اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگارخصوصی) سال 2020 میں مودی سرکار کی زعفرانی دہشتگردی کے نتیجے میں بھارت کو سفارتی، داخلی اور خارجہ محاذ پر ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ گذشتہ برس بھارت کے بڑے معاملوں میں سکھوں کا متنازعہ زرعی قانون کیخلاف دھرنا، لداخ میں چین بھارت کشیدگی اور 20 انڈین سپاہیوں کی ہلاکت، گئو رکھشا ترمیمی بل اور لو جہاد ایکٹ کی منظوری اور اس کے نتیجے میں بھارتی مسلمانوں پر زمین تنگ کرنا شامل ہے۔اس دوران بھارت میں مختلف علیحدگی پسند تحریکوں کو بھی دوام حاصل ہوا، چھتیس گڑھ اور بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں ’’نکسل علیحدگی پسندوں‘‘ کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا اور متعدد بھارتی فوجی ان کی گوریلا کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔ لاکھوں سکھ اس وقت دہلی ، پنجاب، ہریانہ کی سڑکوں پر دھرنا دے رہے ہیں ، اس تناظر میں خالصتان کے قیام کیلئے سرگرم تنظیم سکھ فار جسٹس نے اعلان کیا ہے کہ ریفرنڈم 2020 کے عین مطابق گذشتہ برس سکھ دہلی سرکار کے ظلم کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور 2021 میں خالصتان کے قیام کی جانب ٹھوس پیش رفت ہو گی۔ لداخ میں بھارتی فوجیوں کو رسد پہنچایا انڈین آرمی کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں جبکہ مودی سرکار مسلمانوں و دیگر اقلیتوں کیخلاف مزید قوانین متعارف کروانے کے ہوم ورک میں مصروف ہے ۔ اسی تناظر میں گذشتہ روز شاہین باغ دھرنے کے دوران مسلم خواتین پر فائرنگ کرنے والے ہندو دہشتگرد کو بی جے پی نے رکنیت دے دی ہے۔ بھارتی صوبے اترپردیش میں بھی لو جہاد قانون کی آڑ میں گذشتہ روز 74 مسلم نوجوانوں پر مقدموں کا اندراج کیا گیاہے۔