لاہور (چودھری اشرف) محکمہ سیاحت پنجاب اور مقامی انتظامیہ کی غفلت کے باعث تفریحی مقام مری سیاحوں کے لیے درد سر بن گیا۔ سیاحتی مقامات پر واقع ہوٹلوں کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز لڑائی جھگڑے کے واقعات عام ہونا شروع ہو گئے۔ تفریحی مقامات پر آئے روز سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی سوشل میڈیا پر بھرمار کی وجہ سے وزیر اعظم کا ملک میں سیاحت کو فروغ دینے اور غیر ملکی ٹورسٹ کو پاکستان لانے کا ویژن سوالیہ نشان بننا شروع ہو گیا ہے۔ محکمہ سیاحت پنجاب نے مقامی ہوٹلز اور مقامی لوگوں کا سیاحوں کے ساتھ ناروا سلوک سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے واقعات کو مقامی انتظامیہ کی غفلت قرار دیدیا۔ محکمہ سیاحت کے حکام کا کہنا ہے ہمارے زیر انتظام کسی ہوٹل اور ریسٹورنٹ میں کبھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا ۔ مری میں سیر کے لیے آنے والوں کے پاس اسلحہ کیسے آتا ہے اس کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی اورسیاحوں کو سیکورٹی فراہم کرنا مقامی انتظامیہ کا فرض ہے۔ حکام نے کہا محکمہ سیاحت اس بات پر غور کر رہا ہے تمام تفریحی مقامات پر واقع ہوٹلز کو اس بات کاپابند کیا جائے کہ وہ اپنے ملازمین کی تربیت کریں کہ سیاحوں کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہے۔ ایسے مقامات پر سیکورٹی کو مانیٹر کرنے کے لیے مقامی انتظامیہ کو ٹھوس حکمت عملی اپنانا ہوگی ایسا نہ ہوا تو سیر کے لیے مری جانے والے افراد کی تعداد میں کمی واقع ہو جائے گی جس کی تمام ذمہ داری مقامی ہوٹل اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ واضح رہے گذشتہ دو سال سے مری کے سیاحتی مقام پر سیر کے لیے آنے والے افراد کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
مری/درد سر