اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے سفارش کی کہ فاٹا، جی بی کی طرح بلوچستان کے لوگوں کیلئے بھی 100 فیصد ہیلتھ سکیم فنڈنگ وفاق کرے صوبہ بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ، ملیریا کے 60 اور منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 40 فیصد ہے۔ وفاق خود بھی بلوچستان میں کام نہیں کر تا انٹرنیشنل فنڈنگ بھی نہیں آنے دیتا،این جی اوز کو اس بہانے پر بلوچستان میں کام سے روکا جاتا ہے کہ کہ وہ جاسوسی کرتے ہیں کلبھوشن اسلام آباد سے پکڑا گیا کہا گیا بلوچستان سے پکڑا چیئرمین کمیٹی عثمان کا کڑ تفصیلات کے مطابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقوں کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس ہوا۔ وزیر صحت کی عدم شرکت پر اظہار برہمی ۔ اجلاس میں سیکرٹری ہیلتھ زاہد سعید نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے بتایا کہ وزیر اعظم ہیلتھ کارڈ کے فیز ٹو میں داخل ہونے لگے ۔ ہیلتھ سکیم کا پریمیم 2150 روپے ہو گا بلوچستان کے 5 لاکھ 40 ہزار خاندان اس پروگرام کا حصہ ہوں گے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے سیکرٹری ہیلتھ نے بتایا کہ ملک میں ڈیڑھ لاکھ لوگ ایڈز سے متاثرہ ہیں، 26 ہزار کا علاج چل رہا ہے 60 ڈسٹرکٹ ملیریا میں ہائی رسک ہیں ملیریا ہائی رسک علاقوں میں 25 لاکھ نیٹ دیئے ہیں۔ سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ جب کوئی صوبہ ہیلتھ سکیم کیلئے 1800 دے سکتاتو 300 وفاق سے کیوں لے ،سکیم کی پوری رقم وہ خود دے سکتا ہے۔مقامی کی طرح بلوچستان کے لوگوں کیلئے بھی 100 فیصد ہیلتھ سکیم فنڈنگ وفاق کرے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے سیکرٹری ہیلتھ نے بتایا کہ ملک میں ڈیڑھ لاکھ لوگ ایڈز سے متاثرہ ہیں، 26 ہزار کا علاج چل رہا ہے 60 ڈسٹرکٹ ملیریا میں ہائی رسک ہیں ملیریا ہائی رسک علاقوں میں 25 لاکھ نیٹ دیئے ہیں، چیئرمین کمیٹی عثمان کا کڑ نے کہاکہ وفاق خود بھی بلوچستان میں کام نہیں کر تا انٹرنیشنل فنڈنگ بھی نہیں آنے دیتا این جی اوز کو اس بہانے پر بلوچستان میں کام سے روکا جاتا ہے کہ کہ وہ جاسوسی کرتے ہیں ۔ہمیں پارلیمنٹرین کی بجائے جج بننا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پور ے بلوچستان میں ملریا ٹیسٹ کرائے جائیں تاکہ صیح ڈیٹا معلوم ہو سکے ۔وزات کے اعداد و شمار پر اعتبار نہیں ۔صوبے میں چھوٹی بچے ٹی بی کے مریض بن رہے ہیں ، کینسر پورے صوبے میں پھیل رہاہے ۔ سیکرٹری ہیلتھ زاہد سعید نے اجلاس کو بتایا کہ 2019 سے 2023 تک ہیلتھ پر نیشنل ایکشن پلان بنایا ہے، ہیلتھ کی فنڈنگ جی ڈی پی کے ایک فیصد سے کم ہے ۔آئندہ بجٹ میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہیلتھ کا بجٹ دوگنا کرنا چاہتے ہیں۔