تعمیراتی پیکج: ذرائع آمدن نہ بتانے،فکسڈ ٹیکس کی مدت میں توسیع

اسلام آباد (وقائع  نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کے لئے پیکج کا اعلان  کر دیا ہے۔ انہوں  نے کہا  کہ  تعمیرات کی صنعت کو نئے سال کی خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ فکس ٹیکس کی مدت میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کردی ہے اور اب  تعمیرات کی صنعت کیلئے ایک سال اضافی آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لئے آمدن کے ذرائع بتانے کے حوالے سے استثنیٰ کی مدت میں بھی 6 ماہ کیلئے  30جون 2021 تک توسیع کردی ہے جبکہ جن منصوبوں کو 30 ستمبر 2023 تک مکمل ہونا تھا ان کی تکمیل  میں بھی ایک سال کی توسیع کردی ہے۔ چھوٹے گھروں پر سبسڈی دی جائے گی اور اگلے پانچ سال تک بینک 5 اور 10 مرلے کے گھر پر 5 اور 7 فیصد سے زیادہ شرح سود وصول نہیں کرے گا۔ خریدار کو جائیداد خریدتے وقت اپنی آمدن کے بارے میں بتانے کے   استثنیٰ  میں  31 مارچ 2023 تک توسیع دے دی ہے۔ اسلام آباد میں تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم  نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے تعمیرات کے شعبے میں جو مراعات دی تھیں تو اس کے تحت 186 ارب کے منصوبے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پورٹل پر رجسٹر ہو چکے ہیں جبکہ ڈرافٹ کی شکل میں 116 ارب کے منصوبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  پنجاب میں اس کے علاوہ 136 ارب کے منصوبوں کی منظوری کا عمل زیر غور ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں پنجاب سے جو معاشی سرگرمی جنم لے گی وہ تقریباً 1500 ارب کی سرگرمی ہو گی جس سے پنجاب میں اڑھائی لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح خیبر پختونخوا، بلوچستان اور کراچی سمیت دیگر مقامات پر بھی منصوبے شروع ہوئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لئے کم مالیت کے گھروں کے سلسلے میں ہمیں سب سے بڑی کامیابی یہ حاصل ہوئی کہ 'فور کلوزر لا' منظور ہوا ہے، یہ بدقسمتی سے بہت دیر سے منظور ہوا جس کی وجہ سے ہمیں دیر ہوئی لیکن اب منظور ہو کر عدالت سے پاس ہو چکا ہے اور اس کی بدولت پاکستان میں پہلی مرتبہ کم مالیت کے گھروں میں بھی بینک فنانس کررہے ہیں۔انہوں  نے کہا کہ بینکوں نے ہم سے اور اسٹیٹ بینک سے وعدہ کیا ہے کہ دسمبر 2021 تک 378 ارب روپے تعمیرات کی سرگرمی کے لیے الگ رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم لاگت کے گھر میں شرح سود پر جو سبسڈی دی ہے اس کے تحت اگلے پانچ سال تک 5 مرلے کے گھر پر شرح سود 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گی جبکہ 10 مرلے کے گھر پر 7 فیصد سے زیادہ شرح سود نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا  کہ ہماری حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ کم لاگت کے گھروں کو 30 ارب کی سبسڈی دیں گے، یعنی پہلے جو ایک لاکھ گھر بنیں گے، ان میں سے فی گھر 3 لاکھ روپے کی گرانٹ ملے گی تاکہ ان کا خرچ نیچے آئے اور جو پیسہ وہ کرائے پر خرچ کرتے تھے وہ گھر کی اقساط دینے پر چلا جائے گا اور ابتدائی 3 لاکھ گھروں پر فی گھر کے حساب سے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی عمران خان نے کہا کہ آٹومیٹڈ اپروول ریجیم میں بڑا کارنامہ ہوا اور سی ڈی اے، ایل ڈی اے نے خودکار نظام پر بہت کام کیا ہے جس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ جس کام میں مہینے اور سال لگتے تھے، اب وہ خودکار طریقے کی وجہ سے چند ہفتوں میں ہو جائیں گے۔ جو ہمارے شہروں کے نئے ماسٹر پلان بن رہے ہیں اور زمین کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کررہے ہیں، کیونکہ عدالتیں زمینوں کے تنازعات کے مقدمات سے بھری ہوئی ہیں لہٰذا اگست تک تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کر لیا جائے گا جس سے زمینوں کا مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا۔انہوں نے  کہا کہ تمام سرکاری زمینوں کا ڈیجیٹل ڈیٹا مرتب کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ہمارا یہ سرمایہ مردہ پڑا ہوا ہے، حکومتی ادارے خسارے میں ہیں اور وہ قرض اور سود ادا کررہے ہیں لیکن انہی اداروں کے پاس اربوں روپے کی زمین پڑی ہوئی ہے اور زمین کے ریکارڈز ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ انہوں  نے کہا  کہ جب ہم نے تعمیرات کی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تو کرونا کی وجہ سے وہ اس سے صحیح سے مستفید نہیں ہو سکے لہٰذا انہوں نے اس میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 1960 کی دہائی کے بعد پہلی حکومت ہے جس نے اپنی انڈسٹری کی ترقی کا فیصلہ کیا تعمیرات کی صنعت کی مکمل حمایت کریں گے اور اسی وجہ سے ہم نے اس استثنیٰ میں انہیں توسیع دی ہے جبکہ تعمیرات کی صنعت میں آنے والی رکاوٹوں کو بھی دور کریں گے۔علاوہ ازیںوزیر اعظم عمران خا  ن نے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کی طرف سے تیار کردہ آن لائن ایگری ڈیش بورڈ کی منظوری د یتے ہوئے  واضح ہدایات دیں کہ آٹا، چینی اور دالوں جیسی اشیاء  کی قیمتوں کے بڑھنے کو روکنے کیلئے کسی بھی قسم کے اقدامات اٹھانے سے گریز نہ کیا جائے،برآمدات کو   اور درآمدات کیلئے مقامی متبادل ڈھونڈنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو مزید بڑھایا جائے اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہ ہو۔  وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ترجیحاتی شعبوں کے ہفتہ وار جائزہ اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ وزیرِ اعظم کی ہدایات پر ماضی میں نظر انداز ہونے والے چھ شعبوں میں بڑے پیمانے کی اصلاحات نافذ کرنے کیلئے انہیں ترجیحاتی شعبوں کا درجہ دیا گیا جس میں فوڈ سیکورٹی، زراعت، بجلی، افرادی قوت، بیرونی سرمایہ کاری، نجکاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور برآمدات پر خصوصی توجہ کیلئے اکنامک آؤٹ ریچ شامل ہیں۔ اس سلسلے میں اب سے وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوگا جس میں وزیرِ اعظم خود ان شعبوں کے حوالے سے مسائل کے فوری حل کی نگرانی کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...