سرینگر +اسلام آباد(اے پی پی+وقائع نگار خصوصی) بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سرینگر کے علاقے لاوے پورہ ایک جعلی مقابلے کے دوران شہید ہونے والے تینوں کشمیری نوجوانوں کے خلاف پلوامہ اور شوپیاں کے اضلاع کے کسی پولیس سٹیشن میں کوئی مقدمہ درج تھا اور نہ ہی انکی گمشدگی کی رپورٹ درج تھی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق راج پورہ پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ اعجاز مقبول گنائی اور اطہر مشتاق کے خلاف عسکریت پسندی سے متعلق کوئی مقدمہ درج تھا اور نہ ہی ان دونوں کی گمشدگی کے بارے میں کوئی شکایت درج تھی۔ راج پورہ پولیس سٹیشن میں دونوں شہید نوجوانوں نہ تو پتھرائو میں ملوث تھے اور نہ ہی ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی شکایت ملی تھی۔ زینہ پورہ پولیس سٹیشن کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں شہید نوجوان زبیر احمد کے بارے میں کسی قسم کی کوئی شکایت اور نہ ہی اس کے خلاف پتھرائو اور امن و امان خراب کرنے سمیت کسی قسم کا کوئی مقدمہ درج تھا۔ بھارت کے میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے گزشتہ روز بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے آج بروز جمعہ کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے اور کشمیری عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ نماز جمعہ کے بعد بھرپور احتجاجی مظاہرے کریں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ روز اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران سرینگر کے علاقے لاوے پورہ میں تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران بھارتی قابض افواج نے سوپور، بارہمولہ، شوپیاں اور سرینگر میں بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا جس پر پوری کشمیری قوم غمزدہ ہیں۔ شہادتوں نے اس حقیقت کو ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر کا بچہ بچہ آزادی کے جذبے سے سرشار ہے اور بھارت کے غاصبانہ قبضے کو وہ کسی بھی طرح قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔ بھارت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے ظلم و تشدد کے تمام ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے تاہم وہ اپنے مذموم عزائم میں ناکام رہا ہے۔ کشمیری عوام کل مکمل ہڑتال کر کے پوری دنیا پر یہ واضح کردیں کہ وہ کشمیری شہدا کے مشن کو ہر قیمت پر اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ یاد رہے جولائی میں شوپیاں میں 3 مزدوروں کی شہادت کے بعد بھی پولیس نے اعتراف کیا تھا کہ یہ تینوں بے گناہ تھے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے پاکستان نے سرینگر میں مزید 3 بے گناہ کشمیریوں کے جعلی مقابلے میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے کشمیر میں ہونے والے ماورائے عدالت قتل و غارت گری کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مزید 3 بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی سخت مذمت کرتا ہے جس میں سری نگر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں ایک نوجوان ہائی سکول طالبعلم کا قتل بھی شامل ہے۔ 2020 کے دوران اپنی ریاستی دہشت گردی کے افعال میں بھارتی قابض افواج نے 300 سے زائد کشمیری شہید کیے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ 'جعلی مقابلوں' اور نام نہاد گھیرا اور تلاشی کے آپریشن کے دوران 750 کشمیری شدید زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ سال 2020 میں کشمیریوں کو پر تھوپی گئی اجتماعی سزا کے طور پر 2 ہزار 770 کشمیریوں کو جبری طور پر قید کیا گیا جبکہ 922 گھر تباہ کیے گئے۔ بھارتی قابض فوج کی جانب سے حال ہی میں شوپیاں میں ماورائے عدالت قتل کیے گئے کشمیریوں کو عسکریت پسند دکھانے کے لیے ان کی لاشوں کے ساتھ ہتھیار رکھنے کے انکشافات سخت تشویش ناک اور انسانیت کے اجتماعی ضمیر کی توہین ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ معروف حقیقت ہے کہ جو بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ان پر کبھی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔