لاہور(سپیشل رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر اور چوہدری محمد اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 70 برس پرانے اراضی کے تنازع بارے سول کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے تحریری فیصلے میں عدالت نے اپیل کنندہ مرحوم نجیب اسلم کے ورثاء پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے عدالت نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو اس پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنیکا حکم دیدیا ہے عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ آزادی کے بعد پاکستان سے جانے والے غیر مسلموں کی زمین مرکزی حکومت پاکستان کی ملکیت تھی خالد نے بدنیتی سے 1951 میں سول کورٹ کے دعوے میں مرکزی حکومت پاکستان کو فریق نہیں بنایا اور فراڈ کرتے ہوئے اپنے حق میں فیصلہ لے لیا 1944 میں اسلم اور فضل نے لائل پور میں 219 کنال اراضی دھناسنگھ کو فروخت کی تھی دھنا سنگھ 1947 میں آزادی کے بعد بھارت چلا گیا خالد محمود نے 1951 میں زمین فروخت پر اپنے والد فضل اور دھناسنگھ کیخلاف دعویٰ کر دیا سول عدالت نے دھنا سنگھ کے پیش نہ ہونے پر 1952 میں زمین کا فیصلہ خالد کے حق میں دیا،زمین بیچنے والے دوسرے شخص اسلم کے بیٹے نجیب نے 1962 میں خالد کے نام زمین منسوخی کی درخواست دی۔