لاہور (سٹاف رپورٹر+اپنے نامہ نگار سے)نیب لاہور نے موجودہ وزیر جنگلات و سابق وزیرِ معدنیات و معدنی ذخائر، پنجاب محمد سبطین خان سمیت آٹھ(8) ملزموں کیخلاف اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے میسرز ارتھ ریسورس پرائیویٹ لمیٹیڈ نامی کمپنی کو پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشنانتظامیہ کی ملی بھگت سے میرٹ کے برخلاف راجوہ اور چنیوٹ کے علاقوں میں لوہے و تانبے کی کان کنی کا مبینہ غیر قانونی معاہدہ کرنے کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے کرپشن ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں دائر کر دیا لاہور ہائیکورٹ کی نشاندہی پر چنیوٹ اور راجوہ کے علاقوں میں اربوں روپے مالیت کے 500میٹرک ٹن لوہے اور تانبے کی کان کنی کے ٹھیکہ میں مبینہ بدعنوانی کے کیس پر نیب لاہور کی کمبائینڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے چیف ایگزیکٹو، میسرز ای آر پی ایل ملزم ارشد وحید، پنجمن افسروں و دیگر کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ دوران تحقیقات انکشاف ہوا کہ سبطین خان کی جانب سے دیگر شریک ملزموں سے ملی بھگت سے جولائی2007میں میسرز ارتھ ریسورس پرائیویٹ لمیٹیڈ کو اربوں روپے مالیت پر مشتمل کان کنی کا ٹھیکہ فراہم کرنیکی یہ جانتے ہوئے غیر قانونی منظوری دی گئی کہ ای آر پی ایل ماضی میں کان کنی کے تجربہ کی حامل ہی نہ تھی اگرچہ پنجاب مائینز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مذکورہ ٹھیکہ کی بڈنگ کے مراحل میں مبینہ طور پر کسی دوسری کمپنی کو شامل بھی نہ کیا گیا جبکہ پنجاب مائینز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ نے بظاہر صرف 20فیصد کی شراکت داری پر ٹھیکہ کی رضا مندی ظاہر کی اور محض25لاکھ روپے مالیت شورٹی کی حامل کمپنی بنام میسرز ای آر پی ایل کو اربوں روپے مالیت کا ٹھیکہ منظور کر دیا دوران انکوائری مرکزی ملزم سبطین خان کی 14جون 2019کو گرفتاری پر عمل درآمد کیا گیا جبکہ 18جون2019کو سابق سیکرٹری مائینز اینڈ منرلز ملزم امتیاز احمدچیمہ، سابق جنرل مینجر آپریشنز اینڈ پلاننگ ملزم محمد اسلم اور سابق چیف انسپکٹر مائینز پنجاب ملزم عبدالستار میاں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ دیگر شریک ملزموں سابق چیئر مین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب ملزم سلمان غنی، لیگل ایڈوائزر پنجمن و سابق ڈائریکٹر ای آر پی ایل ملزم محمد شاہد اور ایم ڈی پنجمن راؤ منظر حیات کی گرفتاری انویسٹی گیشن کے مراحل میں عمل میں لائی گئی جبکہ دورانِ تحقیقات ملزم راؤ منظر حیات مرکزی ملزموں کیخلاف وعدہ معاف گواہ بنے نیب ریفرنس کا والیم (I) 161صفحات جبکہ والیم(II) 364صفحات پر مشتمل ہے اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے کہا ہے کہ چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی اختیار کردہ پالیسی ’’احتساب سب کیلئے‘‘ پر سختی سے گامزن ہے۔ لاہور کیجانب سے رواں سال 2020میں بدعنوانی کے مقدمات میں ملزمان کو معزز عدالتوں سے سزائیں دلوانے کا تناسب74فیصد رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب لاہور تمام مقدمات کی تحقیقات برق رفتاری سے جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ تمام مقدمات کے جلد از جلد شواہد پر مبنی ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے جائیں گے۔احتساب عدالت نے سبطین خان و دیگر 8 افسروں کو 4 جنوری کو طلب کر لیا احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے کیس کی سماعت کی۔