اسلام آباد (وقار عباسی /وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ رواں سال کے دوران ہائی پروفائل کیسز کا مرکزبنی رہی ہے حکومتی وزراء کو توہین عدالت مقدمات کا سامنا رہا جبکہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری سمیت کئی اہم شخصیات کو عدالت عالیہ سے ضمانت پررہائی بھی ملی ہے عدالت عالیہ کو تین نئے جج بھی ملے جبکہ گزشتہ سال کی نسبت زیرالتواء مقدمات میں کمی بھی آئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں سال 2019ء کے دوران اہم مقدمات کی سماعت ہوئی جن میں دو مرتبہ نواز شریف کی ضمانت مسترد کرکے تیسری دفعہ طبی بنیادوں پر ضمانت ملی آصف علی زرداری ، فریال تالپور کی ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد جبکہ بعدازگرفتاری منظور بھی ہوئی ہے علاوہ ازیںسال 2018ء میں زیرالتواء مقدمات 17074 تھے جو اب سال 2019میں کم ہو کر 15693 رہ گئے ہیں۔ 2019 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9400 مقدمات نمٹائے۔اسی سال عدالت پر تنقید کرنے اور زیرالتواء مقدمات پر اثرانداز ہونے پر فردوس عاشق اعوان اور سرور خان کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری ہوئے جو غیرمشروط معافی پر واپس لے لیے گئے۔عمران خان کی نااہلی، توہین عدالت کی کاروائی ، مولانا فضل الرحمان کا دھرنا روکنے، شہباز شریف کی بطور چیئرمین پی اے سی تعیناتی کے خلاف درخواستیں مسترد کردی گئیں۔ قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ ججز کی کمی مقدمات کی تعداد بڑھنے کی وجہ تھے۔رواں سال اسلام آباد ہائیکورٹ نے مس کنڈکٹ پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹادیا تھا ۔ فواد چودھری، پی ٹی آئی کی خواتین ایم این ایز نااہلی کیسز، اکرم خان درانی ، قائم علی شاہ اور شرجیل میمن کی عبوری ضمانتیں زیر سماعت ہیں جن پر آئندہ ماہ اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلہ کرے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی بے مثال، نواز، زرداری و اہم شخصیات کو ضمانت پررہائی ملی
Jan 01, 2020