اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم وغیرہ کے خلاف توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل پاکستان کو پراسیکیوٹر مقررکرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ رانا شمیم سمیت تمام فریقین 7 جنوری کو فردجرم کے لیے پیش ہوں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت سے 28 دسمبر کی سماعت کے جاری 12صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ میں عدالت نے کہا ہے کہ بادی النظر میں رانا شمیم سمیت تمام فریقین مجرمانہ توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اخبار میں رپورٹ کیا گیا بیان حلفی کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں تھا۔ اخبار کے ایڈیٹر اور صحافی نے جو موقف اختیار کیا اس کی توقع نہیں تھی۔ بادی النظر میں خبر چھاپتے ہوئے مناسب احتیاط نہیں برتی گئی۔ شروع میں عدالت نے سمجھا رپورٹر اور ایڈیٹرکا کردار صرف خبر چھاپنے تک ہے۔ ایڈیٹر اور رپورٹر نے کہا مفاد عامہ میں خبر چھاپی۔ ایسا لگا جیسے دونوں بیان حلفی کا متن درست سمجھتے ہیں۔ عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ جمہوری معاشرے میں شفاف ٹرائل کے حق کا تحفظ ضروری ہے۔ آزادی اظہار رائے کا اطلاق زیر التوا کیسز پر نہیں ہوتا۔ رانا شمیم اور صحافیوں پر 2003 ء آرڈیننس کے تحت 7 جنوری کو چارج فریم کیا جائے گا۔ رانا شمیم کا یہ موقف کہ نوٹری پبلک نے بیان حلفی لیک کیا اس سے بھی بادی النظر میں رانا شمیم کی ساکھ مشکوک ہوئی۔ عدالت پر ظاہر ہوا ہے کہ یورپین کنونشن کے آرٹیکل 10 میں ذکر اظہار رائے کی آزادی کی حدود صحافی نہیں جانتے۔ عدالت نے یورپین کورٹس آف ہیومن رائٹس کے صحافیوں سے متعلق کیس کا حوالہ بھی حکم نامہ کا حصہ بنایا ہے۔ کیس کی آئندہ سماعت7 جنوری کو کی جائے گی۔
بادی النظر میں رانا شمیم سمیت فریقین توہین عدالت کے مرتکب ہوئے : اسلام آباد ہائیکورٹ
Jan 01, 2022