22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے سب سے زیادہ عزت پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے : جسٹس اطہر

اسلام آباد (ایجنسیاں) اسلام آباد ہائی کورٹ ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی تعیناتی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے کہا ہے کہ چیئرمین پی اے سی کی تعیناتی ہمارے دائرہ اختیار میں کیسے آتی ہے؟ آپ کسی حلقے سے تو ہوں گے، اپنے منتخب نمائندے کے ذریعے پارلیمنٹ میں آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟۔ عزت سب سے زیادہ پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے، پارلیمنٹ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے۔ درخواست گزار نے کہاکہ یہ وقت ہے کہ عدالت اس معاملے پر فیصلہ دے کر عزت کمائے۔ اس پر جسٹس اطہر نے ریمارکس دئیے کہ عزت سب سے زیادہ پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے، پارلیمنٹ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اس لیے سب سے محترم ادارہ ہے، اگر قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتی ہے تو کرسکتی ہے۔ درخواست گزار نے اپنے مو¿قف میں کہا کہ ہماری پارلیمنٹ تمام اچھی روایات کو ختم کرتی رہی ہے۔ اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پلیز، پارلیمنٹ کے بارے میں ایسی زبان استعمال نہ کریں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جب تک کسی پر الزام ثابت نہ ہو وہ معصوم ہے، قومی اسمبلی کی کارروائی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی، چیئرمین پی اے سی کی تقرری کا معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے یہ تقرری درست نہ ہو لیکن ہم نے آئین اور قانون کو دیکھنا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ معاملہ قومی اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے۔ پارلیمنٹ سب سے با اختیار ادارہ ہونا چاہئے ایسے معاملات پارلیمان کے اندر حل ہونے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے معاملے کو ہم قعطاً نہیں دیکھ سکتے ، اگر شہباز شریف تحقیقات میں کوئی رکاوٹ ڈال رہے ہیں تو یہ معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے جانا چاہئے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سعد رفیق اور شہباز شریف کے معاملے میں اگر مسئلہ ہے تو پارلیمنٹ نے دیکھنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو معاملہ پارلیمنٹ کو دیکھنا چاہئے اس کے متعلق ہم کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ آپ کہہ رہے ہیں جس پر الزام لگے اس کو پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لینے سے روک دیا جائے ، اس طرح تو اکثریتی پارلیمنٹ باہر بیٹھی ہوگی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پارلیمنٹ سیشن میں بلا رہی ہے اسے آنا چاہئے یا نہیں یہ سپیکر اسمبلی نے دیکھنا ہے ، تمام آئینی اداروں میں پارلیمنٹ کا مقام سب سے بڑا ہے جس ممبر اسمبلی کو اعتراض ہو وہ سپیکر کے سامنے یہ معاملہ اٹھا سکتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمیں اپنے منتخب نمائندوں پر یقین رکھنا چاہئے، شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق اپوزیشن کے رکن ہیں، پارلیمنٹ پر یقین رکھیں اور کام کرنے دیں۔
فیصلہ محفوظ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...