سیٹ ایڈجسٹمنٹ، مسلم لیگ(ن) اور متحدہ میں مذاکرات، حتمی فیصلہ نہ ہوسکا

کراچی (نوائے وقت رپورٹ)عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے سلسلے میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کی ملاقات ہوئی، جس میں مشترکہ امیدوار لانے اور سندھ میں پیلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے پر غور و فکر کیا گیا، تاہم تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں کے مزید دور ہونگے۔ متحدہ قومی مومنٹ اور مسلم لیگ ن کے رہنمائوں میں طے پایا کہ قیادت سے مشورے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔مسلم لیگ ن ہاؤس سندھ میں ہونے والی طویل ملاقات میں مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بشیر میمن، علی اکبر گجر  ،نہال ہاشمی ودیگر شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم کے وفد میں سابق وفاقی وزیر امین الحق  ، حسان صابر اور ودیگر شامل تھے۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے ن لیگ کو قومی اسمبلی کے این اے 229، این اے 230 ملیر، حلقہ این اے 239 لیاری پر تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ملیر کی دونوں اور لیاری کے حلقے میں آنے والی صوبائی نشستوں پر ن لیگ ایم کیو ایم سے تعاون کرے۔ن لیگ نے این اے 242 بلدیہ کی نشست پر ایم کیو ایم سے دستبردار ہونے کی اپیل کی اور این اے 242 کے اندر آنے والی صوبائی نشست پر حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ایم کیو ایم نے واضح طور پر کہا کہ این اے 242 بلدیہ سے مصطفی کمال ایم کیو ایم کے مضبوط امیدوار ہیں ، ن لیگ ان کی حمایت کرے۔ مصطفی کمال تین سال سے اس نشست پر کام کررہے ہیںایم کیو ایم نے کہا کہ حیدرآباد کی دونوں قومی اور چاروں صوبائی نشست پر خود لڑے گی۔ ایم کیو ایم نے میرپور خاص ، سکھر اور نواب شاہ کی قومی اسمبلی کی نشست پر تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ان حلقوں کی صوبائی نشستوں پر ن لیگ ایم کیو ایم کو سپورٹ کرے۔گزشتہ تین ملاقاتوں میں ن لیگ پہلے صوبائی کی 20 اور قومی کی 7 نشستوں پر ایم کیو ایم کی حمایت چاہتی تھی۔ ن لیگ اب ایم کیو ایم سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 242 اور این اے 243 پر حمایت کی خواہاں ہے۔دونوں جماعتیں اب تجاویز اپنی اپنی قیادت کو آج ارسال کردیں گی۔ حتمی فیصلہ اب دونوں جماعتوں کی اعلی قیادت کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن