غزہ: سابق امام مسجد اقصیٰ سمیت 166شہید: 7اکتوبر حملے لہ ذمہ دار ہماری حکومت

غزہ (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) عالمی رہنماؤں اور اداروں کی تنقید کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ جاری ہے۔ خان یونس، رفاہ اور جبالیہ میں وحشیانہ بمباری سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 165 فلسطینی شہید ہوگئے۔ سفاک فوج نے ایک بار پھر غزہ پٹی پر زمینی، فضا اور سمندر سے راکٹ برسا دیے۔ غزہ کے علاقوں خان یونس، رفاہ اور جبالیہ میں بمباری سے 250سے زائد شہر ی زخمی ہوگئے۔  7 اکتوبر سے لے کر اب تک 21 ہزار 672 افراد جان کی بازی ہار چکے جبکہ 56 ہزار 165 زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ پر زمینی حملوں کے دوران جن فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے، ان میں 99 شہری غزہ کے ہسپتالوں میں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز ہیں۔ غزہ میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ کے 65 ہزار گھر مکمل تباہ اور 2 لاکھ 90 ہزار مکانات ناقابل رہائش ہوچکے ہیں۔ فلسطینی حکام نے واضح کیا کہ اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کے 70 فیصد گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔ امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ کی تباہی جدید ریکارڈ میں بد ترین تباہی بن رہی ہے۔ غزہ میں سخت سردی میں سہولیات کے فقدان، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور صفائی ستھرائی کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ڈائیریا، چکن پاکس اور سانس کے امراض بڑھنے لگے ہیں جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ادویات نہ پہنچائی گئیں تو بیماریاں مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے خوف سے غزہ کی سرحد پر اسرائیلی قبضے کے پرانے منصوبے پر ایک بار پھر عمل درآمد کا فیصلہ کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر مہینوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں حماس پر فتح حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر کنٹرول سنبھال لے۔ ادھر فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں سے دشمنوں والا سلوک کر رہی ہے۔ غزہ کے ساتھ مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں کا قتل عام اور ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین نے اسرائیل سے فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے والے حملے بند کرنے اور غزہ میں امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ غزہ کے وسطی علاقہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں مسجد اقصیٰ کے سابق امام اور فلسطینی وزیر مذہبی امور شیخ یوسف سلامہ شہید ہو گئے۔ برطانوی اخبار  ٹیلی گراف کے مطابق جنگ روکنے کے نئے منصوبہ  پر بات چیت ہو رہی ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری اپنے ہی حکومت پر عائد کردی۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اسرائیلی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ غفلت برتنے والوں کا احتساب کرنے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔ ایلی کوہن نے بتایا کہ یہ غزہ کی پٹی پر کنٹرول سے متعلق بات چیت کرنے کا صحیح وقت نہیں۔ سب سے پہلی اور اولین ترجیح سلامتی اور امن کی بحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس نہیں رہے گی اور ہم مغویوں کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہوں گے، ہم غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال لیں گے۔

ای پیپر دی نیشن