دنیاپور ( راؤ عمر جاوید سے) پاکستانی سیاست کے لئے سال 2022 ء غیر معمولی رہا ، سال کے آخری ایام میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی بازگشت نے ہلچل مچادی گزشتہ سال کے اوائل میں پاکستان تحریک انصاف حکمران جماعت تھی لیکن اسے اسی سال کے آخر اور نئے سال کے آغاز تک اپوزیشن میں بیٹھنا پڑگیا ، عمران خان سابق وزیر اعظم جبکہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے یوں گزشتہ سال پاکستان تحریک انصاف کے لیے سیاسی طور پر بھاری ثابت ہوا اس کے قومی و صوبائی اسمبلی کے دو درجن سے زائد ارکان نے عمران خان کا ساتھ چھوڑ نے کا اعلان کرکے انہیں تخت سے اتار کر احتجاجی تحریکوں کے لئے سڑکوں پر لاکھڑا کیا انہیں رمضان المبارک ، عید اور تقریباً 8 ماہ تک ملک گیر احتجاجی جلسے جلوس ،2 مرتبہ لانگ مارچ بھی کرنا پڑا۔ گزشتہ سال میں پاکستان کو بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنا پڑا اور تاحال بھی اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں ناگفتہ بہ صورتحال جاری ہے گزرے سال میں حکومتی اتحاد نے وفاقی حکومت تو بنالی لیکن معاشی حالت دگرگوں ہونے کے باعث عوام میں پذیرائی حاصل نہ کرسکی مہنگائی،بیروزگاری اور ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچے بلکہ ملک کے ٹیکنیکل طور پر ڈیفالٹ کرجانے کی بازگشت سنائی دیتی رہی سال کے آخری ایام میں کئی سال سے دبی دہشت گردی نے سر اٹھاتے ہوئے دیکھا گیاگزشتہ سال سے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں بھی سیاسی کشمکش اپنے عروج پر ہے گزشتہ سال کے وسط میں موجودہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ بننے کا بھی موقع ملا تاہم سال کیآخری مہینوں میں انہیں اپوزیشن لیڈر والی پوزیشن پر واپس جانا پڑا جس کے نتیجے میں چودھری پرویز الہٰی وزیر اعلی اور سبطین خان سپیکر پنجاب اسمبلی بن گئے۔ ہائی کورٹ اسلام آباد نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 31 دسمبر 2022ء الیکشن کرانے کا حکم دیا لیکن عدالت عالیہ کے واضح احکامات کے باوجود پولنگ کا عمل شروع نہ ہوسکا وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن نے مختصر وقت میں وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد انتطامات نہ کرسکنے کی بنیاد پر انٹرا کورٹ اپیل میں جانے کا فیصلہ کیا ادھر سال کے آخر میں ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی بازگشت نے سیاسی افق پر ہلچل مچادی ۔
سیاسی تبدیلیوں کا سال ، تخت والے سٹرکوں پر ، اپوزیشن اقتدار میں آگئی
Jan 01, 2023