بنگلہ دیش میں متنازعہ ترین انتخابات : امریکہ‘ اقوام متحدہ کے خدشات : دھاندلی کے الزامات کی انکوائری ہو گی : الیکشن کمشن

Jan 01, 2019

ڈھاکہ (این این آئی+صباح نیوز)بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے شیخ حسینہ واجد کو فاتح قرار دے دیا ہے ،بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس نے ملک بھر سے دھاندلی کے الزامات سنے ہیں اور وہ ان کی تحقیقات کرے گا۔شیخ حسینہ عوامی لیگ کی سربراہ ہیں اور اس پارٹی کا 2009ءسے ملک میں اقتدار جاری ہے۔ وہ تیسری بار عہدے کے لیے انتخابات لڑ رہی ہیں کیونکہ عوامی لیگ نے ایک نگراں حکومت کے زیر انتظام انتخابات کرانے سے انکار کر دیا تھا۔اب بہت سے تجزیہ نگار اس فیصلے پر سوال کرتے ہیں کہ آیا وہ ہوشمندانہ فیصلہ تھا! پارٹی سربراہ خالدہ ضیا کو رواں سال بدعنوانی کے الزامات میں جیل بھیج دیا گیا ہے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی انتقام ہے۔ان کے تازہ جرم کے تحت انھیں رواں انتخابات میں انتخاب لڑنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیشی اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ غیرجانبدار حکومت کی نگرانی میں نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا۔ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کمال حسین نے کہا کہ ہم نتائج کو رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک غیرجانبدار حکومت کی نگرانی میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی جماعت کی دھاندلی کے سبب اپوزیشن کے 100 سے زائد امیدوار انتخابی عمل سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے۔ادھر الیکشن کمشن نے شیخ حسینہ واجد کو فاتح قرار دیدیا ہے۔ ان نتائج کے مطابق 350 نشستوں کے ایوان میں سے حکمران عوامی لیگ نے 281 نشستیں جیت لی ہیں جبکہ حزب اختلاف کے حصے میں صرف 7 نشستیں آئی ہیں۔ تاہم بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ حسینہ واجد کی پارٹی چوتھی بار کامیاب ہوئی ہے۔ ادھر امریکہ اور اقوام متحدہ نے انتخابی عمل کی شفافیت پر خدشات کا اظہار کیا ہے جبکہ ہیومن رائٹس واچ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے بھی کہا کہ حکومت کی جانب سے کریک ڈا¶ن کے باعث خوف و ہراس کی فضا پھیلی۔

بنگلہ دیش/ الیکشن کمشن

مزیدخبریں