2019ئ،مایوسیوں ،مہنگائی کا سال تھا،حکومت‘اپوزیشن محاذآرائی سے جمہوریت کمزورہوئی

Jan 01, 2020

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی)2019ء ’’مایوسیوں ‘‘ اور’’ مہنگائی ‘‘ کا سال تھا حکومت اور اپوزیشبن کے درمیان ’’محاذ آرائی ‘‘ اور ’’کشیدگی ‘‘ سے جمہوریت کمزور ہوئی ریاستی اداروں کے درمیان تنائو کی کیفیت سے جمہوریت کا ’’سنگھاسن‘‘ ڈالتا رہا اپوزیشن پورا سال حکومت کو کمزور کرنے کوشش کرتی رہی حکومت تبدیل کرنے میں کوئی کامیابی تو نہ ہوئی جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے عمران حکومت گرانے کے لئے اسلام آباد میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے دھرنا دیا لیکن وہ دو ہفتے کے بعد ’’یقین دہانیوں ‘‘ کی پوٹلی اٹھا کر چلے گئے اور2020ء سے تبدیلی کی امیدیں وابستہ کر لیں تاہم حکومت کا ’’جارحانہ ‘‘ طرز عمل اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتحاد کا باعث بنا ایک سال میں حکومت کے خلاف 4آل پارٹیز کانفرنسوں کا انعقاد ہوا پورا سال حکومت ’’احتساب سب کا ‘‘ نعرہ لگاتی رہی وزیر اعظم عمران خان ’’کسی کو این آر او نہ دینے کا اعلان کرتے رہے لیکن سال کے آخر میں نیب قانون میں راتوں رات ترامیم کر کے ’’این آر او پلس ‘‘ دینے سے حکومت کے احتساب کے عمل کو شدید دھچکا لگا اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کو ’’مدر آف اینٓ آراو‘‘ قرار دیا ۔ 2019ء میں پارلیمان کو ’’لا تعلق‘‘ بنا دیا گیا کئی کئی ماہ پارلیمان کا اجلاس ہی منعقد نہیں ہوا وزیر اعظم نے ہر ہفتے پارلیمان میں سوالات کا جواب دینے کا اعلان کیا لیکن وہ پارلیمان میں آئے اور نہ اپوزیشن نے ان کا خیر مقدم کیا بلکہ اگر وہ پارلیمان میں آہی گئے تو اپوزیشن نے ان کو خطاب نہیں کرنے دیا وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان پورا سال کوئی ملاقات ہوئی اور نہ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کے لئے دونوں کے درمیان ’’بامعنی مشاورت ہوئی ۔ حکومت اور اپوزیشن کے باہم ’’دست و گریباں‘‘ ہونے سے جہاں سیاسی ماحول مکدر ہوا وہاں معاشی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہوا2019ء کو پاکستان میں مہنگائی کے لحاظ سے ’’بد ترین ‘‘ سال قرار دیا جا سکتا ہے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے عام آدمی کی قوت خرید ختم ہو کر رہ گئی دالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرنے سے درآمد کی جانے والی ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوا جب کہ دوسری طرف حکومت اس بات کا دعویٰ کر رہی ہے کہ2020پاکستا ن کی ترقی اور معاشی استحکام کا سال ہو گاوزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ سال2020 عوام کے لئے ایک نئی امید، ترقی اور خوشحالی کا پیغام لے کر طلوع ہو گا،معاشی استحکا م کے فوائد عوام کو منتقل کئے جائیں گے، پاکستان کی سیاست کا المیہ ہے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات کار قائم نہیں ہوسکے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی پر رہی ایسا دکھائی دیتا تھاحکومت اور اپوزیشن کے درمیان ختم نہ ہونے والی ’’جنگ‘‘ جاری ہے حکومت اپوزیشن کو برداشت نہیں کر پا رہی جب کہ اپوزیشن ان ہائوس تبدیلی ک کے لئے کوشاں ہے وزیر اعظم اپوزیشن کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کے لئے تیار نہیں جوں ہی وزیر اعظم پارلیمان کا رخ کرتے ہیں تو انہیں ’’سلیکٹیڈ پرائم منسٹر ‘‘ اور ’’گو نیازی گو‘‘ کے نعروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ حکومتی بنچوں کی جانب سے ’’چور اور ڈاکو‘‘ کے نعرے لگا کر اپوزیشن کو مشتعل کیا جاتا ہے پارلیمان ہنگامہ آرائی کا مرکز بنا ہوا پارلیمان کو نظر انداز کر کے صدارتی آرڈیننسوں کے ذریعے قانون سازی کی جا رہی وزراء کی فوج ظفر موج ہونے کے باوجود حکومت پارلیمان میں کورم پورا رکھنے میں ناکام رہی آئے روز کورم پورا نہ ہونے کے باعث حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ 2019ء اپوزیشن کے متعدد رہنمائوں کو نیب قانون کے تحت پابند سلاسل کیا گیا رانا ثناللہ کی ضمانت پر رہائی سے حکومتی بیانیہ کو شدید دھچکا لگا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف خطرناک حد ’’پلیٹٹس‘‘ گرنے کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث علاج کے لئے لندن میں ہیں سرجن ڈاکٹر ڈیوڈ آر لارنس نے تو میاں نواز شریف کو ’’زہر ‘‘ دینے کے خدشہ کا اظہارکر دیا ہے ان کی دل کی شریان دو جگہ سے بند ہے میاں نواز شریف کی علالت جو ایک انسانی مسئلہ ہے حکومت کے تمام عہدیدار ان پر ’’طنز و تشنیع ‘‘ کے تیر برسا رہے ہیں قومی اسمبلی کے سپیکراسد قیصر کے جاری کردہ پروڈکشن آرڈرز پر حکومت عمل درآمد نہ کر کے ان کے لئے مدسائل پیدا کرتی رہی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے استعفاٰ دے دیا ہے ان کی جگہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے نائب صدر رانا تنویر حسین کو چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے ۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے کم و بیش دو اڑھائی لاکھ کارکنوں کے ہمراہ کم و بیش دو ہفتے تک ’’پشاور موڑ‘‘ پر ’’دھرنا‘‘ دئیے رکھا 2019ء میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لے کر آئی لیکن اکثریت میں ہونے کے باوجود اپوزیشن کو کامیابی حاصل نہیںہوئی جس اپوزیشن کی سیاست کو شدید دھچکا لگا ۔ 2019ء میں بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میںاضافہ ہوا۔ بالآخر 2019ء کے اواخر میں ’’اورنج ٹرین ‘‘ کاٹیسٹ افتتاح ہو گیا البتہ عوام کو سفر کے لئے مزید تین ماہ انتظار کرنا پڑے گا ۔5اگست2019ء کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثئیت ختم کرکے اسے بھارت کا حصہ بنانے کا ڈرامہ رچایا ہے جس کے خلاف پاکستان ، آزاد کشمیر اور پوری دنیا میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے تاحال مقبوضہ کشمیر میں کرفیونافذ ہے وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی گئی ہے دسمبر کے وسط میں خصوصی عدلت کی جانب سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں آئین کے آرٹیکل 6کے تحت سزائے موت دینے کا فیصلہ آیا جس پر فوج کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے کے فیصلے پر تنقید کی گئی اور’’ دکھ و تکلیف ‘‘کا اظہار کیا گیا 2019اس لحاظ سے بد قسمت سال ہے کہ پنجاب اور سندھ بڑی تعداد میں لوگ ڈینگی مرض کا شکار ہوئے وزیر اعظم عمران خان کے اقوام متحدہ میں خطاب کو بری شہرت حاسل ہوئی انہوں نے اقوام متحدہ می جنرل اسمبلی میں مقدمہ کشمیر پیش کیا جماعت اسلامی نے دسمبر کے اواخر میں اسلام آباد میں تاریخی کشمیر مارچ کا انعقاد کیا ۔

مزیدخبریں