2018 ءمیں پاکستانی خواتین کو وعدوں اور خوابوں کی تکمیل کی امیدوں کے ساتھ ساتھ روائتی مسائل کا بھی سامنا رہا
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) 2018 ءمیں پاکستانی خواتین کو وعدوں اور خوابوں کی تکمیل کی امیدوں کے ساتھ ساتھ روائتی مسائل کا بھی سامنا رہا۔ قومی انتخابات میں تبدیلی کی خواہش پر پاکستانی خواتین نے بڑی تعداد میں تحریک انصاف کو ووٹ دے کر پہلی مرتبہ اقتدار کے ایوانوں تک بھیجا پھر نئے وزیراعظم کی طرف سے ایک کروڑ گھروں اور پچاس لاکھ ملازمتوں کے اعلانات کو خواتین نے خوش آئند قرار دیا۔ جبکہ انتخابات کے بعد بڑی تعداد میں خواتین قومی و صوبائی اسمبلیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کیلئے پانچ فیصد خواتین کو عام نشستوں پر امیدوار نامزد کرنے کی شرط پر عملدرآمد کی صورتحال خاصی حوصلہ افزا رہی تاہم خواتین الیکٹیبلز کی صف میں شامل نہ ہوسکیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریک انصاف کی 31 خواتین ارکان قومی اسمبلی بنیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق48 جماعتوں نے 304 خواتین کوبراہ راست الیکشن لڑنے کیلئے ٹکٹ دئےے۔ پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 43 ، تحریک انصاف نے 42 اور مسلم لیگ ن نے 37خواتین کو جنرل نشستوں پر ٹکٹ جاری کئے دوسری جانب مخصوص نشستوں کے ذریعے 60 خواتین قومی اسمبلی تک پہنچیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد، ڈاکٹر شیریں مزاری، زبیدہ جلال،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، آشفہ ریاض سمیت مختلف خواتین قومی و صوبائی وزراءبن گئیں۔ پیپلز پارٹی کی خاتون سینیٹر شیری رحمن سینیٹ میں پہلی قائد حزب اختلاف بن گئیں، ہندو خاتون کرشنا کماری سینیٹر منتخب ہوگئیں۔2018 میں پاکستان کی تین مرتبہ خاتون اول رہنے والی بیگم کلثوم نواز لندن میں کینسر کیخلاف جنگ ہار گئیں اور نوازشریف کی اسیری کے دوران ہی خالق حقیقی سے جاملیںوہ مشرف حکومت کیخلاف واحد مزاحمتی قوت بن کر سامنے آئی تھیں۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایابی کے بعد نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم شریف منظر عام پر آئیں اور اپنے بیٹے پر کرپشن کے الزامات کی نفی کی۔ اسی سال مریم نواز کوایون فیلڈ ریفرنس کیس میںاحتساب عدالت کے فیصلے کے بعدسابق وزیراعظم نواز شریف اور شوہر صفدر کے ہمراہ جیل مریم نواز جیل جانا پڑا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے فیصلہ کالعدم قرار دینے کے بعد رہاہوگئیں مگر چپ کا روزہ رکھ لیا، دوسری جانب نیب کا شکنجہ آصف زرداری کی بہن کے گرد تنگ ہو نے لگا اور وہ بھی پیشیوں کیلئے جاتی رہیں۔وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کو دبئی میں جائیدادکو انکم ٹیکس کے گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا معاملہ گردش کرتا رہا بعد ازاں انہوںنے جائیداد کو ریگولرائز کروانے کیلئے جرمانہ اورٹیکس جمع کروادیا ۔ سال 2018 میںعمران خان کی تیسری اہلیہ بشریٰ بی بی گوگل سرچ انجن پر پاکستان میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیات میں سرفہرست رہیں ، اقتدار سنبھالتے ہی بشریٰ بی بی نے بے سہارا افراد کے اداروں کے دورے شروع کیے اور بہتری کیلئے ہدایات جاری کرتی رہیں، وزیراعظم نے سو دن کی کارکردگی کا کریڈٹ اہلیہ کو دیا۔ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم خالدہ ضیا کوپانچ سال کی قید سنا دی گئی ، جس کے نتیجے میں وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی بہن سینیٹرسعدیہ عباسی دوہری شہریت کیس میں نا اہل قرار پائیں۔ پاکستانی نژاد خاتون نصرت غنی برطانیہ کی پہلی مسلمان خاتون ٹرانسپورٹ کی وزیر مقرر ہو گئیں۔ آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کو گلوبل لیڈرشپ انعام سے نوازا گیا۔نوبل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی پہلی بار پاکستان آئیں جہاں سرکاری سطح پر انکا خیرمقدم کیا گیا۔ توہین رسالت کی ملزمہ آسیہ عدالت عظمیٰ سے بے قصور قرار پائی۔ انسانی حقوق اور قانون و انصاف کی بلند آوز عاصمہ جہانگیر 66 برس کی عمر میںخاموش ہو گئیں، معروف ناول نگار اور ادیبہ الطاف فاطمہ 91 برس کی عمر میں، ممتاز شاعرہ فہمیدہ ریاض 72 برس کی عمر میں ، امریکہ کی سابق خاتون اول باربرا بش 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں ۔پاکستان میں سارا سال خواتین کو غیرت کے نام، ونی ، کاروکاری، وٹہ سٹہ کارجحان میں کمی واقع نہ ہوئی، ورلڈ اکنامک فورم کی سالانہ ” گلوبل جینڈر رپورٹ 2018 ءکے مطابق 149 ممالک میں سے تعلیم صحت اقتصادی و سیاسی شعبوں میں صنفی مسابقت کے معاملے میں 148 ویں نمبر پر رہا، پنجاب میں 8 ہزار سے زیادہ خواتین تشدد کا شکارہوئیںجبکہ چھوٹی بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں خوفناک اضافہ ہوا۔2018 میں جنسی ہراسگی کیخلاف ” می ٹو‘ کے عنوان سے سوشل میڈیا پرمہم کے حوالے سے لاکھوں واقعات سامنے آتے رہے کئی مغربی ممالک میں اس مہم کی وجہ سے سیاسی رہنماو¿ں، سرکاری حکام اور معروف شخصیات کے کیرئر پر سوالیہ نشان لگ گئے۔
خواتین سامنا
2018 ءمیں پاکستانی خواتین کو روائتی مسائل کا بھی سامنا رہا
Jan 01, 2019