسپکٹر، اسسٹنٹ سب انسپکٹر ور 7 سپاہی شامل تھے۔9 اگست کے روز اپر دیر میں آپریشن کے دوران پاک افغان بارڈر کے قریب دہشت گردوں نے پاک فوج کے اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس میں پاک فوج کے جواں سال میجر سلمان علی اور 3 اہلکار بھی شہید ہوگئے۔اس آپریشن میں پاک فوج کے میجر سلمان علی کے علاوہ حوالدار غلام نذیر، حوالدار اختر اور سپاہی عبدالکریم شامل ہیں۔شہید میجر سلمان علی انٹیلی جنس ایجنسی میں خدمات انجام دے رہے تھے۔13 اگست کو دہشت گردوں نے ضلع پشین میں پاک فوج کے ٹرک کو نشانہ بنایا جس میں مجموعی طور پر15 افراد شہید ہوگئے۔ان شہدا میں پاک فوج کے 8 اہلکار بھی شامل تھے۔23 ستمبر کے روز پاک فوج کے ایک اور جواں سال افسر نے وطن پر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔خیبرایجنسی کے علاقے راجگال میں پاک فوج کی چیک پوسٹ پر بطور کمانڈنگ آفیسر ذمہ داریاں انجام دینے والے 22 سالہ لیفٹیننٹ ارسلان عالم دہشت گردوں سے مقابلے میں شہید ہوگئے۔3 اکتوبر کے روز راجگال میں ایک بار پھر افغانستان سے دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس میں پاک فوج کے صوبیدار اظہر علی شہید ہوگئے۔ 5اکتوبر کے روز جھل مگسی میں درگاہ فتح پور پر خودکش حملہ آور نے حملہ کیا جس میں مجموعی طور پر 20 افراد شہید ہوئے جن میں 2 پولیس اہلکار بھی فرض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوئے۔اس حملے میں پولیس کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹراور سپاہی شہید ہوا۔13 اکتوبر کو کوئٹہ کے فقیر محمد روڈ پر پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا جہاں دہشت گردوں نے فائرنگ کردی ایک پولیس اہلکار محمد علی شہید ہوگیا۔18 اکتوبر کے روز کوئٹہ میں سریاب کے علاقے میں خودکش حملہ آور نے ایلیٹ فورس کے جوانوں کو لے جانے والے ٹرک کو نشانہ بنایا۔دہشت گردی کی اس کارروائی میں 8 افراد شہید ہوئے جن میں 6 پولیس اہلکار شامل تھے۔9 نومبر کو خیبرایجنسی میں راجگال کے مقام پاک افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں نے سرحد پار سے فائرنگ کی۔دہشت گردوں نے نئی تعمیر شدہ چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس سے پاک فوج کے سپاہی محمد الیاس شہید ہوگئے۔9 نومبر کو کوئٹہ میں ڈی آئی جی موٹر ٹرانسپورٹ اینڈ ٹیلی کمیونیکشن حامد شکیل اپنے گھر سے دفتر کے لیے نکلے تو ایئرپورٹ روڈ پر خودکش حملہ آور نے دھماکہ کردیا حامد شکیل شہید ہوگئے۔ 13نومبر کے روز دہشت گردوں نے باجوڑ ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب سرحد پار سے فائرنگ کی جس میں پاک فوج کے کیپٹن جنید حفیظ اور سپاہی رہام شہید ہوگئے۔باجوڑ ایجنسی میں ہونے والے اس حملے میں پاک فوج کے 4 جوان زخمی بھی ہوئے۔کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں دہشت گردوں نے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ جانے والے ایس پی انویسٹی گیشن محمد الیاس پر حملہ کردیا۔محمد الیاس کی گاڑی پر گولیاں کی بوچھاڑ کردی گئی جس میں ایس پی محمد الیاس، ان کی اہلیہ، جواں سال بیٹا اور پوتا شہید ہوگئے۔22 نومبر کو قوم کے ایک اور سپوت پاک فوج کے جواں سال میجر محمد اسحاق مادر وطن پر قربان ہوگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن کے دوران میجر اسحاق نے جام شہادت نوش کیا۔24نومبر کی صبح دہشت گردوں نے پشاور میں کارروائی کی جہاں پولیس کے اعلی افسر کو نشانہ بنایا گیا۔ایڈیشنل آئی جی اشرف گھر سے دفتر کے لیے نکلے تو حیات آباد کے علاقے میں موٹرسائیکل پر سوار خودکش حملہ آور نے ان پر حملہ کردیا۔خودکش حملے میں ایڈیشنل آئی جی کی گاڑی مکمل تباہ ہوگئی اور وہ خالق حقیقی سے جاملے۔یکم دسمبر کے روز پاک فوج کا ایک اور سپاہی تخریب کاری کی زد میں آگیا۔مہمند ایجنسی میں قائم پاک فوج کی چیک پوسٹ پر تعینات سپاہی اپنی پوسٹ کے لیے پانی لے کر جارہا تھا کہ راستے میں بارودی مواد پھٹنے سے اس کی زد میں آکر شہید ہوگیا۔12 دسمبر کے روز شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے پاک فوج کے نوجوان افسر سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید اور ان کے ہمراہ سپاہی بشارت شہید ہوگئے۔22دسمبرکو مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں نے افغانستان سے فائرنگ کی‘دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ایف سی اہلکاروں میں سپاہی حق نواز، لانس نائیک ارشاد حسین اور حوالدار منیر خان شامل تھے۔ 24دسمبر کو شمالی وزیرستان میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں تین ایف سی اہلکار شہید ہوگئے۔شمالی وزیرستان میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم معمول کے سرچ آپریشن پر تھی کہ اس دوران بارودی مواد کا دھماکا ہوا جس میں تین ایف سی اہلکار عنایت اللہ خٹک، محسن علی طوری اور سپاہی صفت اللہ شہید ہوگئے۔

مزیدخبریں