لاہور(رفیعہ ناہیداکرام)سال 2020 کرونا مشکلات کے باوجودپاکستان کی بعض خواتین کیلئے کامیابیوںاور خوشیوں کاسال رہا جبکہ عام عورت کیلئے یہ سال بعض مثبت تبدیلیوں کے باوجودمسائل میں اضافے کا سال ثابت ہوا۔ سال 2020 میں بہت سی خواتین نا صرف خود کرونا کا شکار ہوئیں بلکہ انہیں اپنے اہلخانہ کی شدید بیماری اور اموات کے صدمات بھی سہنا پڑے،مسلم لیگ ن کی سینیٹر کلثوم پروین اورتحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی شاہین رضا کووڈ 19 کے باعث چل بسیں ۔ 2020 میں روزافزوںمہنگائی نے عام عورت کا جینا محال کئے رکھا جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد میں 400 فیصد اضافہ ہوا۔ اس سال سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز سیاست میں بہت متحرک دکھائی دیں پی ڈی ایم کے جلسوں اور ریلیوں میںمسلسل شریک ہوتی اور حکومت پر شدید تنقید کرتی رہیں، مریم نواز بلاول بھٹو کی دعوت پر بینظیر بھٹو کی تیرہویں برسی میں شرکت کیلئے گڑھی خدا بخش بھی گئیں ، ملتان جلسے میں پہلی مرتبہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے خطاب کرکے اپنے سیاسی کیرئر کی ابتدا کردی۔ بینظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری کی منگنی کی تقریب بلاول ہاوس کراچی میں منعقد ہوئی جس میں انکے اکلوتے بھائی بلاول بھٹو زرداری کرونا علامات کے باعث شریک نہیں ہوسکے۔2020 نوازشریف کی والدہ بیگم شمیم شریف 90 برس کی عمر میں لندن میں انتقال کرگئیں ۔ تحریک انصاف شعبہ خواتین پنجاب نے کرونا ایس اوپیز کو فالو کرتے ہوئے تنظیم سازی مکمل کرلی اس حوالے سے منعقدہ تقاریب میں ڈاکٹر نوشین حامد، سیمی ایزدی،ثانیہ کامران ودیگر رہنمامسلسل شرکت کرتی رہیں۔ وزیراعظم کی سابق معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان تھوڑے بریک کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی معاون خصوصی برائے اطلاعات بن گئیں ۔ پی ڈی ایم کی کال پراپوزیشن کی ملک بھر کی قومی وصوبائی اسمبلیوںکی خواتین ارکان و سینیٹرز نے اپنی اپنی قیادتوں کواستعفے جمع کروانا شروع کردئیے جبکہ سبھی اپوزیشن جماعتوں کے شعبہ ہائے خواتین کی کارکنان و عہدیداران موسم کی شدت اور فاصلوں کی پرواہ کئے بغیر انتہائی جوش و خروش سے جلسوں میں شرکت کرتی رہیںجبکہ سارا سال حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی خواتین رہنما ٹی وی سکرینز پر آکر اپنی اپنی پارٹیوں کے بیانیہ کی ترویج اور دفاع کرتی رہیںجبکہ شریف فیملی کی خواتین پر مقدمات قائم کئے گئے دوسری طرف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی پیشیاں بھگتتی رہیں۔ سال 2020 کے خواتین کے عالمی دن پر خواتین کی مختلف تنظیموں کے زیراہتمام منعقدہ تقریبات اور ریلیوں میں ’’ میراجسم، میری مرضی‘‘ کا نعرہ بلند ہوا جس پر مختلف طبقہ ہائے فکر کی طرف سے متضاد آراء سامنے آئیں اور اس نعرے کو پاکستان کی قومی ودینی کلچر کے منافی قرار دیا جاتا رہا ۔ ایک رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں کرونا لاک ڈاؤن کے دوران خواتین اور بچوں پر تشدد میں 400فیصد اضافہ ہوا، موٹروے پر ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کا دلخراش واقعہ رونما ہوا، سفاک درندے اس سال بھی معصوم بچوں اور بچیوں اور عورتوںپر جنسی تشدد کے مرتکب ہوتے رہے، خواتین قتل ہوتی رہیں اغوا ہوتی رہیں اور حالات سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشیوں پر مجبور ہوتی رہیںتاہم وزارت قانون و انصاف کی طرف سے متعدد بلز کے مسودے تیار کرکے پارلیمنٹ کو بھجواائے گئے جہاں منظوری کے بعد وہ باقاعدہ قوانین بن گئے، وزارت کی طرف سے بھجوائے گئے اہم بلز میں ’’ انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2020 بھی شامل ہے جو ان معاملات میں خواتین کو بچانے کیلئے قانون سازی کاای اہم حصہ ہے۔ ’’ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ 2020 سے خواتین اور بچوں کو فوجداری مقدمات میں مالی و قانونی امداد فراہم کی جائیگی، اسی سال وزارت قانون و انصاف نے خواتین اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے سدباب کیلئے قوانین پر مؤثر عملدرآمد کیلئے نئی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے کمیٹی بھی تشکیل دی، پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری کو چیئرپرسن مقرر کیاگیا۔ بچوں کے اغوا، زیادتی اور قتل کے واقعات کی روک تھام کیلئے ’’ زینب الرٹ بل‘‘ سینیٹ و قومی اسمبلی سے منظور ہوگیاجبکہ دسمبر میں ریپ کیخلاف صدارتی آرڈیننس منظور ہوا ۔ دوسری طرف اس سال بھی ویمن کمشن پنجاب کی سربراہ اور ممبران نامزد نہ ہو سکیں۔