2021کا عوامی جمہوریہ چین

عوامی جمہوریہ چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے 19ویں قومی کانگریس میں عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے ترقیاتی پروگرام میں اہم تبدیلیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ان تبدیلیوں کو مقصد ماضی کی کامیابیوں کی روشنی میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا ہے تاکہ ایک شاندار مستقبل کا خاکہ ترتیب دیا جاسکے۔ آنے والے چار سال چین کے منصوبہ سازوں کے لئے بہت اہم ہیں اس میں چین کے شاندارماضی کو تابناک مستقبل میں بدلنا ہے اس چار سالہ منصوبہ بندی پر عملی کام کا آغاز 2021سے ہوگا۔بدلتے ہوئے عالمی منظر نامہ میں تمام شعبوں میں ترقی یافتہ چینی معاشرے کی تشکیل چارسالہ منصوبے کا بنیادی نکتہ ہے۔ جس کی عکاسی میڈیا میں آنے والے چینی قیادت کے بیانات اور تھنک ٹینک کی رپورٹ میں ہوتی ہے ژیائوکانگ کے نام سے تھنک ٹینک کی یہ رپورٹ دراصل قدیم چینی ادبی ثقافت کا تاریخی ورثہ ہے۔ انقلابی شاعری کے ذریعے ژیائوکانگ میں ایک ترقیافتہ معاشرے کا تصور پیش کیاگیا ہے۔ عوامی فلاح و بہبودکے منصوبوں کی شکل میں ایک خوشحال معاشرے کے قیام کا جو خواب اس تاریخی ورثے میں دکھایاگیا ہے اس کو تعبیر کا جامہ پہنانا مستقبل کی منصوبہ بندی کا اہم مقصد ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے 18ویں کانگریس میں خوشحال معاشرے کے قیام کے تصور کو عمل کا جامہ پہنانے کے لئے 2020کے سال کا تعین کیاگیا تھا۔ کانگریس نے یہ ہدف مقرر کیاتھا کہ 2010میں مجموعی قومی پیداوار اور فی کس آمدنی کو 2020تک دوگنا کرنے کے لئے اقدامات کرنے ہیں۔تاکہ ملک کو ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔ عوامی جمہوریہ چین کے صدر اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری ژی جن پنگ نے 2012میں کمیونسٹ پارٹی کے 18ویں نیشنل کانگریس کے بعد سینکڑوں مرتبہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں اپنے اہداف کی نشاندہی کرچکے ہیں۔ رواں سال 18اگست کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے انیسویں کانگریس سے اپنے خطاب میں بھی انہوں نے اپنے اہداف اور انہیں حاصل کرنے کے طریقوں کی اہمیت واضح کی تھی۔تاکہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے 100سال پورے ہونے کے موقع پر ان اہداف کے حصول کے لئے عملی کام شروع کیاجاسکے۔ انہوں نے دو اہم اہداف میں سے ایک یعنی میانہ روی پر مبنی فلاحی معاشرے کے قیام کا ذکر کیا جس کے لئے عملی اقدامات کا آغاز 2021سے ہوگا۔ دوسرا اہم ہدف ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تشکیل ہے جو خوشحال، مضبوط، جمہوری، ثقافتی طور پر ترقیافتہ،پرامن اور خوبصورت ہو۔اور یہ تمام اہداف 2049میں عوامی جمہوریہ چین کے 100سالوں کی تکمیل کے ساتھ حاصل کئے جائیں گے۔ میانہ روی پر مبنی فلاحی معاشرے کے قیام کا مقصد چینی عوام کو پرسکون اورپرلطف زندگی گذارنے کا ماحول فراہم کرنا ہے تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ اپنی نسل کے بہتر مستقبل کا راستہ ہموار کرسکیں۔ اس نظریے کا اہم نکتہ چینی عوام کی فی کس آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہے۔تاکہ وہ اپنی اور آنے والی نسل کے معاشی تفکرات سے آزاد اور بے خوف زندگی گذارے، معاشی استحکام کے ساتھ قومی دولت کی مساویانہ تقسیم کو یقینی بنایاجاسکے۔ چینی عوام کی زندگی کا معیار بلند کرنا ژیائوکانگ معاشرے کا بنیادی اور اہم ترین مقصد ہے۔ژیائو کانگ نظریے میں متوسط طبقے کا معیار زندگی بلند کرنے پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔ اس ہدف کے حصول کے بعد چین میں متوسط طبقے کی آبادی 44کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں 2030تک متوسط طبقے کی آبادی 85کروڑ تک پہنچنے کی توقع ہے ۔جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ چین کی مجموعی آبادی کا 73فیصد متوسط طبقے پر مشتمل ہوگا جو ایک غیر معمولی کامیابی ہوگی۔ کورونا وائرس سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے باوجود یہ توقع کی جارہی ہے کہ چین 8فیصد کے معاشی گروتھ کا ہدف 2021میں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا۔ عالمی وباء کی وجہ سے چین کی مجموعی مقامی پیداوار صرف دو فیصد رہی۔ تاہم معاشی ماہرین اور خود چینی حکومت کو توقع ہے کہ برآمدات میں اضافے اور پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھنے کے ساتھ مقامی پیداوار کی شرح میں 2021میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ ایک سرکاری اہلکار کا کہنا ہے کہ آنے والے سال کے دوران ملکی برآمدات میں توقع سے زیادہ اضافہ متوقع ہے حکومتی اخراجات میں کمی کی گئی ہے اور 8فیصد مقامی پیداوار کا ہدف آسانی سے حاصل کیا جائے گا۔اور جنوری سے مارچ2021کی سہ ماہی کے اختتام تک 8فیصد کا ہدف حاصل کرنا مشکل نہیں ہے۔ حال ہی میں سینٹرل اکنامک ورکنگ کانفرنس میں بھی 8فیصد کا ہدف مقرر کیاگیا ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ژی جن پنگ کی انتظامیہ معیشت کے استحکام کے لئے سنجیدہ اقدامات کررہی ہیں اور قرضوں کی شرح کو بھی کنٹرول میں رکھا جارہا ہے۔ کورونا کی عالمی وباء کے پیش نظر معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔ بینکوں میں خاطر خواہ رقوم جمع کی جارہی ہیں تاکہ مقامی قرضوں کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو۔ صدر ژی جن پنگ کہتے ہیں کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کی بدولت مارکیٹ پوٹینشل کو مکمل آزادی حاصل ہوگی اور تجارتی راستوں کو دیگر ممالک کے لئے سہل بنایاجائے گا۔ صدر پنگ کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کے تناظر میں چین کے عوام کو توقع ہے کہ ان کا معیار زندگی بہتر ہوگا۔ عوام کی ان توقعات کو پورا کرنے کے لئے معیار اور خدمات کو بہتر بنایاجائے گا۔حال ہی میں ایشیاء پیسفک اکنامک کوآپریشن کے اجلاس سے وڈیولنک کے ذریعے خطاب میں چین کے صدرژی جن پنگ  کا کہنا ہے کہ 2021کے ساتھ ہی معاشی استحکام کے لئے چین کے نئے سفر کا آغاز ہوگا۔ اور میانہ روی پر مبنی فلاحی معاشرے کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔صدر کا کہنا تھا کہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر گردش زر کے ذریعے ہم اپنے ترقیاتی اہداف کو کم سے کم وقت میں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی اندرونی معیشت کو مضبوط کرنے کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر معاشی استحکام اور ترقی کے لئے لائحہ عمل طے کیاگیا ہے۔ حال ہی میںصدر ژی کی سربراہی میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں ملک کے 14ویں پنج سالہ ترقیاتی پروگرام کو ترتیب دیا گیا۔ 2021سے لے کر 2025تک کے پنج سالہ پروگرام میں قومی معیشت اور سماجی ترقی کے طویل مدتی منصوبے وضع کئے گئے اور 2035تک کے لئے معاشی ترقی کے اہداف بھی مقرر کئے گئے۔ جن میں چین کی مقامی مارکیٹ کی وسیع پیمانے پر اوورہالنگ شامل ہے تاکہ مقامی مصارف کی شرح بڑھائی جاسکے اور کسی بھی وجہ سے بین الاقوامی تجارت میں کمی سے معاشی توازن کو برقرار رکھاجاسکے۔ زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے چین نے جو معاشی حکمت عملی ترتیب دی ہے اس کی بدولت رواں سال اکتوبرملک کی صنعتی پیداوار میں سات فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ پرچوں کاروبار میں پانچ فیصد کی بہتری ریکارڈ کی گئی۔ گذشتہ سال کے ابتدائی گیارہ مہینوں کی نسبت رواں سال فکسڈ ایسیٹ انوسٹمنٹ میں 2.6فیصد تک اضافہ ہوا۔ بین الاقوامی سطح پر ماہرین معیشت کے بلومبرگ سروے میں بھی چین کی ان کامیابی کی تصدیق کی گئی ہے۔ چین نے عالمی وباء کورونا پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں یہی وجہ ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے باوجود چین آج سب سے زیادہ محفوظ ہے اور اس کی معیشت کو عالمی وباء نے زیادہ متاثر نہیں کیا۔ مقامی مصارف میں اضافے کی وجہ سے گردش زر پر کوئی غیر معمولی فرق نہیں پڑا۔ کاسمیٹکس اور زیورات کے کاروبار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ آکسفورڈ کی حالیہ جائزہ رپورٹ میں چینی معیشت کو 7.8فیصد سے 8.1فیصد تک بڑھتے ہوئے دکھایاگیا ہے۔ بلومبرگ نے 2021میں چین کی معاشی ترقی میں 5.9فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ چین کے معاشی استحکام کی تصدیق پیپلز بینک آف چائنا کے حالیہ فیصلے سے بھی ہوتی ہے بینک نے فنانسنگ پریشر کو کم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔اگرچہ پیپلز بینک آف چائنا نے کھاتے داروں کے شرح منافع میں کچھ تحفیف کا عندیہ دیا ہے تاہم کوآپوریٹ فنڈنگ میں اضافہ کیاگیا ہے۔ چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو فراخدلانہ مراعات دی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں چین کی مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی وباء کورونا کی وجہ سے دنیا کے مختلف ملکوں کے درمیان تجارت تعطل کا شکار رہی تاہم چین کی طرف سے طبی آلات، ادویات اور ورک فرام ہوم اکنامک ڈیوائسز کی بڑھتی ہوئی مانگ متاثر نہیں ہوئی۔ اگرچہ عالمی وباء کی وجہ سے پرچوں کا کاروبار8فیصدتک کم ہوا ہے۔سیل کی شرح بھی 4.8فیصد تک گر گئی ہے تاہم ریکوری کا عمل بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔ صدر ژی جن پنگ اور ان کی معاشی ٹیم نے عندیہ دیا ہے کہ مقامی مصارف کی شرح بڑھانے کے ساتھ آمدن میں اضافے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی کی پولٹ بیورو نے ڈیمانڈ سائڈ ریفارمز کی منظوری دی ہے۔ جس کے تحت لیبرمارکیٹ میں مشاہرے کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔ اگرچہ شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح میں 5.2فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم دیہی علاقوں میں روزگار کی شرح شہری علاقوں سے بہتر رہی ہے۔ نیشنل بیورو شماریات کے ترجمان فو لینگ گوئی کے مطابق مقامی مصارف کی شرح میں نومبر تک دو فیصد کمی ہوئی تھی تاہم رواں سال کے اختتام تک یہ کمی پوری ہونے کی توقع ہے۔  پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی شرح میں گذشتہ گیارہ مہینوں کے دوران اعشاریہ دو فیصد کمی دیکھنے میں آئی جو سال کے آخر تک پوری ہونے کی توقع ہے۔ 2020میں چین کی برآمدات میں اضافے کا عمل اطمینان بخش رہا۔ مقامی سطح پر انفراسٹرکچر کے مصارف میں کمی کے باوجود برآمدات متاثر نہیں ہوئے۔نومورا ہولڈنگز انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق نئے سال کی پہلی سہ ماہی میں چینی برآمدات میں اضافے کی شرح برقرار رہے گی۔ جبکہ دوسری جانب کورونا وباء کی وجہ سے امریکہ اور یورپ کی برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہوا ہے جس سے ان ممالک کو سیکورٹی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ چین کو پہنچا ہے۔ گذشتہ پانچ سالوں کے اندر گلوبل اے ون انوسٹمنٹ میں نصف حصہ چین کے حصے میں آیا۔ بیجنگ کو توقع ہے کہ آئندہ تین سالوں میں سرمایہ کاری میں تین گنا اضافہ ہوگا۔ صدر ژی جن پنگ کو بخوبی اندازہ ہے کہ سرمایہ کاری میں یہ غیر معمولی اضافہ چینی برآمدات کے معیار کی وجہ سے ہے جن نے دنیا بھر میں انسانی زندگی کے معیار کو تبدیل کردیا ہے اور میڈ ان چائنا2025کا ہدف بھی یہی ہے۔ چینی قیادت نے اے ون پلان کے تحت ٹیکنالوجی کو عالمی سطح پر ترقی دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اے ون کے ذریعے سوشل میڈیا فیڈز ، سمارٹ فونز ،وائس ریگاکنیشن، لینگوئج ٹرانسلیشن ، ای میل فلٹر ،ڈرونز، میڈیکل ڈائیگناسز، بینکنگ میں فراد پریونشن اور انٹرنیٹ براوزنگ میں نمایاں ترقی کے اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔چین کی اے ون صنعت نے 2013سے 2018تک عالمی معیشت پر راج کیا ہے۔ اور ریسرچ پیپرز میں اسے نمبر ون ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔دنیا چین کی کمیونسٹ پارٹی کے تبدیلی پروگرام میں انقلابی تغیرات دیکھنے کی منتظر ہے۔ ان اہداف کی رو سے چین ایک مضبوط معیشت،معیشت اور انفراسٹرکچر میں ٹیکنالوجی کے بہترین استعمال کا سرخیل نظر آتا ہے۔ معاشی ترقی کے ساتھ سیاسی استحکام نے عوامی جمہوریہ چین کو قوموں کی برادری میں اہم مقام پر پہنچایا ہے۔
(کالم نگار پاکستان چائنا فرینڈشپ ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل ہیں)  

ای پیپر دی نیشن