اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)سپریم کورٹ نے ایف آئی کی جانب سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش پر ائیر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان کے قانونی ورثا کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اصغر خان کی درخواست پر سپریم کورٹ نے پہلے فیصلہ دیا اور پھر فیصلے پر عملدرا ٓمد کیلے ایف آئی اے کو حکم دیا تاہم ایف آئی کا کہنا ہے کہ معاملہ میں اتنے شواہد نہیں کہ پیش رفت ہو سکے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اصغر خان کیس کے فیصلے پر عمل درآمد کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایف آئی اے نے ایک متفرق درخواست کے ذریعے حتمی رپورٹ جمع کردی ہے جس میں نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ناکافی اور واضح ثبوتوں کی عدم موجودگی میں معاملہ ٹرائل کے لئے نہیں بھیجا جاسکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ معاملہ اصغر خان کی پٹیشن پر شروع ہوا اور وہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں اس لئے ان کے قانونی ورثا کو نوٹس جاری کردیا جاتا ہے کہ اب وہ بتائیں کہ اس معاملے میں مزید کیا کیا جاسکتا ہے۔دوران سماعت ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے دوران ٹھوس شواہد نہیں ملے جن کی بنیاد پر معاملہ عدالت میں لے جایا جا سکے ، مختلف گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے تاہم بیانات میں بھی تضاد ہے 24 سال پرانا ہونے کی بنیاد پر پیسہ کی تقسیم کا ریکارڈ نہیں ملا ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اخباری خبروں پر سزا تو نہیں ہوسکتی۔چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تو واضح طور پر بتادیا کہ ثبوت نہیں ہیں کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اصغر خان کی درخواست طویل عرصہ تک زیر التوا رہا اور بڑی مدت کے بعد فیصلہ کرتے ہوئے عدالت نے سویلین کی حد تک ایف آئی اے کو اور فوجی افسران کی حد تک مجاز اتھارٹی کو کارروائی کرنے کی ہدایت کی لیکن ایف آئی اے نے رپورٹ دی ہے کہ کارروائی کے لئے ثبوت موجود نہیں۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سول سروس ملازمین کی ترقیوں سے متعلق کیس میں اسٹبلشمنٹ ڈویثرن کے جواب پر فریقین سے جواب طلب کر لیا چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر سارا کچھ ڈی ایم جی گروپ نے ہی کرنا ہے تو سولہ کیڈر بنانے کی کیا ضرورت ہے حکومت انکو ختم کردے ۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے فاٹا اور پاٹا سے متعلق کے پی حکومت سے( آج) منگل تک تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔مزید برآں سپریم کورٹ کا کہنا کہ ہے کہ مانسہرہ میں متاثرین زلزلہ کے فنڈزکے استعمال کا معاملہ وزیراعظم کو بھیجا لیکن مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔عدالت نے سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری اکنامکس افیرز ، سیکرٹری منصوبہ بندی اور چیف سیکرٹری کے پی کے کو طلب کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ متاثرین زلزلہ کے فنڈز دوسری جگہ منتقل ہوئے ہیں ، اٹارنی جنرل وفاقی حکومت سے معاملہ کے حل پر ہدایات لیکر آگاہ کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے زلزلہ متاثرین کیلئے ملنے والے فنڈزکے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سارا پیسہ نان ڈویلپمنٹ کاموں پر خرچ دیا گیانیو بالاکوٹ سٹی میں ٹوٹی پھوٹی سڑکیں بنا دیں بتائیں ایرا نے متاثرین کی کیا مدد کی ؟ انسانیت کی ایرا نے کیا خدمت کی؟ملک کے چیف ایگزیکٹو وزیر اعظم ہیں۔عدالت نے معاملے کاجائزہ لینے وزیر اعظم کو بھیجا تھاکیا وزیر اعظم نے معاملے کا جائزہ لے لیا ہے؟ ایرا کے حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم نے ایرا سے متعلق اجلاس طلب کیا ہے جس میں تمام وزرائے اعلی شریک ہونگے، چیف جسٹس نے کہاکہ معاملہ حکومت کو بھیجے2 ماہ ہو گئے ہیں۔زلزلے سے دینے والے ہاتھ لینے والے بن گئے اور زلزلے میں دنیا نے متاثرین کی مدد کی۔ترقیاتی فنڈز کی ڈسٹرکٹ سیشن جج سے انکوائری کروا دیتے ہیں یا معاملے کو نیب کے پاس بھی بھیج سکتے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں متاثرین کو اپنے گھر مل جائیں2005 سے متاثرین انتظار میں بیٹھے ہیں،ٹین کی چھتوں کے گھر وں میں متاثرین رہ رہے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ زمین کے مقدمات جہاں بھی ہیں دس دن میں فیصلے کرائینگے،ضرورت پڑی تو دوبارہ دورہ کرونگا۔کیس کی مزید سماعت آج ہوگی۔سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن سے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کیس میں پی کے ایل آئی کے تمام معاملات کا جائزہ لیکر رپورٹ 10 دن میں پیش کرنے کاحکم دیدیا چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ کہا پی کے ایل آئی ہسپتال میں تباہی کے ذمہ دارکو اینٹی کرپشن طلب کرے وکلا ایک ایسے شخص کے دفاع میں آئے ہیں جس نے اربوں اس قوم کے اربوں لگوا دیئے لیکن پھر بھی ہسپتال نہیں چل سکا ایک آپریشن بھی نہیں ہو سکتا،،، پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل اعتزازاحسن کہا کہ فرانزک رپورٹ میں کیا سقم ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے ساتھ پی کے ایل آئی ہسپتال دیکھ لیںآ پ کو اتنا دکھ ہو گا جتنا ہمیں ہوا ہسپتال میں اتناپیشہ خرچ کرکے کام کا معیار چیک کریں۔چیف جسٹس نے کہاہسپتال کے ڈاکٹر جمال صادق کہتے ہیں کہ لیور ٹرانسپلانٹ کے آپریشن کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے بندہ کے دفاع کے لیے آپ آتے ہیں جس نے 34 ارب روپے ڈوبو دیاپھر جمال صادق کو عہدے سے ہٹا دیتے ہیں ہمیں تو ہسپتال کیلئے جید بندہ چاہیے آپ کے دوستوں کی جانب سے مہم چلا دی گئی ہے مہم میں کہا گیا ہے متحد رہنا چند دن باقی ہیںوکیل حامد خان نے کہا میں نے ایسا کچھ نہیں کہا،چیف جسٹس بولے آپکی نہیں آپکے دوستوں کی بات کر رہا ہوں، کوکب اقبال کی فرانزک رپورٹ پر بھی لوگوں کو اعتراض ہے اصل میں وقت کی گنتی کی جا رہی ہے،وکیل اعتزاز احسن نے کہاوقت کی گنتی کی بات نہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاہسپتال سے متعلق سب کچھ کاغذوں میں تھا اصل میں کچھ نہیں تھا۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت بارہ جنوری تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ نے حسین حقانی کے خلاف میمو گیٹ کیس ان کیمرہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حسین حقانی کی واپسی کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی؟۔عدالتی معاون احمد بلال صوفی نے بتایا کہ پیش رفت ہوئی ہے اور عدالت کو پیش رفت سے ان کیمرہ آگاہ کریں گے۔ عدالت نے عدالتی معاون کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس ان کیمرہ مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ