پاکستان کو قرضوں کی دلدل میں جان بوجھ کر پھنسایا گیا‘ الطاف شکور

کراچی(نیوزرپورٹر) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان قومی اتحاد کے وائس چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ حکمران وہ کچھ نہ کریں جو آئی ایم ایف چاہتا ہے۔ پاکستان پوری طرح بین الااقوامی مافیا کے چنگل میں ہے، نکلنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھا جائے۔ پاکستان میں معاشی نظام میں اصلاحات لائے بغیر آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنا ناممکن ہے۔ حقیقی آزادی اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتی جب تک ملک پر غیر ملکی ایجنٹ قابض ہیں۔مفاد پرست سیاست دان اس قید سے پاکستان کو آزاد نہیں کرا سکتے، مخلص لیڈر شپ کو آگے آنا ہوگا۔ساری حکومتیں وہی کام کرتی ہیں جوپچھلی حکومتوں نے کیا اور پھر مختلف نتائج کی توقع رکھتے ہیں،ہمیں اس پاگل پن سے نکلنا ہوگا۔عمران خان سیکیورٹی رسک بن چکے ہیں، فارن فنڈنگ کیس جلد نمٹا کر حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں ۔ غلامی کے طور طریقے بدل گئے ہیںلیکن غلامانہ ذہنیت نہیں بدلی ہے ۔بگ تھری سیاسی جماعتوں نے اس ملک کو تباہ کر دیا ہے، عوام انہیں مسترد کر دیں۔ پا کستان کے عوام کو ایسے لیڈروں اور سیاسی جماعتوں سے جان چھڑانا ہوگی جو ملک کی بجائے عالمی اداروں اور بیرونی طاقتوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری عالمی مالیاتی اداروں کی مستقل غلامی کا شرمناک فیصلہ ہے۔ وائسرائے اب عمران خان نہیںبلکہ اسٹیٹ بینک کا گورنر ہے۔ بر طانیہ کی پالی ہوئی نسلیں اورا سکالرشپ پر بکنے والے ملک کے لئے اصل خطرہ ہیں۔ پاکستان کو قرضوں کی دلدل میں جان بوجھ کر پھنسایا گیا ہے۔پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین اور پاکستان قومی اتحاد کے وائس چیئرمین الطاف شکور نے سوال کیا کہ کہ کیا پاکستان اب بھی غیر ملکی کالونی ہے؟ ہم اپنے فیصلے خود کرنے کی بجائے بیرونی قوتوں کے ہاتھوں مجبور کیوں ہیں؟ عمران خان ملک کے لئے جنرل نیازی سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہے ہیں۔ آئی ایم ایف ہمارے مفادات کے لئے نہیں بلکہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کرتا ہے۔ ہمیں اگر اپنا مستقبل عزیز ہے تو خود فیصلے کرنے ہوں گے۔ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے اور ٹھوس فیصلے کرنے ہوں گے۔ سعودی عرب نے اسٹیٹ بنک میں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے زر ضمانت جمع کر وائی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اقدامات کرے گا۔ مقروض کی مرضی قرض دینے والے کے تابع ہوتی ہے۔ اہل لوگوں کو آگے آگے آکر میرٹ کا نظام لانا ہوگا ورنہ ہماری اگلی پشتیں صرف اس لئے کما رہی ہوں گی کہ وہ ہمارے لئے گئے قرضوں کا سود در سود ادا کرتی رہیں۔پاکستان پہلے ترقی کی دوڑ میں آگے نکلنے کے لئے قرضے لیتا تھا۔ پھر اخراجات کی ادائیگی کے لئے قرضے لینے لگا اور اب قرض کا سود ادا کرنے کے لئے قرضے لیتا ہے۔ ایک عام آدمی بھی اچھی طرح سمجھ سکتا ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں؟ ایک ارب ڈالر کے عوض ہم پر اسٹیٹ بنک کے گورنر کو وائسرائے کی صورت میں خود پر مسلط کر رہے ہیں جس کی اجازت کے بغیر حکومت پاکستان ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کر سکے گی۔ زندہ قومیں غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے خود اول العزمی کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوتی ہیں۔پاکستان کے عوام ملک کو گروی رکھنے کی دستاویز کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ نو سال سے حکمران پی ٹی آئی نے خیبر پختون خواہ میںعوام کا اعتماد کھودیا ہے،وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مستعفی ہوجائیں

ای پیپر دی نیشن